سرینگر// جموں کشمیر پولس نے وادی میں پیلٹ گن کا شکار ہوکر اندھے ہوچکے نوجوانوں سے متعلق ڈاکومنٹری فلم بنانے والے ایوارڈ یافتہ فرانسیسی صحافی کو گرفتار کر لیا ہے۔کومٹی پال ایڈورڈ کئی دنوں سے وادی میں تھے اور وہ پیلٹ گن کا شکار ہونے والوں کے علاوہ علیٰحدگی پسند راہنماوں کا انٹرویو کررہے تھے۔
خبر رساں ایجنسی سی این ایس نے اپنے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ فرانسیسی صحافی کی سرگرمیوں کی شہہ پاکر پولس حرکت میں آئی اور انہوں نے مذکورہ کو باضابطہ طور گرفتار کر لیا ہے۔ان ذرائع کے مطابق مذکورہ صحافی پیلٹ گن کے شکار نوجوانوں کی زندگی پر ڈاکومنٹری بنارہے تھے اور اسی سلسلے میں انہوں نے علیٰحدگی پسند راہنماوں سے بھی انٹرویو لئے تھے۔حکومتِ ہند کسی بھی غیر ملکی صحافی کی اس رپورٹنگ کو ویزا کے اصولوں کے منافی سمجھتی ہے کہ جو عالمی سطح پر ملکی مفادات کے منافی ہو۔معلوم ہوا ہے کہ گرفتار شدہ صحافی کا ویزا 2018تک کا ہے لیکن اُنہیں علیٰحدگی پسندوں کا انٹرویو کرنے کیلئے پکڑا گیا ہے۔بتایا جاتا ہے کہ کومٹی پال ایک سند یافتہ اور ایوارڈ یافتہ صحافی ہیں اور وہ کئی کامیاب ڈاکومنٹری فلمیں بنا چکے ہیں۔
مذکورہ صحافی پیلٹ گن کے شکار نوجوانوں کی زندگی پر ڈاکومنٹری بنارہے تھے اور اسی سلسلے میں انہوں نے علیٰحدگی پسند راہنماوں سے بھی انٹرویو لئے تھے۔
ایک نامعلوم پولس افسر کا حوالہ دیتے ہوئے سی این ایس نے خبر دی ہے کہ مذکورہ کے خلاف پولس تھانہ کوٹھی باغ سرینگر میں پاسپورٹ ایکٹ کی دفعہ 14Bکے تحت ایف آئی آر نمبر 87/17درج کرلی گئی ہے جبکہ اس بارے میں حکومتِ ہند کے ساتھ ساتھ نئی دلی میں واقع فرانسیسی سفارتخانے کو بھی مطلع کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ گذشتہ سال وادی میں جاری رہنے والی احتجاجی تحریک کے دوران سرکاری فورسز نے پیلٹ گن کا چھرے دار بندوق کا بے تحاشا استعمال کرکے ہزاروں نوجوانوں کو زخمی کردیا تھا جن میں سے سینکڑوں کی بینائی جزوی طور اور درجنوں کی کلی طور متاثر ہوگئی تھی۔انسانی حقوق کے کارکنوں اور علیٰحدگی پسندوں کا کہنا ہے کہ یہ بندوق دراصل وحشی جانوروں کو بے ہوش کرنے کیلئے ہے تاہم اسے کشمیریوں پر استعمال کرکے انہیں ہمیشہ کیلئے معذور بنایا جارہا ہے۔اس ہتھیار کی وجہ سے حکومتِ ہند کو کافی تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے۔