سرینگر// جموں کشمیر کے مزاحمتی خیمے میں آج ایک حیران کن پیشرفت کے دوران مولوی عمر فاروق کی قیادت والی حریت کانفرنس میں شامل مسلم کانفرنس نے اپنے صدر پروفیسر عبدالغنی بٹ پر عدمِ اعتماد کرکے اُنہیں عہد صدارت سے فارغ کردیا ہے۔بٹ کی مرکزی سرکار کے مذاکرات کار دنیشور شرما کے ساتھ ایک خفیہ ملاقات سے ناراض مسلم کانفرنس نے محمد سلطان ماگرے کو عبوری صدر مقرر کیا ہے جسکے بارے میں مولوی عمر فاروق کو مطلع کرکے اُنسے کہا گیا ہے کہ وہ آئیندہ کیلئے پروفیسر بٹ کی بجائے تنظیم کی ”نئی قیادت“کے ساتھ رابطہ رکھیں۔
”جناب والا سے گذارش کی جاتی ہے کہ حریت قیادت کے نصب العین پر عملدرآمد کیلئے آئیندہ مسلم کانفرنس کے نئے صدر سے رابطہ کیا جائے“۔
مولوی عمر فاروق کے نام لکھے گئے ایک خط میں پروفیسر بٹ کی تنظیم مسلم کانفرنس نے کہا ہے”جیسا کہ جناب کو معلوم ہے کہ مسلم کانفرنس کے سابق صدر پروفیسر عبدالغنی بٹ صاحب نے ہندوستان کے مذاکرات کار دنیشور شرما سے خفیہ ملاقات کی ہے،جس سے کشمیری قوم اور مسلمہ قیادت ،باالخصوص مشترکہ مزاحمتی قیادت اور مسلم کانفرنسکے ذمہ داروں اور کارکنان میں تشویش کیلہر دوڑ گئی ہے۔اس سلسلے میں آج مسلم کانفرنس جموں کشمیر کے عہدیداران و کارکنان کا ایک ہنگامی اجلاس منعقد ہوا جس میں اتفاقِ رائے سے جناب محمد سلطان ماگرے کو 6ماہ کیلئے عبوری صدر، منظور الحق بٹ کو نائبِ صدر،معراج الدین صالح کو جنرل سکریٹری اور نذیر احمد کو منتظمِ اعلیٰ مقرر کیا گیاآئیندہ چند روز میں ضلعی صدور کا اعلان بھی کیا جائے گا۔اجلاس میں فیصؒہ کیا گیا کہ مسلم کانفرنس مشترکہ مزاحمتی قیادت کے نصب العین پر مکمل عمل کرے گی“۔
خط کے آخر میں پروفیسر غنی کے ساتھ کوئی بھی رابطی نہ رکھنے کیلئے کہتے ہوئے مولوی عمر فاروق سے کہا گیا ہے”جناب والا سے گذارش کی جاتی ہے کہ حریت قیادت کے نصب العین پر عملدرآمد کیلئے آئیندہ مسلم کانفرنس کے نئے صدر سے رابطہ کیا جائے“۔قابلِ ذخر ہے کہ حریت کانفرنس کئی علیٰحدگی پسند تنظیموں کا اتحاد ہے اور اس میں ان سبھی تنظیموں کے نمائندے بحیثیتِ ایزیکٹیو یا جنرل کونسل ممبران کے شامل ہیں۔غنی بٹ خود حریت کے چیرمین رہ چکے ہیں اور ابھی اسکے ایکزیکٹیو ممبر تھے۔
اکنامک ٹائمز نے اسکا بھانڈا پھوڑتے ہوئے دعویٰ کیا کہ 27نومبر کی رات کو دنیشور شرما بٹ کے گھر پہنچے تھے جہاں اُنہوں نے بٹ کے ساتھ ساتھ ایک اور حریت لیڈر کو بھی اپنا منتظر پایا۔
پروفیسر بٹ چند روز قبل تب خبروں میں آگئے کہ جب اُنہوں نے سید علی شاہ گیلانی،مولوی عمر فاروق اور یٰسین ملک کی مشترکہ مزاحمتی قیادت کے فیصلے کے خلاف چُپ چاپ مرکزی مذاکرات کار دنیشور شرما کے ساتھ ملاقات کی۔گو بٹ نے رات کے گھور اندھیرے میں ہوئی اس ملاقات کے بارے میں کسی سے کچھ نہیں کہا تھا تاہم اکنامک ٹائمز نے اسکا بھانڈا پھوڑتے ہوئے دعویٰ کیا کہ 27نومبر کی رات کو دنیشور شرما بٹ کے گھر پہنچے تھے جہاں اُنہوں نے بٹ کے ساتھ ساتھ ایک اور حریت لیڈر کو بھی اپنا منتظر پایا۔اخبار نے مذکورہ حریت لیڈر کا نام ظاہر نہیں کیا تھا۔یہ خبر ایک دھماکہ خیز بم کی طرح پھوٹی تھی تاہم بٹ نے شرما کے ساتھ اپنی ملاقات کا دفاع کیا ہے اور کہا ہے کہ وہ مذاکرات کے ہمیشہ حق میں رہے ہیں۔
مشترکہ مزاحمتی قیادت کی جانب سے غنی بٹ کی شرما کے ساتھ ملاقات کے حوالے سے کوئی بیان سامنے آیا ہے اور نہ ہی مولوی عمر فاروق کے مسلم کانفرنس کی نئی قیادت کو تسلیم کرنے یا نہ کرنے کے بارے میں ابھی کچھ معلوم ہوسکا ہے۔مسلم کانفرنس میں اس سے قبل بھی دھڑہ بندی ہوئی تھی اور اسکا ایک دھڑہ پہلے ہی ڈیڑھ اینٹ کی اپنی الگ مسجد بنائے شبیر ڈار کی قیادت میں ”سرگرم“ہے۔