سرینگر// وادی کشمیر میں سالِ رفتہ کے دوران بھی بار بار حالات خراب ہوتے رہے یہاں تک کہ سرکاری انتظامیہ نے قریب تیس بار انٹرنیٹ کی سروس بند کردی۔ہندوستان میں کہیں بھی اتنی بار انٹرنیٹ بند نہیں کیا گیا ہے۔انٹر نیٹ کے بارے میںقانونی خدمات فراہم کرنے والی تنظیم ”سافٹ وئر فریڈ م لاءسینٹر“ (SFLC) نے سال2012کے بعد ہندوستان کے مختلف حصوں میں انٹر نیٹ کے استعمال پر وقتاً فوقتاً عائد کی گئی پابندی عائد کئے جانے کے تعلق سے تفصیلی اعدادوشمار جمع کئے ہیں۔یہ اعدادوشمار internetshutdowns.in نامی ویب سائٹ پر دستیاب رکھے گئے ہیں ۔ایس ایف ایل سی کا کہنا ہے کہ سال2012سے 2017تک جموں کشمیر میں مجموعی طور 57بار انٹرنیٹ کے استعمال پر پابندی عائد کی گئی اور اس کےلئے سیکورٹی سمیت مختلف وجوہات بیان کی گئیں۔وادی میں صرف سال2017میں29موقعوں پر مختلف مقامات پرانٹرنیٹ کے استعمال پر پابندی عائد رہی جو کسی اور ریاست کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہے۔ جموں کشمیر کے بارے میں سینٹر کاکہنا ہے کہ ریاست میں2012کے بعد 57بارانٹر نیٹ شٹ ڈاﺅن کا عمل دہرایا گیا جو ملک کی کسی بھی دوسری ریاست کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہے۔قابل ذکرہے کہ 8جولائی 2016کو جنوبی کشمیر میں جنگجو کمانڈر برہان وانی کے جاں بحق ہونے کے بعد سیکورٹی وجوہات کی بناءپرموبائیل فون خدمات کے ساتھ ساتھ انٹرنیٹ بھی طویل مدت کیلئے بند کردیا گیا تھا۔
وادی میں آئے دنوں فوج اور جنگجووں کے مابین تصادم آرائیاں ہوتی ہیں اور لوگوں کی جانب سے جنگجووں کے حق میں مظاہرے کئے جانے کے امکان سے پریشان سرکاری انتظامیہ سب سے پہلے انٹرنیٹ کا شٹ ڈاون کرنا ضروری سمجھتی ہے۔
19نومبر 2016کو پوسٹ پیڈ موبائیل فون پر انٹرنیٹ کی پابندی ہٹالی گئی تاہم پری پیڈ صارفین کےلئے یہ پابندی 27جنوری یعنی مسلسل قریب سات ماہ تک جاری رہی۔ ویب سائٹ پر2012سے ملک کے مختلف حصوں میں انٹر نیٹ پر پابندی کی مکمل تفاصیل درج ہیں اوراس مقصدکےلئے ایک نقشہ بھی مرتب کیا گیا ہے۔ویب سائٹ پر ایسی سہولیت بھی دستیاب ہے جس کے تحت صارفین انٹر نیٹ پر پابندی کی اطلاع بھی فراہم کرسکتے ہیں۔ایس ایف ایل سی نے انٹر نیٹ پر پابندی کو انسانی حقو ق کی پامالی سے تعبیر کرتے ہوئے کہا ہے کہ جمہوری ملکوں میں حکومتوں کی طرف سے انٹر نیٹ جیسی سماجی سہولیات پر قدغن نہیں لگانی جانی چاہئے جو کہ عوامی مفاد کے برعکس ہے ، امن و قانون کے نام پر جان بوجھ کر انٹر نیٹ پر پابندی عائد کرنا سماجی تانے بانے کو درہم برہم کرکے رکھ دیتا ہے۔ویب سائٹ کے مطابق انٹرنیٹ پر پابندی کے حوالے سے دوسرا نمبر ریاست راجستھان کا ہے جہاں گزشتہ برس9موقعوں پر انٹرنیٹ سروس معطل کی گئی۔چندی گڑھ اور ہریانہ کے مختلف علاقوں میں بھی گزشتہ برس پہلی بار کچھ دنوں کےلئے انٹر نیٹ خدمات منقطع رہیں۔
واضح رہے کہ وادی میں آئے دنوں فوج اور جنگجووں کے مابین تصادم آرائیاں ہوتی ہیں اور لوگوں کی جانب سے جنگجووں کے حق میں مظاہرے کئے جانے کے امکان سے پریشان سرکاری انتظامیہ سب سے پہلے انٹرنیٹ کا شٹ ڈاون کرنا ضروری سمجھتی ہے۔چناچہ جنوبی کشمیر کے لیتہ پورہ میں ایک سی آر پی ایف کیمپ پر ہوئے فدائی حملے کے وقت بھی ایسا کیا گیا تھا اور اس علاقے میں آج دو دن بعد انٹرنیٹ کی سروس بحال کی گئی ہے۔