سرینگر// وزیرِ داخلہ راجناتھ سنگھ نے مسئلہ کشمیر کے حتمی حل کیلئے” نیا فارمولہ“پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس مسئلے کو انگریزی کے حرف Cسے شروع ہونے والی پانچ چیزوں سے حل کیا جاسکتا ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ وادی کشمیر کی صورتحال گذشتہ سال کے مقابلے میں کافی سدھر گئی ہے۔ وزیر داخلہ نے یہ بات دہرائی کہ وہ ہر اس شخص سے ملنے پر آمادہ ہیں کہ جو مسئلہ کشمیر کو حل کرنے میں انکی مدد کرنے کا خواہشمند ہو۔
”میں ہر اس شخص سے ملنا چاہتا ہوں کہ جو ہمیں کشمیر کے مسائل حل کرنے میں مدد دینے کا خواہشمند ہو۔کسی کو باضابطہ بات چیت کیلئے بلانے اور نہ بلانے کی بات ہی نہیں ہے،جو بات کرنا چاہتے ہوں انہیں آگے آجانا چاہیئے۔ میں تو ہمیشہ ہی یہاں کھلے دماغ سے بات کرنے کیلئے آتا ہوں“۔
ریاست کے چار روزہ دورے کے تیسرے دن آج سرینگر میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے ریاست کی پُشتینی باشندگی کے قانون کی بنیاد فراہم کرنے والی آئین ہند کی دفعہ 35-Aسے لیکر جموں کشمیر کی صورتحال اور یہاں کے نظام حکومت تک کئی چیزوں پر بات کی اور کہا کہ وہ مجموعی طور مطمعین ہیں۔انہوں نے کہا”کئی وفود سے ملنے او کئی میٹنگیں کرنے کے بعد ،میں سمجھتا ہوں،کشمیر کی صورتحال کافی حد تک سدھر کر بہتر ہوگئی ہے۔میں یہ دعویٰ تو نہیں کرنا چاہتا ہوں کہ سب کچھ پوری طرح ٹھیک ہے لیکن چیزیں بہتر ہورہی ہیں اور یہ میں مظبوط بھروسے کے ساتھ کہہ سکتاہوں“۔انہوں نے کہا کہ انہوں نے کئی وفود کے ساتھ ملاقات کرنے کے علاوہ پولس اور سی آر پی ایف کے جوانوں کے ساتھ ملاقات کی ہے اور وہ جانے سے قبل فوجی جوانوں سے بھی ملیں گے۔
علیٰحدگی پسندوں کو بات چیت کی دعوت دئے جانے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں وزیرِ داخلہ نے کہا کہ حکومت ہند کے ساتھ مذاکرات کرنے کے خواہشمندوں کو کسی دعوت یا اعلان کا انتظار کئے بغیر آگے آنا چاہیئے۔وزیر داخلہ نے کہا”میں ہر اس شخص سے ملنا چاہتا ہوں کہ جو ہمیں کشمیر کے مسائل حل کرنے میں مدد دینے کا خواہشمند ہو۔کسی کو باضابطہ بات چیت کیلئے بلانے اور نہ بلانے کی بات ہی نہیں ہے،جو بات کرنا چاہتے ہوں انہیں آگے آجانا چاہیئے۔ میں تو ہمیشہ ہی یہاں کھلے دماغ سے بات کرنے کیلئے آتا ہوں“۔انہوں نے کہا”میں آُ سب سے بحالی امن کیلئے مدد اور وزیر اعظم کے ارادوں کو،جنہوں نے کہا ہے کہ کشمیر مسئلے کو گولی اور گالی کی پالیسی کی بجائے کشمیریوں کو اپنانے سے حل کیا جا سکتا ہے،سمجھنے کی درخواست کرتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ حکومت ہند مذاکرات کے حوالے سے ایک بھی تعلق دار ( stakeholder)،جس سے بات کرنا ضروری ہو،کو چھوڑکر بات نہیں کرنا چاہتی ہے۔
”کئی وفود سے ملنے او کئی میٹنگیں کرنے کے بعد ،میں سمجھتا ہوں،کشمیر کی صورتحال کافی حد تک سدھر کر بہتر ہوگئی ہے۔میں یہ دعویٰ تو نہیں کرنا چاہتا ہوں کہ سب کچھ پوری طرح ٹھیک ہے لیکن چیزیں بہتر ہورہی ہیں اور یہ میں مظبوط بھروسے کے ساتھ کہہ سکتاہوں“۔
وزیرِ داخلہ نے تاہم مسئلہ کشمیر کے ”حتمی حل“کیلئے ایک نیا فارمولہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس مسئلے کو انگریزی کے حرفCسے شروع ہونے والی پانچ چیزوں سے حل کیا جا سکتاہے۔انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہاcompassion(شفقت)،communication(گفتگو)،coexistence(بقائے باہم)،confidence building(اعتماد سازی)اور ان سبھی باتوں پر consistency. یعنی استحکام سے کام لیتے ہوئے مسئلہ کشمیر کا حتمی حل نکالا جا سکتا ہے۔
ریاست میں پُشتینی باشندگی کے قانون کو لیکر جاری تنازعے کی جانب دھیان دلائے جانے پر وزیر داخلہ نے کشمیریوں کو حوصلہ ازائی اور امید کا پیغام سناتے ہوئے کہا کہ ”ہم عوامی جذبات کے خلاف نہیں جائیں گے“۔انہوں نے اس طرح کے مسائل کو فروعی بتاتے ہوئے کہا”اب جب کوئی مسئلہ باقی نہیں رہا ہے اسی لئے ایسے مسائل اٹھائے جاتے ہیں“۔دفعہ 35-Aکو لیکر راجناتھ سنگھ کا یہ بیان اہم بھی ہے اور بعض مبصرین کے مطابق اس دفعہ کی ممکنہ تنسیخ کو لیکر پریشان کشمیریوں کیلئے کسی حد تک حوصلہ افزاءبھی۔ واضح رہے کہ اس دفعہ کی تنسیخ کا مطالبہ کرتے ہوئے بھاجپا سے منسلک ایک غیر سرکاری تنظیم نے سپریم کورٹ میں عرضی دائر کی ہوئی ہے جس پر 29اگست کو طے شنوائی کو دیوالی تک کیلئے موخر کیا جاچکا ہے۔