سرینگر// دلی پولس کی جانب سے لال قلعہ پر 17سال قبل ہوئے حملے کے الزام میں گرفتار کئے گئے”مفرور ملزم“بلال احمد کاوا ساکنہ سرینگر کے لواحقین نے پولس پر کاوا کو جھوٹے الزام میں پھنسانے کا الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ وہ پہلی بار سفر نہیں کررہے تھے بلکہ انکے بار بار ہوائی سفر کرتے رہنے کا ثبوت موجود ہے۔
بلال احمد کاوا کو دلی پولس نے جمعرات کو دلی ہوائی اڈے پر گرفتار کر لیا ہے اور دعویٰ کیا ہے کہ وہ لال قلعہ حملے میں مطلوب مگر مفرور تھے۔دلی پولس کے ڈی سی پی (سپیشل سیل)پی ایس کشواہا نے اس بارے میں بتایا تھا”22دسمبر2000کو لال قلعہ پر اندھادند فائرنگ ہوئی تھی جس میں انڈین آرمی کے تین جوان ہلاک ہوگئے تھے۔اس معاملے میں ماسٹرمائینڈ محمد عارف ساکنہ ایبٹ آباد پاکستان سمیت گیارہ افراد کو سزا ہوئی ہے لیکن بلال کاوا مفرور تھا جسے گرفتار کرلیا گیا ہے“۔پولس کے مطابق یہ گرفتاری دلی پولس اور گجرات انٹی تیرر اسکارڈ کی مشترکہ کارروائی تھی جنہوں نے کاوا کے محوِ سفر ہونے کی شہہ پاکر ہوائی اڈے پر جال بچھاکر انہیں گرفتار کرلیا۔
بلال دلی میں رہتے آرہے ہیں اور اگر وہ واقعہ کسی معاملے میں مطلوب ہوتے تو پھر ان سترہ سالوں کے دوران انہیں گرفتار کرلیا گیا ہوتا۔
سرینگر میں کاوا خاندان کا تاہم الزام ہے کہ بلال کو ناحق اور جھوٹے الزام میں پھنسایا گیا ہے۔آج یہاں احتجاجی مظاہرے کرتے ہوئے کاوا خاندان کے افراد کا کہنا تھا کہ بلال کاوا مفرور ہوتے تو وہ دلی کا سفر بھی نہیں کرتے۔انکی ماں فاطمہ نے بتایا”وہ کوئی پہلی بار دلی نہیں جارہا تھا بلکہ وہ آتا جاتا رہتا ہے یہاں تک کہ صدر بازار میں فلمستان سنیما کے قریب اسکی مستقل رہائش بھی ہے“۔انہوں نے کہا کہ کاوا کا نہ صرف الیکشن کارڈ اور آدھار کارڈ بھی ساتھ ہے بلکہ باقی سارے دستاویزات جن سے ثابت ہوتا ہے کہ وہ کوئی مفرور ملزم نہیں بلکہ اپنے کام کے ساتھ کام رکھنے والا شخص ہے۔انہوں نے کہا کہ بلال دلی میں رہتے آرہے ہیں اور اگر وہ واقعہ کسی معاملے میں مطلوب ہوتے تو پھر ان سترہ سالوں کے دوران انہیں گرفتار کرلیا گیا ہوتا۔فاطمہ کا مزید کہنا تھا کہ بلال مریض ہیں اور اب کے وہ علاج و معالجہ کیلئے ہی دلی جارہے تھے۔