معروف خطیب اور کالم نویس الطاف ندوی کو قتل کی دھمکی ،پولس سے رجوع

سرینگر // وادی کے ایک سرکردہ عالم دین، مصنف اور کالم نویس مولانا الطاف حسین ندوی کو کسی نا معلوم شخص نے قتل کی دھمکی دی ہے۔ ندوی اور اُنکے دوست احباب اس دھمکی کو لیکر تشویش میں مبتلا ہوگئے ہیں جبکہ اُنہوں نے اس سلسلے میں پولس میں معاملہ درج کروالیا ہے۔

مولانا ندوی کو اپنے آپ کو ابنِ تیمیہ الکشمیری کہلانے والے کسی شخص نے فیس بُک کے ذرئعہ قتل کرنے کی دھمکی دی ہے۔ نامعلوم شخص نے مولانا ندوی کی تصویر والا ایک پوسٹر بنایا ہے جسکے ساتھ لکھا گیا ہے ”فساد کو جڑ سے مٹاوں۔۔۔۔ قتل علاجِ واحد“۔ کھلے عام قتل کی دھمکی دینے والے نے اس فوٹو کے نیچے خود کومنٹ کرتے ہوئے مولانا ندوی کا جُرم یوں بتایا ہے ”جو فوٹو میں ہے (ذاکر) موسیٰ کے خلاف زبان درازی کرتا ہے“۔

معروف اسلامی انسٹیچیوٹ ندوتہ العلماء کے فارغ مولانا ندوی ایک مقبول خطیب ہونے کے علاوہ نامور کالم نویس ہیں جو ریاست کے مختلف اخباروں کیلئے مکرر کالم لکھتے رہتے ہیں جبکہ اُنکی دو کتابیں بھی چھپ چُکی ہیں۔ اسکے علاوہ وہ فیس بُک پر کافی سرگرم ہیں اور مختلف سماجی ،سیاسی و مذہبی معاملات کو لیکر اظہارِ خیال کرتے رہتے ہیں اور اُنکا فیس بُک پر اور عملی دُنیا میں بڑا حلقہ اثر ہے۔

اندازہ ہے کہ دھمکی دینے والے نے ان اشعار کو حزب المجاہدین کے باغی ذاکر کی توہین سمجھا ہے اور اسی بات سے ناراض ہوکر قتل کی سنگین دھمکی دینے پر اُتر آیا ہے۔

تفصیلات کے ساتھ بات کرتے ہوئے الطاف حسین ندوی نے کہا کہ اُنہیں کچھ دوستوں کے ذرئعہ کل رات کو پتہ چلا کہ اُنہیں دھمکی دی گئی ہے۔ اُنہوں نے کہا”پہلے تو مجھے لگا کہ کوئی معمولی بات ہے لیکن جب میں نے خود وہ پوسٹر دیکھا تو سچ پوچھیئے میں یقیناََ تشویش میں مبتلا ہوا ہوں،جو لوگ پکڑے جانے کے ڈر سے اس قدر عاری ہوں کہ کھلے عام فیس بُک جیسے اوپن فورم میں قتل کی دھمکی دیں وہ یقیناََ نقصان بھی پہنچاسکتے ہیں“۔اُنکا مزید کہنا ہے ”اس شخص نے نہ صرف یہ کہ مجھے قتل کی دھمکی دی ہے بلکہ اس نے اوروں کو بھی میرے خلاف اُکسانے کی کوشش کی ہے جس سے میرے لئے یقیناََ خطرات پیدا ہوگئے ہیں“۔ اُنکا کہنا ہے کہ وہ نہیں جانتے ہیں کہ دھمکی دینے والے کی اُنکے ساتھ کیا دشمنی ہے تاہم اُنہوں نے اپنے فیس بُک وال پر کچھ اشعار شائع کئے تھے اور اندازہ ہے کہ دھمکی دینے والے نے ان اشعار کو حزب المجاہدین کے باغی ذاکر کی توہین سمجھا ہے اور اسی بات سے ناراض ہوکر قتل کی سنگین دھمکی دینے پر اُتر آیا ہے۔

مولانا ندوی نے کہا کہ اُنکے دوست احباب انتہائی پریشان ہیں اور تشویش میں مبتلا ہوگئے ہیں۔اُنہوں نے مزید کہا کہ دوست احباب کے مشورے پر اُنہوں نے یہ معاملہ پولس کی نوٹس میں لایا ہے جس نے معاملے کو دیکھ لینے کا یقین دلایا ہے۔ اُنکا کہنا ہے”میں نے اس حوالے سے پولس تھانہ سریگفوارہ میں تحریری شکایت درج کرائی ہے اور مجھے اس معاملے کی تحقیقات کرائے جانے کا یقین دلایا گیا ہے،ساتھ ہی پولس نے اس معاملے کی اصلیت معلوم ہوجانے تک مجھے احتیاط بھرتنے کیلئے بھی کہا ہے“۔

اس دوران معلوم ہوا ہے کہ مذکورہ شخص نے پہلے دھمکی آمیز پوسٹر اپنے فیس بُک وال سے ہٹایا اور پھر اپنا اکاونٹ بھی ڈلیٹ کردیا ہے تاہم ماہرین کا ماننا ہے کہ پولس کے پاس اس حد تک تیکنالوجی دستیاب ہے کہ وہ چاہے تو اس شخص کا پتہ لگا سکتی ہے۔

Exit mobile version