سرینگر// نیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبداللہ کی جانب سے پے درپے ”متنازعہ“بیانات دئے جانے پر جہاں اُنہیں غیر کشمیری میڈیا سے لیکر بھاجپائی سوچ کی سیاسی پارٹیوں تک کی طرفسے ”ملک دشمن“ہونے کا الزام سہنا پڑ رہا ہے وہیں ممبرِ اسمبلی لنگیٹ انجینئر رشید نے اُن پر دلی کے اشاروں پر ناچنے کا الزام لگایا ہے۔انجینئر رشید نے کہا ہے کہ فاروق عبداللہ آزاد کشمیر کی آڑ لیکر در اصل مسئلہ کشمیر سے توجہ ہٹا کر بھارتی موقف کو تقویت پہنچانے کی کوشش میں ہیں ۔
”نریندر مودی کو لالچوک میں ترنگا لہرانے کا چلینج دینے کی بجائے فاروق صاحب کو،جو پوری زندگی کشمیر میں بھارتی نکتہ نظر کی منادی کرتے رہے ہیں،مودی کو کنٹرول لائن کی دونوں جانب رائے شماری کرانے کی صلاح دینی چاہیئے پھر چاہے خود کو بھارتیوں سے زیادہ بھارتیہ کہلانے والے فاروق صاحب لوگوں کو بھارت کے حق میں رائے دینے پر آمادہ کرنے کیلئے مہم چلائیں“۔
ایک اخباری بیان میں انجینئر رشید نے فاروق عبداللہ کی جانب سے وزیر اعظم نریندرمودی کو لالچوک میں ترنگا لہرانے کا چلینج دئے جانے کو نئی دلی کے نکتہ نظر کو مظبوط کرنے کی ایک دانستہ کوشش قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیریوں نے مسئلہ کشمیر کی ”جوں کی توں حالت“کیلئے قربانیاں نہیں دی ہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ ڈاکٹر فاروق عبداللہ اصل مسئلہ سے توجہ ہٹانے کیلئے روز نئے بیانات دے رہے ہیں۔ انجینئر رشید نے کہاہے”فاروق صاحب کو یہ بات سمجھ لینا چاہیئے کہ جوں کی توں حالت برقرار رکھنا مسئلہ کشمیر کا کوئی حل نہیں ہے اور نہ ہی کشمیریوں نے اسکے لئے بڑی اور بیش بہا قربانیاں دی ہیں بلکہ وہ حق خود ارادیت کا مطالبہ کر رہے ہیں جو مسئلہ کشمیر کا واحد حل ہے“۔انجینئر رشید نے مزید کہا”نریندر مودی کو لالچوک میں ترنگا لہرانے کا چلینج دینے کی بجائے فاروق صاحب کو،جو پوری زندگی کشمیر میں بھارتی نکتہ نظر کی منادی کرتے رہے ہیں،مودی کو کنٹرول لائن کی دونوں جانب رائے شماری کرانے کی صلاح دینی چاہیئے پھر چاہے خود کو بھارتیوں سے زیادہ بھارتیہ کہلانے والے فاروق صاحب لوگوں کو بھارت کے حق میں رائے دینے پر آمادہ کرنے کیلئے مہم چلائیں“۔
فاروق عبداللہ کے حالیہ بیانات کی جانب اشارے کے ساتھ انجینئر رشید نے کہا ہے کہ نیشنل کانفرنس دراصل بھارت کا نکتہ نظر مظبوط کرنے کیلئے ہی آزاد کشمیر کو پاکستان کا حصہ قرار دے رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ایسا مسئلہ کشمیر کے حتمی حل کی فوری ضرورت سے توجہ ہٹانے کیلئے کیا جارہا ہے۔واضح رہے کہ فاروق عبداللہ نے حالیہ ایام میں آزاد کشمیر سے متعلق کئی بیانات دیکر نئی دلی کو چلینج کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان اس قدر کمزور نہیں ہے کہ اس سے اسکے انتظام والا کشمیر واپس لیا جاسکے اور نہ ہی جموں کشمیر کی آزادی ہی ممکن ہے۔اپنے ایک تازہ بیان میں فاروق عبداللہ نے وزیر اعظم مودی کو چلینج کرتے ہوئے کہا ہے کہ اُن میں دم ہے تو سرینگر کے لالچوک میں آکر ترنگا لہرائیں اور تب جاکے وہ آزاد کشمیر کو واپس لینے کی بات کریں۔
انجینئر رشید نے ڈاکٹر فاروق عبداللہ کو مخاطب کرتے ہوئے انہیں نئی دلی کا پراکسی اور کٹھ پتلی بننے اور وہاں سے اپنے آقاوں سے ہدایات لیکر کشمیریوں کے مفادات کے خلاف کام کرنے سے باز رہنے کا مشورہ دیا ۔انہوں نے یہ بات ،کہ کشمیریوں نے کسی عارضی حل یا جوں کی توں حالت برقرار رکھے جانے کیلئے نہیں بلکہ رائے شماری کے ذرئعہ مسئلہ کشمیر کے حتمی حل کیلئے قربانیاں دی ہیں،دہراتے ہوئے کہا کہ ”اسٹیٹس کیو“کی مضحکہ خیز تاویلات کے بہانے زبردست قربانیوں کو رائیگاں کرنے کا سامان نہیں کیا جانا چاہیئے۔