سرینگر// 2016کی عوامی تحریک کی وجہ سے اساتذہ کی نوکریوں کیلئے فارم نہ بھر پانے اور اب اوور ایج ہوچکے امیدواروں نے وزیر تعلیم سے ”رحم کی اپیل“کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک سال کی تاخیر سے مشتہر کی گئی اساتذہ کی اسامیوں کیلئے یکم جنوری2017کی بجائے یکم جنوری 2016کا ”اپر ایج لمٹ“مقرر کیا جانا چاہیئے۔ان امیدواروں کا کہنا ہے کہ وہ حال ہی میں سرکاری نوکری کیلئے عمر کی آخری حد کو چھو چکے ہیں لہٰذا انہیں خود سرکار کی جانب سے بر وقت اشتہار نہ دینے کی حقیقت کو مد نظر رکھتے ہوئے آخری موقعہ دیا جانا چاہیئے۔
”اب جبکہ سرکار نے یہ اسامیاں مشتہر کی ہیں،ہماری بد نصیبی کہ ہم میں سے کئی ایک یکم جنوری کو نوکری کیلئے طے عمر سے چند دن زیادہ کی عمر رکھتے ہیں اور یوں ہم درخواست دینے کے قابل نہیں رہے ہیں۔چناچہ یہ اسامیاں در اصل ایک سال پہلے کی ہیں لہٰذا ہماری،سرکارباالخصوص وزیرِ تعلیم سے، اپیل ہے کہ اپر ایج لمٹ یکم جنوری 2017کی بجائے یکم جنوری 2016مقرر کیا جانا چاہیئے تاکہ ہم بد نصیبوں کو ایک آخری موقعہ مل جائے“۔
اساتذہ کی نوکری کیلئے درخواست دینے کے اہل اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوانوں نے تفصیلات کو بتایا”سرکار نے اساتذہ کی جو اسامیاں مشتہر کی ہیں وہ دراصل 2016کو مشتہر کی جانی تھیں جیسا کہ خود اُسوقت کے وزیر تعلیم نعیم اختر نے کہا بھی ہے۔چونکہ برہان وانی کے مارے جانے کے بعد پیدا ہوئے حالات میں ان اسامیوں کا اشتہار نہیں دیا جاسکا اور ہم بھی درخواست نہیں دے سکے یہاں تک کہ ہم ملازمت کیلئے طے عمر کی آخری حد کو چھو گئے“۔ان امیدواروں ،جن میں سے کئی پوسٹ گریجویٹ اور پی ایچ ڈی ہونے کے علاوہ اساتذہ کیلئے لازمی بی ایڈ ڈگری ہولڈر ہیں،کا کہنا ہے کہ کئی سال تک سرکاری نوکری پانے کے منتظر رہنے کے بعد انہیں 2016میں آخری موقعہ ملتے نظر آرہا تھا تاہم وہ حالات کا شکار ہوگئے کیونکہ سرکار نے خالی پڑی اسامیاں مشتہر نہیں کیں۔انہوں نے کہا”اب جبکہ سرکار نے یہ اسامیاں مشتہر کی ہیں،ہماری بد نصیبی کہ ہم میں سے کئی ایک یکم جنوری کو نوکری کیلئے طے عمر سے چند دن زیادہ کی عمر رکھتے ہیں اور یوں ہم درخواست دینے کے قابل نہیں رہے ہیں۔چناچہ یہ اسامیاں در اصل ایک سال پہلے کی ہیں لہٰذا ہماری،سرکارباالخصوص وزیرِ تعلیم سے، اپیل ہے کہ اپر ایج لمٹ یکم جنوری 2017کی بجائے یکم جنوری 2016مقرر کیا جانا چاہیئے تاکہ ہم بد نصیبوں کو ایک آخری موقعہ مل جائے“۔