سرینگر// حالیہ ایام میں پیش آمدہ اپنی نوعیت کے دوسرے واقعہ میں آج فوج اور دیگر سرکاری فورسز نے بڈگام اور سوپور کشمیر میں نصف درجن کے قریب جنگجووں کو مار گرایا ہے۔سرکاری ایجنسیوں کیلئے ایک بڑی کامیابی مانے جارہے اس واقعہ کو وادی میں جنگجوئیت کیلئے ایک بہت بڑا دھچکہ تصور کیا جا رہا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ فوٹلی پورہ پکھرپورہ نامی علاقہ میں جنگجووں کے ایک گروہ کی موجودگی سے متعلق مصدقہ اطلاع ملنے پر آج صبح صبح فوج اور دیگر سرکاری فورسز نے یہاں کا محاصرہ کر لیا تھا۔ ان ذرائع کے مطابق ایک وسیع علاقے کو گھیرے میں لینے کے بعد جب فورسز نے اسداللہ بٹ نامی شہری کے گھر کی جانب پیش قدمی شروع کی وہاں چھپے ہوئے جنگجووں نے گولی چلا کر جھڑپ چھیڑ دی جس کے دوران پہلے تین اور پھر ایک اور جنگجو مارے گئے۔معلوم ہوا ہے کہ جھڑپ شروع ہونے کی خبر پاتے ہی آس پڑوس کے لوگوں نے جمع ہوکر احتجاجی مظاہرے کرکے محصور جنگجووں کو فرار ہونے کا موقعہ دینے کیلئے فورسز کو اپنے ساتھ الجھانے کی کوشش کی تھی تاہم انہیں کامیابی نہیں ملی۔بتایا جاتا ہے کہ خود محصور جنگجووں نے بھی شدید فائرنگ کرتے ہوئے محاصرہ توڑ کر فرار ہونے کی کوشش کی تھی لیکن فوج نے پہلے ہی فرار کے سبھی راستے مسدود کرکے انکی کمین گاہ کو چہار سو گھیرا ہوا تھا جسکی وجہ سے ان جنگجووں کا بچ نکلنا ممکن نہیں ہو سکا۔
مکان پر ہزاروں گولیاں اور درجنوں گولے چلانے کے بعد فورسز نے اسے بارود باندھ کر اسقدر تباہ کردیا کہ یہ مکان نہ صرف ملبے کا ڈھیر ہوگیا بلکہ اسکے درودیوار کا سامان دور دور تک جاگرا۔
معلوم ہوا ہے کہ مکان پر ہزاروں گولیاں اور درجنوں گولے چلانے کے بعد فورسز نے اسے بارود باندھ کر اسقدر تباہ کردیا کہ یہ مکان نہ صرف ملبے کا ڈھیر ہوگیا بلکہ اسکے درودیوار کا سامان دور دور تک جاگرا۔سرکاری ذرائع نے تاہم بتایا کہ آپریشن کے دوران ایک فورسز اہلکار کو شدید چوٹ آئی ہے اور انہیں فوجی اسپتال منتقل کیا گیا ہے جہاں انکا علاج جاری ہے۔احتجاجی مظاہرین میں سے زائداز ڈیڑھ درجن افراد زخمی ہوئے ہیں جن میں سے ایک پندرہ سالہ لڑکے کی حالت نازک بتائی جارہی ہے۔
شمالی کشمیر کے سوپور سگی پورہ میں ایسے ہی ایک واقعہ کے دوران ایک جنگجو کے مارے جانے اور ایک فوجی کمانڈو کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں ۔ معلوم ہوا ہے کہ یہاں جنگجووں کی ایک کمین گاہ کے بارے میں معلوم ہونے پر فوج ،پولس اور دیگر فورسز نے یہاں چھاپہ مارا تو جنگجووں نے فائرنگ کر دی جسکے بعد شروع ہونے والی جھڑپ میں ایک فوجی کمانڈو کے زخمی ہونے کے بعد ایک جنگجو کو مار گرایا گیا۔ آخری اطلاعات ملنے تک جھڑپ جاری بتائی جا رہی تھی تاہم یہ معلوم نہیں ہو سکا تھا کہ مارے گئے جنگجو کا تعلق کس تنظیم سے تھا اور انکی شناخت کیا ہے۔
حالیہ دنوں کے دوران یہ اپنی نوعیت کا دوسرا واقعہ ہے کہ جب سرکاری فورسز نے ایک ساتھ اتنی بڑی تعداد میں جنگجووں کو مار گرایا ہو۔ایک پولس افسر نے ان واقعات سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ فوج،پولس اور سی آر پی ایف کے اشتراک سے جاری جنگجو مخالف آپریشن آل آوٹ کی کامیابی جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس آپریشن کے تحت جنگجووں کا صفایا ہونا جاری ہے۔ آج کی جھڑپوں کے بارے میں انہوں نے انہیں بہت بڑی کامیابی بتایا اور کہا کہ یہ وادی میں جنگجوئیت کیلئے بہت بڑا دھچکہ ہے۔واضح رہے کہ اس سے ہفتہ بھر قبل فوج نے شمالی کشمیر کے حاجن علاقہ میں ایک ساتھ لشکرِ طیبہ کے نصف درجن جنگجووں کو مار گرایا تھا جن میں ممبئی حملوں کا مسٹر مائینڈ بتائے جارہے لشکر کمانڈر زکی الرحمٰن لکھوی کے بھتیجے اور تنظیم کے ڈویژنل کمانڈر بھی شامل تھے۔