حاجن// شمالی کشمیر کے حاجن قصبہ میں ایک جنگجو مخالف آپریشن کے دوران فوج اور دیگر سرکاری فورسز کو زبردست مزاحمت کے سامنے بے بس ہوکر واپس لوٹنا پڑا ہے تاہم جاتے جاتے پیلٹ فائرنگ کرکے فورسز نے دو خواتین سمیت کئی افراد کو زخمی کردیا۔محاصرہ ختم ہونے پر لوگوں نے فورسز اہلکاروں پر گھریلو جائیدادوں کو شدید نقصان پہنچانے کا الزام لگایا ہے۔
فوج کی 13آر آر ،جموں کشمیر پولس کے اسپیشل آپریشنز گروپ(ایس او جی )اور سی آر پی ایف کی 45 ویںبٹالین آج صبح یہاں کے بونیہ محلہ میں جنگجوو¿ں کی موجودگی کے شُبہ میں یہاں کا محاصرہ کرکے گھر گھر تلاشی لینا شروع کی تھی۔چناچہ فورسز کی اس کارروائی کی خبر پھیلتے ہی پورے قصبہ میں افراتفری سی پھیل گئی اور پھر دیکھتے ہی دیکھتے سینکڑوں لوگوں نے جمع ہوکر احتجاجی مظاہرے شروع کئے۔
حالیہ مہینوں کے دوران یہاں کے کئی لڑکے فوج کے ساتھ لڑتے ہوئے مارے گئے ہیں جبکہ یہاں کے عوام نے کئی مرتبہ احتجاجی مظاہرے کرکے فوجی آپریشنوں کو ناکام بناکر جنگجووں کو فرار ہونے میں مدد دی ہے۔
فورسز نے احتجاجی مظاہرین سے نپٹنا چاہا تاہم اُنہوں نے زبردست مزاحمت کرتے ہوئے شدید سنگباری شروع کردی جسکی وجہ سے فورسز کیلئے یہاں کا محاصرہ جاری رکھنا محال ہوگیا اور اُنہیں پسپا ہونا پڑا۔عینی شاہدین کے مطابق سینکڑوں فورسز اہلکاروں نے لاٹھی چارج کیا اور آنسو گیس کے گولے چھوڑنے کے علاوہ پیلٹ فائرنگ بھی کی جس سے دو خواتین سمیت کئی افراد زخمی ہوگئے جنہیں یہاں کے مقامی طبی مراکز پر لیجایا گیا۔ذرائع کے مطابق دونوں زخمی خواتین کو پیلٹ لگے ہیں۔
سنگباری اور پھر فورسز کی جانب سے کی گئی فائرنگ کی وجہ سے قصبہ میں اتھل پتھل مچ گئی اور اسکے ساتھ ہی محاصرہ ختم ہوگیا۔تاہم کسی مصدقہ ذرئعہ سے معلوم نہیں ہوسکا ہے کہ فورسز کو جنگجووں کی موجودگی سے متعلق مل چکی اطلاع صحیح بھی تھی یا نہیں۔واضح رہے کہ کبھی جنگجو مخالف سرکار نواز غیر سرکاری گروہ اخوان کا گڈھ رہ چکے حاجن میں علیٰحدگی پسند سرگرمیاں سر نو تیز ہوتی جارہی ہیں۔حالیہ مہینوں کے دوران یہاں کے کئی لڑکے فوج کے ساتھ لڑتے ہوئے مارے گئے ہیں جبکہ یہاں کے عوام نے کئی مرتبہ احتجاجی مظاہرے کرکے فوجی آپریشنوں کو ناکام بناکر جنگجووں کو فرار ہونے میں مدد دی ہے۔گذشتہ ہفتے فورسز نے یہاں ایک خونین معرکہ آرائی میں لشکرِ طیبہ کے نصف درجن جنگجووں کو مار گراکر لشکر کی قیادت اور اس علاقے میں پیر جماتی جنگجوئیت کا خاتمہ کرنے کا دعویٰ کیا تھا جسکی آج کے محاصرے سے کسی حد تک نفی ہوگئی ہے۔
محاصرہ ختم ہونے پر سید محلہ حاجن کے لوگوں نے فورسز اہلکاروں پر گھروں میں گھس کر اسبابِ خانہ کو تباہ کرنے کا الزام لگایا ۔اُنہوں نے الزام عائد کیا کہ فورسزاہلکاروں نے کھڑکیوں کے شیشے توڑ دئے جبکہ مویشیوں کی خوراک کیلئے گھروں میں جمع خشک گھاس کو بھی نذر آتش کیا گیا۔ایک خبر رساں ایجنسی نے تاہم فورسز کے کسی نامعلوم حاکم کے حوالے سے پیلٹ فائرنگ اور گھروں میں توڑ پھوڑ کئے جانے سے انکار کردیا ہے۔