سرینگر// جنوبی کشمیر کے نورپورہ علاقہ میں آج بنک ڈخیتی کے ایک واقعہ کے دوران مسلح افراد نے قریب ایک لاکھ روپے کی رقم لوٹ لی ہے جبکہ پولس نے اسکے لئے حزب المجاہدین سے باغی ہوکر القائدہ کی ذیلی تنظیم بتائی جانے والی انصار غزوتہ الہند کے لیڈر ذاکر موسیٰ کو ذمہ دار بتایا ہے۔پولس کا دعویٰ ہے کہ ذاکر موسیٰ خود اپنے ساتھیوں سمیت بنک لوٹ کر گئے ہیں۔
جموں کشمیر میں بنک ڈکیتی کے واقعات کی تاریخ بہت پرانی نہیں ہے تاہم سال بھر سے جنوبی کشمیر میں اس طرح کی وارداتیں انجام پا رہی ہیں اور ابھی تک اس طرح کے کئی واقعات پیش آچکے ہیں۔سرکاری ایجنسیاں مسلح جنگجووں کو مورد الزام ٹھہراتی رہی ہیں حالانکہ انہوں نے کئی بار اس الزام کی تردید کی ہے۔
دوپہر کے قریب نورپورہ ترال میں جموں کشمیر بنک کی شاخ میں سب کچھ معمول کے مطابق چل رہا تھا کہ جب تین مسلح افراد اچانک نمودور ہوکر بنک میں گھس گئے اور انہوں نے یہاں موجود عملہ کو ہاتھ کھڑا کرنے کیلئے کہا۔ذرائع کے مطابق مسلح افراد کے سامنے خود کو بے بس پاکر بنک ملازمین نے ہاتھ اوپر کردئے جبکہ لٹیروں نے یہاں کی تلاشی لیکر انکے ہاتھ لگنے والی ساری رقم لوٹ لی۔سرکاری ذرائع کے مطابق بنک لوٹنے کے بعد جاتے جاتے ان مسلح افراد نے ہوا میں گولیوں کے کئی راونڈ چلائے اور فرار ہوگئے۔ان ذرائع کے مطابق بنک کے کسی اہلکار کو کوئی گزند نہیں پہنچائی گئی ہے جبکہ اس واقعہ کے وقت بنک میں نہایت کم نقدی موجود تھی جسکی وجہ سے حملہ آور محض ایک لاکھ روپے تک کی رقم لوٹ سکے ہیں۔
جموں کشمیر میں بنک ڈکیتی کے واقعات کی تاریخ بہت پرانی نہیں ہے تاہم سال بھر سے جنوبی کشمیر میں اس طرح کی وارداتیں انجام پا رہی ہیں اور ابھی تک اس طرح کے کئی واقعات پیش آچکے ہیں۔سرکاری ایجنسیاں مسلح جنگجووں کو مورد الزام ٹھہراتی رہی ہیں حالانکہ انہوں نے کئی بار اس الزام کی تردید کی ہے۔پولس نے آج کے واقعہ کیلئے بھی جنگجووں کو ہی ذمہ دار ٹھہرایا ہے اور واردات کے چند ہی گھنٹوں کے بعد اس کے لئے ذاکر موسیٰ کو ذمہ دار قرار دیا گیا ہے۔پولس کے ایک بیان میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ذاکر موسیٰ اپنے دو ساتھیوں سمیت خود بنک پر حملہ آور ہوکر یہاں سے نقدی لوٹ کر لے گئے ہیں۔ایک بیان میں پولس نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ مذکورہ بنک کے قریب جمع مقامی لوگوں نے لٹیروں پر سنگ برسا کر انہیں بھگادیا ہے۔آزاد ذرائع سے تاہم اس بات کی تصدیق ہونا باقی ہے۔
اسی خبر سے متعلق