اسلام آباد// جموں کشمیر پولس نے گذشتہ ماہ امرناتھ یاتریوں کی ایک بس پر ہوئے حملے کی سازش کو پوری طرح سے بے نقاب کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے اسے لشکرِ طیبہ کا کام بتایا ہے اور کہا ہے کہ حملہ آوروں کی مدد کرنے والے ایک میڈیکل رپریزنٹیٹیو،ایک دکاندار اور ایک سرکاری بس کے ڈرائیور کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔پولس نے کہا ہے کہ گرفتار شدگان میں حزب المجاہدین کے چند ماہ قبل مارے گئے کمانڈر عادل ریشی کے بھائی بھی شامل ہیں۔
”یہ حملہ تین پاکستانیوں،ابو اسماعیل عرف ہارون،معاویہ ،فرقان اور کولگام کے یاور بشیر نے کیا ہے“۔(آئی جی کشمیر)
کل اتوار کو یہاں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انسپکٹر جنرل پولس(آئی جی پی) منیر خان نے دعویٰ کیا کہ لشکرِ طیبہ نے اپنے کمانڈر بشیر لشکری کے مارے جانے کا بدلہ لینے کیلئے یاتریوں پر حملہ کیا تھا۔اُنہوں نے کہا کہ تینوں گرفتار شدگان جنگجووں سے کم نہیں ہیں اگرچہ اُنکے پاس ہتھیار نہیں ہیں۔اُنہوں نے کہا”یہ عام شہری نہیں ہیں،یہ ہتھیاروں کے بغیر جنگجو ہیں“۔اُنہوں نے الزام لگاتے ہوئے کہا کہ تینوں گرفتار شدگان ،جنکی شناخت بجبہاڑہ کے دکاندار بلال احمد ریشی،پوشکریری سریگفوارہ کے میڈیکل رپریزنٹیٹیو اعجاز احمد وگے اور کھڈونی کے سرکاری ٹرانسپورٹ کارپوریشن کی ایک بس کے ڈرائیور ظہور احمد شیخ کے بطور کی گئی ہے،نے جنگجووں کو پناہ دی ہے،اُنہیں ایک جگہ سے دوسری جگہ تک پہنچایا ہے اورحملے کی جگہوں کا پیشگی جائزہ لیا ہے۔دلچسپ ہے کہ بلال ریشی حزب المجاہدین کے کمانڈر گذرے عادل ریشی ،جنہیں 15جنوری کو آوورہ پہلگام میں اپنے دو ساتھیوں سمیت جاں بحق کیا گیا تھا،کے بڑے بھائی اور بجبہاڑہ کے ایک نامی کاروباری گھرانے کے بیٹے ہیں۔
واضح رہے کہ 10جولائی کو اسلام آباد ضلع میں سرینگر-جموں شاہراہ پر بٹنگو قصبہ کے قریب امرناتھ یاتریوں کی ایک بس پر حملہ ہوا تھا جس میں سات یاتری موقعہ پر ہی ہلاک ہوگئے تھے جبکہ بعدازاں زخمیوں میں سے ایک عورت نے کچھ دن بعد اسپتال میں دم توڑ دیا تھا۔اس حملے کی عام لوگوں سے لیکرمزاحمتی قیادت تک اورلشکرِ طیبہ سے لیکر متحدہ جہاد کونسل تک سبھی نے مذمت کی تھی۔
یہ بھی پڑھیئے یاتریوں پر حملہ سکیورٹی میں رہی خامی کا نتیجہ تھا:محبوبہ مفتی
منیر خان نے تاہم حملے کے فوراََ بعد کی اس دعویداری کو دہرایا کہ یاتریوں پر ہونے والا حملہ لشکرِ طیبہ کا کام ہے ۔خان نے تاہم کہا کہ اس معاملے کی تحقیقات انجام کو پہنچ چکی ہے اور اس حوالے سے اب ہر چیز عیاں ہے کہ حملہ کس نے اور کس طرح کیا ہے۔اُنہوں نے کہا”یہ حملہ تین پاکستانیوں،ابو اسماعیل عرف ہارون،معاویہ ،فرقان اور کولگام کے یاور بشیر نے کیا ہے“۔پولس کے مطابق ابو اسماعیل گذشتہ ہفتے مارے جاچکے معروف لشکر کمانڈر ابو دوجانہ کے جانشین ہیں جنہیں کچھ ماہ قبل برسوں لشکر کے کمانڈر رہ چکے دوجانہ کی جگہ کمانڈر بنایا گیا ہے۔آئی جی پی نے مزید کہا کہ حملے کی سازش اور اسے روبہ عمل لائے جانے کے دوران یہ سبھی لوگ آپس میں قریبی رابطہ بنائے ہوئے تھے۔
یہ بھی پڑھیئے امرناتھ یاتری حملہ،پی ڈی پی ایم ایل اے کا ڈرائیور گرفتار
اُنہوں نے کہا کہ اصل منصوبہ یہ تھا کہ تنہائی میں جارہی یاتریوں کی کسی گاڑی یا سی آر پی ایف پر حملہ کیا جائے اور منصوبے کے مطابق یہ حملہ در اصل9جولائی کو کیاجانا تھا تاہم اُس دن انہیں یہاں سے ایسی کوئی گاڑی جاتے ہوئے نہ ملی۔اُنہوں نے کہا کہ 10جولائی کو گرفتار شدگان نے اکیلے یں جارہی ایک یاتری گاڑی کی اطلاع دی اور جنگجووں نے اسے حملے کا نشانہ بنایا۔