سرینگر// شریعتِ اسلامی کو مسلمانوں کیلئے حرفِ آخر کہتے ہوئے عوامی اتحاد پارٹی کے سربراہ اور ممبر ِ اسمبلی لنگیٹ انجینئر رشید نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ یا پارلیمنٹ کو مسلمانوں کے معاملات میں مداخلت کا اختیار یا حق نہیں ہے۔اُنہوں نے تاہم کہا ہے کہ مسلمانوں کو خود احتسابی کرکے اپنی کوتاہیاں دور کرنی چاہیئں تاکہ غیروں کو معاملات میں ٹانگ اڑانے کا بہانہ نہ ملے۔انہوں نے کہا ہے کہ کانگریس کا سکیولر مکھوٹا اُتر چکا ہے اور یہ پارٹی بھی دوسری کسی بھی فرقہ پرست پارٹی سے مختلف نہیں ہے۔
عوامی اتحاد پارٹی کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق خطہ پیر پنچال کے اپنے دورے کے دوسرے روز انجینئر رشید نے راجوری میں مسلم تنظیموں کی جانب سے منعقد کئے گئے ایک عوامی اجتماع سے خطاب کئے اور پھر زائد از ایک درجن وفود سے ملاقات سے ملاقات کرکے یہاں کے لوگوں کے مسائل سنے۔عید گاہ راجوری میں منعقد ہ اس بڑے عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے انجینئر رشید نے کہا کہ مسلمانوں کیلئے شریعت اسلامی حرف آخر ہے اور کسی بھی سپریم کورٹ یا پارلیمنٹ کو یہ اختیار یا حق نہیں ہے کہ وہ مسلمانوں یا کسی بھی مذہب کے ماننے والوں کے معاملات میں مداخلت کرے۔انہوں نے کہاہے کہ پورے ہندوستان اور جموں کشمیر میں مسلمان ٹیلی ویژن چینلوں پر آئے روز کئے جانے والے ان شر انگیز اور بے معنیٰ مباحثوں کو مسترد کرتے ہیں کہ جن کا مقصد مسلمانوں کو شدت پسند ثابت کرنا ہے۔
عوامی اتحاد پارٹی کے سربراہ نے ہندو فرقہ سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ انہیں مسئلہ کشمیر کے فوری حل کی ضرورت سمجھ لینی چاہیئے کہ جسکے بغیر اکثریت یا اقلیت پرامن طور نہیں رہ سکتی ہے۔
انجینئر رشید نے کہا ہے”ہم مذہبی رواداری اور سماجی و فرقہ وارانہ ہم آہنگی میں یقین رکھتے ہیںاورسبھی مذاہب کا احترام کرتے ہیں لہٰذا مسلمانوں کو شدت پسند ،بنیاد پسند اور نہ جانے کیا کیا واہیات ثابت کرنے کی سازشیں بند کی جانی چاہیئے اور نہ ہی ہمارے معاملات میں کسی طرح کی مداخلت کی جانی چاہیئے“۔عوامی اتحاد پارٹی نے واضح کرتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں کے قوانین و ضوابط پر فقط مستنند علمائِ دین ہی بات کرسکتے ہیں اور انکے علاوہ شریعت اسلامی کی تشریح اور اس پر بات کرنے کا کسی کو حق یا اختیار نہیں ہے۔انجینئر رشید نے تاہم مسلمانوں کو خود احتسابی کی جانب بلاتے ہوئے کہا ”ہمیں اپنا احتساب کرکے اپنی کوتاہئیوں اور کمزوریوں پر غور کرکے انہیں دور کرنا ہوگا تاکہ غیروں کو ہمیں بدنام کرکے ہمارے معاملات میں ٹانگ اڑانے اور مداخلت کرنے کا کوئی بہانہ نہ ملے“۔انہوں نے کہاہے کہ مسلمانوں کے مذہبی معاملات میں عدالتوں اور پارلیمنٹ کی مداخلت کے حالیہ دلخراش واقعات کے دوران ثابت ہوا ہے کہ دہائیوں سے خود کو نام نہاد سکیولر پارٹی بتاکر مسلمانوں کا استحصال کرتی رہی کانگریس بھی بی جے پی کے نقش قدم پر چل پڑی ہے اور اسی لئے اس نے موثر انداز میں متنازعہ بل کی مخالفت نہیں کی ہے۔انہوں نے مزیدکہاہے کہ کانگریس نے ایک بار پھر ثابت کیا ہے کہ وہ اب کسی دوسری فرقہ وارانہ جماعت سے کسی بھی طرح مختلف نہیں ہے۔
بعدازاں مقامی وکلائ،طلبائ،تاجروں اور سماج کے دوسرے طبقہ جات سے آئی زائد از ایک درجن وفود کے ساتھ ملاقات کے دوران انجینئر رشید نے الزام لگاتے ہوئے کہا کہ ریاستی سرکار نے خطہ پیر پنچال کو نظرانداز کیا ہے۔بیان کے مطابق اُنہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ مختلف سیاسی جماعتوں نے اس خطہ کو محض ایک ووٹ بنک کی طرح دیکھا ہے اور اُنہوں نے اس سے بڑھکر اس علاقے کو اہمیت نہیں دی ہے۔اس خطہ کیلئے ایک خصوصی ترقیاتی پیکیج کا مطالبہ کرتے ہوئے انجینئر رشید نے کہا کہ لائن آف کنٹرول پر ہونے والی گولہ باری کے متاثرین کو فوری طور معاوضہ دیا جانا چاہیئے۔انہوں نے کہا کہ علاقے کے وادی¿ کشمیر کے ساتھ رابطے کو مربوط بنانے اور دونوں علاقوں میں ہمہ وقت رابطہ بنانے کیلئے مغل روڑ پر فوری طور ایک ٹنل کی تعمیر شروع کی جانی چاہیئے۔
مسئلہ کشمیر اور اس سے جڑے معاملات پر بات کرتے ہوئے انجینئر رشید نے کہا کہ اس سیاسی مسئلے کو فرقہ وارانہ خطوط پر حل کرانے کا کوئی مطالبہ نہیں کررہا ہے بلکہ یہ ایک خالص سیاسی مسئلہ ہے جسے فقط سیاسی طور ہی حل کیا جا سکتا ہے۔عوامی اتحاد پارٹی کے سربراہ نے ہندو فرقہ سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ انہیں مسئلہ کشمیر کے فوری حل کی ضرورت سمجھ لینی چاہیئے کہ جسکے بغیر اکثریت یا اقلیت پرامن طور نہیں رہ سکتی ہے۔