پانپور// سرینگر کے مضافات میں ایک مسجد کی بیرونی دیواروں پر دورانِ شب ترنگے کا عکس بنائے جانے کے خلاف یہاں زبردست احتجاجی مظاہرے ہوئے اور لوگوں نے ملوثین کا پتہ لگاکر انکے خلاف کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا۔وادی کشمیر میں یہ اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ ہے اور پولس کا کہنا ہے کہ وہ اسے ”دیکھ رہے ہیں“۔
جامع حنفیہ کے امام نے بتایا کہ اس طرح کی حرکت ناقابل قبول ہے ۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سرینگر کے مضافات میں وُین پانپور نامی بستی میں لوگ فجر کے وقت مسجد کی بیرونی دیواروں پر روغن سے ترنگے کا عکس بنے دیکھ کر حیران ہوگئے اور انہوں نے اسے مسجد کی توہین سمجھ کر اسی وقت احتجاج شروع کیا۔مقامی لوگوں نے بتایا کہ مسجد شریف کی سفید دیواروں پر رات کی تاریکی میں نامعلوم افراد نے ترنگا نقش کردیا جسکے وجہ سے اُنکے جذبات مجروح ہوئے ۔لوگوں کو شک ہے کہ یہ کام کسی سکیورٹی ایجنسی کے لوگوں نے کیا ہوگا کیونکہ یہاں کے آس پڑوس میں فوج اور دیگر فورسز کے کئی کیمپ موجود ہیں اور یہاں کسی عام شخص کا رات میں گھومنا تقریباََ نا ممکن ہے۔
اس واقعہ پر مقامی لوگوں نے احتجاجی مظاہرے کئے اور ”گو انڈیا گو بیک“ کے نعرے لگائے ۔جامع حنفیہ کے امام نے بتایا کہ اس طرح کی حرکت ناقابل قبول ہے ۔انہوں نے مانگ کی کہ جو کوئی بھی اس اشتعال انگیز حرکت میں ملوث اُنہیں سلاخوں کے پیچھے دھکیل دیا جانا چاہئے ۔ان کا کہناتھا کہ مسجد شریف عبادت کی جگہ ہے کوئی اس طرح مذہبی مقام کی توہین کیسے کر سکتا ہے؟۔پولیس کا کہنا ہے کہ معاملے کا نوٹس لیا گیا ہے۔
وادی میں پیش آنے والا یہ پہلا معاملہ ہے کہ جہاں یہاں کے مختلف علاقوں میں مظاہرین کی جانب سے آئے دنوں پاکستانی پرچم لہرائے جاتے ہیں وہیں یہاں سکیورٹی فورسزکے کیمپوں اور مین سٹریم کی سیاسی پارٹیوں کے دفاتر کے سوا کسی بھی عوامی جگہ پر ترنگا لہرانے کی روایت نہیں ہے۔