سہواگ جیسے بیمار ذہن کشمیریوں کا عزم مظبوط کرتے ہیں:انجینئر رشید

سرینگر// ممبر اسمبلی لنگیٹ انجینئر رشید نے کرکٹر وریندر سہواگ کے سرکاری فورسز کے ہاتھوں سینکڑوں جنگجووں کے مارے جانے پر خوشیاں منانے اور اسے ”ڈبل سنچری“بتاکر فورسز کی پیٹھ تھپتھپانے پر سخت اعتراض جتاتے ہوئے اس طرح کی سوچ کو ذہنی دیوالیہ پن بتایا ہے۔سہواگ کو بیمار ذہن کہتے ہوئے انجینئر رشید نے کہا ہے کہ غیر حقیقی اور بے مقصد بیانات کشمیر میں بھارت کے خلاف مزید نفرت پیدا کرتے ہیں اور ساتھ ہی نئی دلی کی وعدہ خلافی کے خلاف لڑنے کا عزم بڑھ جاتا ہے۔

ان مشہور شخصیات کو امن کے پیامبر بن کر ہندوپاک اور کشمیر کے مابین ٹریک ٹو کے ذرئعہ ثالثی کرکے تنازعے کو ختم کرکے بر صغیر کے ان بے شمار لوگوں کے پُر امن مستقبل کی راہیں نکالنا چاہیئے تھیں کہ جنہوں نے ان شخصیات کو خوب پیار اور عزت دی ہے لیکن ایسا لگتا ہے کہ انکا ذہن جنونی عناصر اور نام نہاد قوم پرست میڈیا نےبندکیا ہوا ہے۔

انجینئر رشید کی جانب سے جاری کئے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے”سکیورٹی فورسز جنگجووں کے مارے جانے کو اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داری قرار دے سکتے ہیں لیکن سہواگ کاکشمیر میں جاری تشدد کو مذاق بنانا انتہائی شرمناک اور دردناک ہے“۔انہوں نے کہا ہے کہ سہواگ کا بیان بھارتی سلیبریٹیز کے ایک حلقے کے ذہنی دیوالیہ پن کا عکاس ہے۔واضح رہے کہ جموں کشمیر پولس کے اس بیان پر،کہ امسال فورسز نے زائد از دو سو جنگجووں کو مار گرایا ہے،تبصرہ کرتے ہوئے وریندر سہواگ نے اسے فورسز کی ڈبل سنچری بتاکر اسکے لئے انکی پیٹھ تھپتھپائی ہے۔ ممبر اسمبلی لنگیٹ نے سہواگ کے اسی بیان پر انکی شدید مذمت کی ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ ان مشہور شخصیات کو امن کے پیامبر بن کر ہندوپاک اور کشمیر کے مابین ٹریک ٹو کے ذرئعہ ثالثی کرکے تنازعے کو ختم کرکے بر صغیر کے ان بے شمار لوگوں کے پُر امن مستقبل کی راہیں نکالنا چاہیئے تھیں کہ جنہوں نے ان شخصیات کو خوب پیار اور عزت دی ہے لیکن ایسا لگتا ہے کہ انکا ذہن جنونی عناصر اور نام نہاد قوم پرست میڈیا نےبندکیا ہوا ہے۔

ممبر اسمبلی لنگیٹ نے کہا ہے”سہواگ جیسے بیمار ذةن کے لوگوں کو سمجھنا چاہیئے کہ بے مقصد اور غیر حقیقی بیانات سے کشمیر میں بھارت کے تئیں مزید نفرت پیدا ہوتی ہے اور نئی دلی کی وعدہ خلاف کی طویل تاریخ کے خلاف لڑنے کا عزم مظبوط ہوجاتا ہے“۔انہوں نے کہا ہے کہ اگر سہواگ واقعہ امن کیلئے پریشان ہورہے ہیں تو پھر انہیں سرکاری دہشت گردی کے خلاف بھی آواز اٹھانا چاہیئے تھی اور تہار جیل میں حال ہی کشمیری قیدیوں پر ہوئے تشدد کی مذمت کرنی چاہیئے تھی۔انہوں نے مزید کہا ہے کہ کشمیری لوگ کوئی مجرم نہیں ہیں اور حالات دیر سویر بھارت کوخود اپنے مفاد کیلئے کشمیریوں کو سُننے پر مجبور کرینگے۔

Exit mobile version