شرما کی وادی آمد پر ایل او سی پر اچانک گھمسان!

سرینگر//اسوقت جبکہ مرکزی مذاکرات کار دنیشور شرما اپنے ”مشن کشمیر“کے تیسرے مرحلے پر پھر سے وادی کے دورے پر ہیں ہندوپاک کے بیچ لائن آف کنٹرول(ایل او سی)پر جنگ کا سماں پیدا ہوگیا ہے۔جموں صوبہ کے پونچھ سیکٹر میں ایل او سی پر دونوں ممالک کے مابین گولہ باری کا تازہ سلسلہ جاری ہے جس میں پاکستان کے کم از کم تین فوجی مارے گئے ہیں۔ذرائع کے مطابق گزشتہ چار دنوں کے دوران ایسے تےن واقعات پیش آئے ہیں۔دفاعی ذرائع کا کہنا ہے کہ پیرکی شام تقریبا چھ بج کرپندرہ منٹ پر پونچھ کے راکھ چکری علاقے میں سرحد پر کچھ مشکوک سرگرمیاں دیکھی گئیں اور اسکے بعد پاکستانی فوج نے فائرنگ شروع کردی۔ان ذرائع نے بتایاکہ سرحد پار سے گولی باری کے دوران مارٹر شیل داغے گئے اور خود کار ہتھیاروں سے فائرنگ کی گئی۔جموں میں مقیم دفاعی ترجمان نے بتایا کہ پاکستانی فوج نے اِس پار کی فوجی چوکیوں کو نشانہ بنانے کی کوشش کی، تاہم اس سے فوج کو کسی قسم کا کوئی جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا۔ترجمان نے کہا ”ہمارے فوجی جوانوں نے فوری جوابی کارروائی عمل میں لائی اور اسی نوعیت کے ہتھیاروں سے فائرنگ کی‘ ‘۔ انہوں نے کہا کہ مشتبہ افراد کو فائرنگ کرکے پیچھے دھکیل دیا گیا اور پاکستان کے تین فوجی مارے گئے۔ فوجی ذرائع نے کہا”اپنی ہی فوج کی فائرنگ میں پاکستان کے تین فوجی ہلاک اور ایک زخمی ہو گیا“۔آخری اطلاع ملنے تک گولی باری کا سلسلہ جاری تھا ۔ قابل ذکر ہے کہ راجوری کے نوشیرہ سیکٹر میں ہفتہ کو ایک میجر سمیت انڈین آرمی کے چار جوان ہلاک ہوگئے تھے۔

دلچسپ ہے کہ دونوں ممالک کی افواج کے مابین گولہ باری کا تازہ سلسلہ ایسے وقت پر شروع ہوا ہے کہ جب ایک طرف پاکستان میں جاسوسی کے الزام میں قید سابق فوجی افسر کلبھوشن یادو کی بیگم اور والدہ کو ”انسانی ہمدردی“کی بنیاد پر ملاقات دی گئی تو دوسری جانب مرکزی مذاکرات کار دنیشور شرما ایک بار پھر وادی کشمیر کا دورہ کر رہے ہیں۔

ایل او سی پر گزشتہ کچھ دنوں سے جاری گولی باری کی شدید نوعیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ نزدیکی علاقوں کے لوگ گھر بار چھوڑ کر بھاگ گئے ہیں۔گولی باری گھن گرج کی وجہ سے ان علاقوں میں جنگ جیسی صورتحال نظر آرہی ہے جس کے پیش نظر ملحقہ سیکٹروں کو مکمل طور سیل کرکے دن رات گشت کا عمل تیز کردیا گیا ہے۔فوج کے اعلیٰ افسران صورتحال کی نگرانی کررہے ہیں اور فورسز کو چوبیس گھنٹے چوکس رہنے کی ہدایت دی گئی ہے۔اس دوران انتظامیہ کو کسی بھی ممکنہ صورتحال سے نمٹنے کےلئے ہائی الرٹ پر رکھا گیا ہے کیونکہ حکام نے گولی باری جاری رہنے کی صورت میں لوگوں کی اجتماعی نقل مکانی کا خدشہ ظاہر کیا ہے جیسا کہ ماضی میں بھی ہوتا آیا ہے۔ادھراس ضمن میں پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کی جانب سے جاری کئے گئے بیان میںالزام لگایا گیا کہ بھارت کی جانب سے راول کوٹ سیکٹر کے رکھ چکری کے مقام پر بلااشتعال فائرنگ کی گئی۔بیان میں کہا گیا”بھارتی اشتعال انگیزی سے تےن فوجی جوان جابحق اور ایک زخمی ہوگیا“۔

دلچسپ ہے کہ دونوں ممالک کی افواج کے مابین گولہ باری کا تازہ سلسلہ ایسے وقت پر شروع ہوا ہے کہ جب ایک طرف پاکستان میں جاسوسی کے الزام میں قید سابق فوجی افسر کلبھوشن یادو کی بیگم اور والدہ کو ”انسانی ہمدردی“کی بنیاد پر ملاقات دی گئی تو دوسری جانب مرکزی مذاکرات کار دنیشور شرما ایک بار پھر وادی کشمیر کا دورہ کر رہے ہیں۔ شرما نے کل شمالی کشمیر کے کپوارہ میں مختلف طبقہ ہائے فکر کے لوگوں سے ملاقات کی تھی۔یاد رہے کہ اکتوبر کے اواخر میں اعلیٰ اختیارات کے ساتھ مذاکرات کار نامزد کئے گئے دنیشور شرما نے علیٰحدگی پسند قیادت کے ساتھ ملاقات کی کوشش کی تھی جس میں وہ کامیاب نہیں ہوسکے ہیں کیونکہ علیٰحدگی پسندوں نے شرما کی مذاکرات کاری کو وقت کا ضیاں قرار دیتے ہوئے اس ”بے سود عمل“کا کسی بھی طرح حصہ بننے سے انکار کردیا ہے۔علیٰحدگی پسندوں نے حال ہی یہ بھی بیان دیا ہے کہ انہیں مذاکرات میں شامل ہونے کیلئے ڈرایا اور دھمکایا جارہا ہے اور ان پر دباو¿ ڈالنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

Exit mobile version