فرحان کے جلوسِ جنازہ میں سروں کا سیلاب!

کولگام// کوکرناگ میں گذشتہ روز جاں بحق ہوئے نامور جنگجو فرحان وانی کے جلوسِ جنازہ میں آج سروں کا سیلاب دیکھا گیا ۔ہزاروں لوگوں نے فرحان کی کئی بار نمازِ جنازہ پڑھی جسکے بعد انہیں نم آنکھوں کے ساتھ سپردِ خاک کیا گیا۔

فرحان وانی ساکنہ وانی گنڈ کھڈونی نامی حزب جنگجو گذشتہ روزنو لارنو کوکرناگ میں سرکاری فورسز کے ساتھ ایک شدید جھڑپ کے دوران مارے گئے تھے۔اس واقعہ کی خبر پھیلتے ہیں فرحان کے آبائی علاقہ میں زبردست احتجاجی مظاہرے ہوئے تھے جنہیں قابو کرنے کیلئے سرکاری فورسز نے فائرنگ کرکے خالد ڈار نامی نوجوان کو جاں بحق کردیا تھا۔فرحان کے مارے جانے کی خبر کے فوری بعد کھڈونی میں لوگوں کا اژدھام امڈ آیا تھا تاہم آج صبح سے ہی یہاں مزید لوگوں کی آمد شروع وئی جو اسلام اور آزادی کے حق میں نعرے بلند کررہے تھے۔

”ایسا لگتا ہے کہ حکمرانوں کی کوئی اولاد نہیں ہے اسی لئے وہ اس خون خرابا کو چلتے رہنے دے رہے ہیں۔اگر ان لوگوں میں دل ہوتا تو وہ ضرور مسئلہ کشمیر کے حل کی سبیل نکالتے ہوئے ہمارے بچوں کو یوں بے موت مارے جانے سے بچاتے“۔

حالانکہ مزاحمتی خیمہ نے کولگام کیلئے ہڑتال کی کال دی ہوئی تھی تاہم اسکے باوجود مختلف علاقوں سے لوگوں کے نہ تھمنے والے قافلے یہاں پہنچ رہے تھے ۔فرحان کی نمازِ جنازہ پڑھی جانے لگی تو لوگوں کیلئے جگہ کم پڑگئی جسکے بعد کچھ لوگ انتظار میں رہے اور انہوں نے دوسری نماز میں شرکت کی تاہم اس دوران مزید لوگ آپہنچے اور ایک اور نمازِ جنازہ اور پھر اسی طرح پے درپے کئی بار نمازِ جنازہ پڑھی گئی۔جلوسِ جنازہ میں شامل لوگ اسلام،آزادی اور جنگجوئیت کے حق میں نعرے لگانے کے ساتھ ساتھ الیکشن بائیکاٹ کے نعرے بھی لگارہے تھے۔جلوسِ جنازی کے پیچھے پیچھے سینکڑوں خواتین سینہ کوبی کرتی ہوئی جارہی تھیں۔

کئی بارنمازِ جنازہ پڑھے جانے کے بعد فرحان کو نم آنکھوں کے ساتھ لحد میں اتارا گیا تاہم اسکے بعد بھی گھنٹوں تک علاقے میں نعرہ بازی ہوتی رہی۔یہاں فرحان کو جاننے والے کئی لوگوں کا کہنا تھا کہ وہ ایک شریف النفس نوجوان تھے جو کچھ ہی عرصہ قبل گھر سے غائب ہوکر حزب المجاہدین کے ساتھ شامل ہوگئے تھے۔ایک بزرگ نے بتایا”یہ ایک انتہائی شریف لڑکا تھا،افسوس ہے کہ پھول جیسے بیٹے یوں خزاں رسیدہ ہوتے جارہے ہیں“۔انہوں نے مزید کہا”ایسا لگتا ہے کہ حکمرانوں کی کوئی اولاد نہیں ہے اسی لئے وہ اس خون خرابا کو چلتے رہنے دے رہے ہیں۔اگر ان لوگوں میں دل ہوتا تو وہ ضرور مسئلہ کشمیر کے حل کی سبیل نکالتے ہوئے ہمارے بچوں کو یوں بے موت مارے جانے سے بچاتے“۔

فرحان کے مارے جانے کے خلاف کل ہوئے احتجاجی مظاہروں کے دوران سرکاری فورسز کی گولی سے مارے گئے خالد ڈار ولد عبدالسلام کے جلوسِ جنازہ میں بھی ہزاروں لوگ شریک ہوئے جو انتہائی جذباتی انداز میں ”شہداءکے ساتھ نسبت“جتاتے ہوئے ”آزادی کی صبح تک“ثابت قدم رہنے کی قسمیں کھارہے تھے۔واضح رہے کہ خالد کے علاوہ مزید دو نوجوان بھی شدید طور زخمی ہوگئے تھے تاہم خالد نے اسپتال میں دم توڑ دیا تھا۔ ڈاکٹروں کے مطابق انکے گلے میں گولی لگی تھی جو انکے جاں بحق ہونے کی وجہ بنی تھی۔

یہ بھی پڑھیں

کھڈونی میں احتجاجیوں پر فائرنگ،نوجوان جاں بحق!

Exit mobile version