کولگام// جنوبی کشمیر کے کھڈونی قصبہ میں سرکاری فورسز نے احتجاجی مظاہرین پر فائرنگ کرکے ایک کمسن نوجوان کو جاں بحق کردیا ہے۔لارنو کوکرناگ میں مارے گئے دو جنگجووں میں سے ایک کا تعلق کھڈونی سے ہی تھا اور جونہی یہاں مذکورہ کے مارے جانے کی خبر پھیلی ہزاروں لوگ سڑکوں پر احتجاج کرنے کیلئے آئے۔”اسلام اور آزادی“کے حق میں نعرہ بازی کرتے ہوئے مظاہرین ایک جلوس کی صورت میں کوکرناگ کی جانب جانا چاہتے تھے تاہم سرکاری فورسز نے انہیں آگے جانے کی اجازت نہیں دی جسکے بعد اس علاقہ میں کئی مقامات پر فورسز اور احتجاجی مظاہرین کے مابین جھڑپیں شروع ہو گئیں۔
اسپتال ذرائع نے بتایا کہ یہاں تین زخمی پہنچائے گئے تھے جن میں سے دو کو گولی اور ایک کو پیلٹ لگے تھے۔یہ بھی بتایا جاتا ہے کہ خالد کی گردن میں گولی لگی تھی
سرکاری فورسز نے پہلے آنسو گیس کے گولے چھوڑے تاہم سنگبازی کرنے والے مظاہرین قابو نہیں ہورہے تھے جسکے بعد فورسز نے بندوقوں کے دہانے کھولکر خوب گولیاں چلائیں۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ فورسز نے پہلے پیلٹ گن سے فائرنگ کی اور پھر گولی چلائی جس سے کئی افراد شدید زخمی ہوگئے جن میں سے کم از کم دو کوگولی لگی تھی۔معلوم ہوا ہے کہ زخمیوں کو پہلے کولگام اور پھر اسلام آباد منتقل کیا گیا تھا جہاں بیس سالہ خالد ڈار نے زخموں کی تاب نہ لاکر دم توڑ دیا۔اسپتال ذرائع نے بتایا کہ یہاں تین زخمی پہنچائے گئے تھے جن میں سے دو کو گولی اور ایک کو پیلٹ لگے تھے۔یہ بھی بتایا جاتا ہے کہ خالد کی گردن میں گولی لگی تھی جس سے لوگوں کے اس الزام کو تقویت پہنچتی ہے کہ فورسز نے ہوا میں گولی چلانے کی بجائے بندوقوں کا رخ بھیڑ کی جانب کیا ہوا تھا۔