واشنگٹن//صدر ٹرمپ کے ہتک اور دھمکی آمیز ٹویٹ کے محض دو ایک دن بعد امریکہ نے بالآخر پاکستان کیلئے تمام امداد روکنے کا اعلان کردیا ہے۔ امریکہ کے محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے ایسا پاکستان کی جانب سے دہشت گردی کے نیٹ ورکس کے خلاف کارروائیاں نہ کرنے پرکیا ہے۔امریکہ کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے پاکستانی حکومت کو یہ بتایا جا سکے گا کہ اگر وہ امریکہ کے اتحادی نہیں بنتے تو معاملات پہلے کی طرح نہیں رہیں گے۔
محکم خارجہ کا کہنا ہے کہ جب تک اسلام آباد حقانی نیٹ ورک اور افغان طالبان کے خلاف کارروائی نہیں کرتا امداد کی فراہمی کا سلسلہ منجمد رہے گا۔جمعرات کو محکمہ خارجہ کی ترجمان ہیتھر نیورٹ نے پریس بریفنگ کرتے ہوئے کہا کہ ”آج ہم اس وقت یہ تصدیق کر سکتے ہیں کہ جب تک پاکستانی حکومت افغان طالبان اور حقانی نیٹ ورک کے خلاف فیصلہ کن کارروائی نہیں کرتی ہم پاکستان کی سکیورٹی امداد معطل کر رہے ہیں۔ ہم ان گروہوں کو خطے میں عدم استحکام اور امریکی افواج کو نشانہ بنانے کا ذمہ دار سمجھتے ہیں“۔ان کا کہنا تھا کہ وہ معطل کی جانے والی امداد کی رقم کے بارے میں نہیں بتا سکتیں کیونکہ انتظامیہ تاحال اس فیصلے سے متاثر ہونے والی امداد کی اقسام کا حساب کر رہی ہے۔
”آج ہم اس وقت یہ تصدیق کر سکتے ہیں کہ جب تک پاکستانی حکومت افغان طالبان اور حقانی نیٹ ورک کے خلاف فیصلہ کن کارروائی نہیں کرتی ہم پاکستان کی سکیورٹی امداد معطل کر رہے ہیں۔ ہم ان گروہوں کو خطے میں عدم استحکام اور امریکی افواج کو نشانہ بنانے کا ذمہ دار سمجھتے ہیں“۔
ترجمان محکمہ خارجہ کا کہنا تھا کہ کچھ امداد اسلام آباد کو فراہم کی جاسکتی ہے اگر وہ ان گروہوں کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کرے۔ان کا کہنا تھا کہ روکی جانے والی امداد کے بارے میں آئندہ سال ازسرنو جائزہ لیا جائے گا تاہم یہ رقم کہیں اور صرف نہیں کی جائے گی۔خیال رہے کہ اس سے قبل امریکی انتظامیہ پاکستان کو 255 ملین امریکی ڈالر کی عسکری امداد روکنے کا عندیہ دے چکی تھی۔محکمہ خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ اگست میں صدر ٹرمپ کی جانب سے جنوبی ایشیا سے متعلق پالیسی کے اعلان کے بعد ہم پاکستان کی جانب سے ہماری درخواستوں پر ردِعمل کا جائزہ لے رہے تھے۔ جس کے بعد ہم نے فیصلہ کیا کہ پاکستان کی جانب سے ان پر عمل نہ کرنے کی صورت میں ہم اس پر مزید دباو ڈالیں گے اور اس کی جانب سے مطلوبہ اقدامات نہ کرنے پر اپنے عدم اطمنان کا اظہار کریں گے۔انھوں نے پاکستان سے کیے جانے والے مطالبات اور ان کی تکمیل کی پیمائش کی تفصیل بتانے سے گریز کیا۔
تاہم انھوں نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ اس حوالے سے کئی مرتبہ بات ہوئی ہے۔ جن میں واضح کیا گیا کہ امریکہ پاکستان سے کیا چاہتا ہے۔ لیکن پاکستان کی جانب سے خاطر خواہ اقدامات نہ لیے جانے کے بعد محض ایک قدم کے طور پر یہ فیصلہ کیا گیا کہ تاکہ پاکستانی حکومت کو یہ بتایا جا سکے کہ اگر وہ امریکہ کے اتحادی نہیں بنتے تو معاملات پہلے کی طرح نہیں رہیں گے۔
اس سے قبل منگل کو امریکہ کی جانب سے پاکستان کی 255 ملین ڈالر کی امداد روکے جانے کی تصدیق کے بعد وائٹ ہاوس کا کہنا تھا کہ امریکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کو مزید اقدامات کرتے دیکھنا چاہتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ’ہم پاکستان میں افغان طالبان کے ٹھکانوں، حقانی نیٹ ورک اور انڈیا مخالف تنظیموں، جیشن محمد اور لشکر طیبہ خصوصاً اس کے سربراہ حافظ سعید کے لیے مالی امداد اکھٹی کرنے کے معاملات پر اقدامت چاہتے ہیں۔ ہمیں ان کے جوہری پروگرام کے حوالے سے بھی خدشات ہیں۔ اب حالیہ امریکی انتظامہ نے محسوس کیا ہے کہ ہم پاکستان کے ساتھ تعلقات کو آٹو پائلٹ پر نہیں رکھنا چاہتے۔ ہمیں مزید اقدامات کرنا ہوں گے۔اخبار نیویارک ٹائمز کے مطابق محکمہ خارجہ کی ترجمان نے روکی جانے والی کل امداد کی کا تخمینہ نہیں بتایا تاہم ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک خاصی بڑی رقم ہو سکتی ہے۔اس سے قبل منگل کو امریکہ کی جانب سے پاکستان کی 255 ملین ڈالر کی امداد روکے جانے کی تصدیق کے بعد وائٹ ہاوس کا کہنا تھا کہ امریکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کو مزید اقدامات کرتے دیکھنا چاہتا ہے۔
خیال رہے کہ نئے سال کے آغاز پر اپنی پہلی ٹویٹ میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ گذشتہ ڈیڑھ دہائی میں اربوں ڈالر کی امداد لینے کے باوجود پاکستان نے امریکہ کو سوائے جھوٹ اور دھوکے کے کچھ نہیں دیا ہے۔امریکی صدر نے کہا تھا کہ ‘امریکہ نے 15 سالوں میں پاکستان کو 33 ارب ڈالر بطور امداد دے کر بےوقوفی کی۔ انھوں نے ہمیں سوائے جھوٹ اور دھوکے کے کچھ نہیں دیا۔وہ ہمارے رہنماو¿ں کو بےوقوف سمجھتے رہے ہیں۔ وہ ان دہشت گردوں کو محفوظ پناہ گاہیں فراہم کرتے ہیں جن کا ہم افغانستان میں ان کی نہ ہونے کے برابر مدد سے تعاقب کر رہے ہیں۔اب ایسا نہیں چلے گا۔’
امریکہ نے احمقانہ طور پاکستان کی مدد کی،بدلے میں دھوکہ ملا:ٹرمپ