35-Aکے دفاع میں کرناہ سے کشتواڑتک ہڑتال

سرینگر// ریاست کے سٹیٹ سبجکٹ قانون کی بنیاد فراہم کرنے والی ،آئینِ ہند کی،دفعہ35-Aکی تنیسخ کی کوششوں کے خلاف سنیچر کو وادی کشمیر کے ساتھ ساتھ چناب ویلی میں بھی مکمل ہڑتال رہی اور لوگوں نے اس قانون کے دفاع کیلئے کچھ بھی کر گزرنے کے عزم کا اظہار کیا۔چناب ویلی کے ڈوڈہ،بھدرواہ اور کشتواڑ اضلاع میں مکمل ہڑتال رہی اور لوگوں نے دفعہ35-Aاور ریاست کی بچی کھچی اٹانومی کے خلاف ہورہی سازشوں کے توڑ کیلئے کشمیری قیادت کے ہر پروگرام کی حمایت کرنے پر تیار ہونے کا اعلان کیا۔

مذکورہ دفعہ ،جو ریاست کی پُشتینی باشندگی کے قانون کی بنیاد ہے،کی تنسیخ کے لئے سپریم کورٹ میں ایک عرضداشت دائر کئے جانے کے خلاف مزاحمتی قیادت نے ہڑتال کی کال دی ہوئی تھی اور بھدرواہ میں انجمنِ اسلامیہ،ڈوڈہ میں مرکزی سیرت کمیٹی اور کشتواڑ میں انجمن اسلامیہ و مجلسِ شوریٰ نے اس ہڑتال کی حمایت کا اعلان کیا تھا۔چناب ویلی کے ان تینوں علاقوں میں مکمل ہڑتال رہی اور کاروبارِ حیات پوری طرح متاثر رہا۔پوچھے جانے پر یہاں کے اکابرین نے کہا کہ وہ کشمیری قیادت کے ہر فیصلے کی حمایت کرتے ہیں اور با الخصوص ریاست میں سٹیٹ سجبکٹ کے قانون کے ساتھ کسی قسم کی چھیڑ چھاڑ کو برداشت نہیں کرسکتے ہیں۔اُنہوں نے کہا کہ اس حوالے سے ضرورت پڑنے پر مزید احتجاج کیا جائے گا اور مزاحمتی قیادت کے کسی بھی پروگرام کی حمایت کی جائے گی۔

معلوم ہوا ہے کہ کل اُن علاقوں میں بھی بند رہا کہ جہاں دیگر مواقع پر ہڑتال کا مقابلتاََ کم اثر دیکھا جاتا رہا ہے۔

وادی کے ہر ہر علاقے میں بھی مکمل ہڑتال رہی اور یہاں معمول کی زندگی بُری طرح متاثر رہی۔سڑکوں پر سے عوامی ٹرانسپورٹ مکمل طور غائب رہا اگرچہ کئی علاقوں میں سنسان بازاروں کے بیچ کچھ نجی گاڑیوں کو حرکت میں پایا گیا۔سرینگر سمیت وادی کے سبھی اضلاع سے ملی اطلاعات کے مطابق سبھی چھوٹے بڑے بازار بند رہے اور کاروباری اداروں پر قفل چڑھے رہے جبکہ اسکول و دیگر تعلیمی ادارے بھی بند رہے۔کشمیری یونیورسٹی اور اسکول بورڈ آف ایجوکیشن نے سنیچر کیلئے طے سبھی امتحان کے ملتوی کئے جانے کا پہلے ہی اعلان کیا ہوا تھا۔حالانکہ وادی میں کہیں سے بھی کسی احتجاجی مظاہرے کی کوئی خبر نہیں ہے تاہم ذرائع کے مطابق کل کی ہڑتال اپنی نوعیت کی مثالی ہڑتال تھی۔معلوم ہوا ہے کہ کل اُن علاقوں میں بھی بند رہا کہ جہاں دیگر مواقع پر ہڑتال کا مقابلتاََ کم اثر دیکھا جاتا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیئے دفعہ370کو دفع کرنے کا وقت آ گیا ہے:بی جے پی

واضح رہے کہ مہاراجہ دورکے تحت 1927اور1932میں لاگو کردہ سٹیٹ سبجکٹ قانون کے حوالے سے بعدازاں 1954میں ایک صداتی حکم نامہ کے تحت آئینِ ہند میں دفعہ35-Aشامل کی گئی ہے جو اس بات کی ضمانت دیتی ہے کہ کوئی بھی غیر ریاستی باشندہ جموں کشمیر کا باشندہ نہیں بن سکتا ہے،یہاں جائیداد نہیں بنا سکتا ہے،یہاں کی سرکاری ملازمت میں شامل نہیں ہو سکتا ہے اوریہاں سکالرشپ حاصل نہیں کرسکتا ہے ۔بھاجپا اور اسکی حلیف آر ایس ایس وغیرہ کا ہمیشہ سے ہی دفعہ370کے ساتھ ساتھ پُشتینی باشندگی کے اس قانون کو ہٹائے جانے کا مطالبہ رہا ہے اور اب ان عزائم کی تکمیل کیلئے عدالتی راستہ اختیار کیا گیا ہے۔چناچہ سپریم کورٹ نے اس معاملے کی شنوائی کیلئے ایک سہ رُکنی بنچ تشکیل دیا ہوا ہے اور حالات بتاتے ہیں کہ اس دفعہ کو دفع کیا جانا خارج از امکان نہیں ہے۔ستمبر کے پہلے ہفتے میں زیرِ شنوائی آنے جارہے اس معاملے کو حل کرنے کیلئے پہلے ہی چھ ہفتوں کی ڈیڈ لائن بھی مقرر کی جا چکی ہے۔

Exit mobile version