جموں// نیشنل کانفرنس لیڈر اور ممبر اسمبلی پہلگام الطاف احمد وانی عرف کلو نے سرکار پر جموں کشمیر بنک میں نوکریوں کو سیل پر رکھنے کا الزام لگایا ہے جس پر پیر کو اسمبلی میں زبردست گرم گفتاری ہوئی جبکہ نیشنل کانفرنس کے ہی سینئر لیڈر اور اسمبلی کے سابق اسپیکر محمد اکبر لون نے پہلے ہی کی طرح بدزبانی کی۔لون نے اب کے وزیر خزانہ حسیب درابو کو گالیاں دیں اور انتہائی ہتک آمیز انداز میں ہاتھ گھمائے۔
الطاف کلو نے الزام لگایا کہ سرکار نے جموں کشمیر بنک میں ملازمتوں کیلئے پیسے لئے ہیں اور یہ کہ حال ہی ہوچکی 1700امیدواروں کی بھرتی ایک بہت بڑا اسکینڈل ہے۔انہوں نے انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ سرکار نے فی امیدوار چار سے پانچ لاکھ روپے لئے ہیں جبکہ اسی ”ریٹ پر“مزید 1500امیدواروں کی بھرتی کا منصوبہ بنایا جارہا ہے۔
بجٹ پر جاری بحث کے دوران بولتے ہوئے الطاف کلو نے الزام لگایا کہ سرکار نے جموں کشمیر بنک میں ملازمتوں کیلئے پیسے لئے ہیں اور یہ کہ حال ہی ہوچکی 1700امیدواروں کی بھرتی ایک بہت بڑا اسکینڈل ہے۔انہوں نے انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ سرکار نے فی امیدوار چار سے پانچ لاکھ روپے لئے ہیں جبکہ اسی ”ریٹ پر“مزید 1500امیدواروں کی بھرتی کا منصوبہ بنایا جارہا ہے۔واضح رہے کہ جموں کشمیر بنک نے حال ہی1700ایکزیکٹیو اور نچلی سطح پر سینکڑوں افراد بھرتی کئے ہیں۔اس بھرتی عمل میں پیسے کے لین دین اور چوردروازے کے استعمال کے الزامات پہلے بھی لگے ہیں۔ کئی امیدواروں نے امتحان میں بہتر کارکردگی کے اظہار کے باوجود بھی انہیں نظرانداز کرکے نوکریوں کو ”فروخت“کرنے کے الزامات کے ساتھ احتجاجی مظاہرے بھی کئے ہیں ۔
وزیرِ خزانہ حسیب درابو نے کلو کے الزامات پر ردعمل دکھاتے ہوئے ڈپٹی اسپیکر نذیر احمد گریزی سے،جو اسپیکر کویندر گپتا کی غیر حاضری میں ایوان کی کارروائی چلارہے تھے،کہا کہ الطاف کلو کو اپنے الزام کا ایوان میں ثبوت پیش کرنا چاہیئے۔انہوں نے کہا کہ جھوٹے الزامات نہیں لگائے جانے چاہیئں اور اگر ممبر اسمبلی کے پاس انکے الزامات کا کوئی ثبوت ہے تو انہیں ایوان میں پیش کرنا چاہیئے۔اس موقعہ پر نیشنل کانفرنس کے سینئر لیڈر اور سابق وزیر اکبر لون نے درابو کیلئے زبردست بدزبانی کی اور انہیں گالیاں دیں اور ساتھ ہی درابو کے تئیں ہتک آمیز اشارے کئے۔ڈپٹی اسپیکر نے ممبران کو خاموش کرنے کی کوشش کی تاہم ناکام رہنے کے بعد انہوں نے کارروائی معطل کردی۔بعدازاں حسیب درابو اور الطاف کلو کے مابین بھی اسوقت گرم گفتاری ہوئی کہ جب درابو نے کلو کے نزدیک آکر انسے کہا کہ وہ بھرتی عمل پیسے کے لین دین کے بلا ثبوت الزامات تو لگاتے ہیں لیکن بنک کے ساتھ خود انکا لین دین صاف نہیں ہے۔کلو نے تاہم درابو پر جوابی الزامات لگائے اور انہیں تباہ کرنے کی دھمکیاں دیں ۔دونوں کے مابین تب تک زبردست تلخ کلامی جاری رہی کہ جب تک نہ حسیب درابو یہاں سے چلے گئے۔