سرینگر// سرینگر کی ایک نچلی عدالت نے بارہ سال قبل ایک چھ سالہ بچی کی عصمت دری کرکے اُنہیں قتل کردینے والے ایک مقامی مجرم کے گناہ کو ناقابلِ معافی بتاکر اسے پھانسی کی سزا سُنائی ہے۔ برسوں سے چلے آرہے مقدمہ کا فیصلہ سُناتے ہوئے سنیچر کو سکینڈ ایڈیشنل پرنسپل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج سرینگر ،طاہر خورشید رینہ، نے کہا ”مجرم کو سزائے موت دی جاتی ہے،اُسے موت ہونے تک پھانسی پر لٹکایا جانا چاہیئے“۔ اس فیصلے کیلئے عدالت نے سپریم کورٹ کے کئی فیصلوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ معاملہ منفرد ہے۔
یہ بات نا قابلِ معافی ہے کہ”فقط چھ سال کی ایک نھنھی گُڑیا ،جس کا ابھی پوری طرح کھلنا اور دنیا کی خوبصورتی میں اضافہ کرنا باقی تھا،کو بد ترین اور اندوہناک انداز میں قتل کیا گیا ہے“۔
فاروق احمد پنزو ساکنہ مہجور نگر نامی شخص نے 2005 ایک ایک چھ سالہ بچی کے ساتھ منھ کالا کرنے کے بعد اُنہیں قتل کردیا تھا اور پھر اپنا گناہ چھپانے کیلئے اس ننھی کلی کو ایک بوری میں بھر کے ایک گڈھے میں ڈالدیا تھا جہاں سے مذکورہ کی لاش کو پانچ دن کے بعد برآمد کیا گیا تھا۔اس واقعہ کے خلاف علاقے میں زبردست غم و غصہ کی لہر دوڑ گئی تھی اور لوگوں نے زبردست احتجاج کیا تھا جسکے بعد پولس نے فاروق کو گرفتار کرنے میں کامیابی پائی تھی۔
چناچہ عدالت نے سرکاری وکیل کی اس بات کے ساتھ اتفاق کیا کہ مجرم کو پھانسی دی جانی چاہیئے تاکہ دوسرے عبرت حاصب کر سکیں اور اس طرح کے بدترین واقعات عام نہیں ہونے پائیں۔جج نے اپنے فیصبے میں کہا یہ بات نا قابلِ معافی ہے کہ”فقط چھ سال کی ایک نھنھی گُڑیا ،جس کا ابھی پوری طرح کھلنا اور دنیا کی خوبصورتی میں اضافہ کرنا باقی تھا،کو بد ترین اور اندوہناک انداز میں قتل کیا گیا ہے“۔