ابو دوجانہ کی وصیت … مرنے سے کچھ منٹ پہلے اہم باتیں ریکارڈ کروائیں!

سرینگر// لشکرِ طیبہ کے چیف کمانڈر ابودوجانہ نے اپنی ”شہادت“کیلئے رب کا شکر ادا کرتے ہوئے اُنکے نام کی ہڑتال کرنے سے منع کیا تھا۔انٹرنیٹ پر وائرل ہورہی ایک موبائل فون ریکارڈنگ،جس میں ابو دوجانہ اور اُنکے ساتھی عارف لیلہاری مارے جانے سے قبل کسی شناسا کو فون کرکے اپنی وصیت درج کرواتے سُنے جاسکتے ہیں۔عار ف لیلہاری اپنے گھر والوں کے نام پیغام چھوڑتے ہوئے اُنہیں اُنکے خون کا احترام کرتے ہوئے”ثابت قدمی“کی تلقین کرتے ہیں جبکہ ابو دوجانہ انتہائی ندامت اور انکساری کے اظہار کے ساتھ اُنکے نام پر کسی قسم کی ہڑتال نہ کرنے کی وصیت کرتے ہیں۔

”مجھے کوئی ٹینشن نہیں ہے،میں بہت خوش ہوں،اللہ تعالیٰ کا لاکھ لاکھ شکر ادا کرتا ہوں کہ اُس نے مجھے اس موڑ پر لایا،شیادت کے موڑ پر.میں چاہتا ہوں کہ میرے نام پر کہیں کوئی ہڑتال نہ ہو،اللہ کیلئے،میں ویسے بھی گناہگار بندہ ہوں،میرے نام پر کہیں کوئی ہڑتال نہیں ہونی چاہیئے“۔(ابو دوجانہ)

سرکاری فورسز کے مطلوب ترین جنگجو کمانڈر رہے ابو دوجانہ اور اُنکے ساتھی عارف لیلہاری کو یکم اگست کو جنوبی کشمیر کے پلوامہ ضلع میں ہکڈی پورہ نامی گاوں کے ایک گھر میں مختصر تصادم آرائی کے بعد مار گرایا گیا تھا۔ابو دوجانہ کی ایک فوجی افسر کے ساتھ موبائل پر ہوئی بات چیت کی ریکارڈنگ پہلے ہی سماجی رابطے کی ویب سائٹوں پر وائرل ہوچکی ہے۔واضح رہے کہ اس بات چیت میں کسی نامعلوم فوجی افسر کو ابو دوجانہ کو سرنڈر کرنے پر آمادہ کرتے ہوئے سُنا جاسکتا ہے جسکے جواب میں ابودوجانہ نے ہتھیار ڈالنے سے انکار کرتے ہوئے مذکورہ افسر کو اس بات کیلئے مبارکباد دی ہے کہ وہ با الآکر اُنہیں(دوجانہ کو)پکڑنے میں کامیاب ہوہی گئے۔

یہ بھی پڑھیئے ابو دوجانہ نے مرنے سے پہلے فوجی افسر کو مبارکباد دی!

اسی طرح کی ایک اور ریکارڈنگ انٹرنیٹ پر وائرل ہے جس میں عارف اور ابو دوجانہ انتہائی محتاط اور دھیمی آواز کے ساتھ اپنے کسی شناسا سے فون پر آخری بار بات چیت کرتے سُنے جا سکتے ہیں۔پہلے عارف بات کرتے ہیں اور بتاتے ہیں کہ اُنہیں گھر والوں تک یہ پیغام پہنچایا جائے کہ وہ اُنکے خون کا پاس کرتے ہوئے ”ثابت قدمی“کا مظاہرہ کریں۔اسکے بعد ابو دوجانہ بات کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ وہ اس بات کیلئے خوش ہیں کہ اللہ نے اُنہیں ”شہادت کے موڑ پر لایاہے“وہ کہتے ہیں”مجھے کوئی ٹینشن نہیں ہے،میںبہت خوش ہوں،اللہ تعالیٰ کا لاکھ لاکھ شکر ادا کرتا ہوں کہ اُس نے مجھے اس موڑ پر لایا،شیادت کے موڑ پر“۔دوسری جانب فون پر موجود کسی نا معلوم شخص،جنکی آواز سُنائی نہیں دیتی ہے،کو حوصلہ دیتے ہوئے ابو دوجانہ قران کی ایک آیت پڑھتے ہیں اور پھر اسکا ترجمہ کرتے ہوئے بتاتے ہیں کہ ہر ذی روح کو ایک نہ ایک دن مرنا ہے۔دونوں نے کئی بار تلقین کی ہے کہ وہ جس گھر میں پھنسے ہوئے ہیں اسکے مالکوں کو کسی طرح تنگ نہیں کیا جانا چاہیئے کیونکہ اُنکا کوئی قصور نہیں ہے۔چناچہ ابو دوجانہ کتے ہیں”ہم رات ساڑھے دس پونے گیارہ بجے یہاں آئے تھے اور ہمیں کسی نے دیکھ لیا ہے،اس میں ان گھر والوں کا کوئی قصور نہیں ہے ،ہم یہاں خود آئے تھے نہ کہ انہوں نے ہمیں بلایا تھا“۔اُنہوں نے کہا ہے کہ ممکن ہو تو ان گھر والوں کی مدد کی جانی چاہیئے کیونکہ ابو دوجانہ کو اندازہ تھا کہ اس گھر کو تباہ کر دیا جائے گا۔واضح رہے کہ معرکہ آرائی میں فوج نے اس گھر کو پوری طرح زمین بوس کردیا ہے جیسا کہ کشمیر میں جنگجووں کی کمین گاہ بننے والے کسی بھی گھر کے ساتھ کیا جاتا آرہا ہے۔

میرے گھروالوں سے کہنا میرے خون کا خیال کریں،ثابت قدمی کا مظاہرہ کریں۔(عارف لیلہاری)

دس سال تک سرگرم رہنے کے دوران فوج اور دیگر سرکاری فورسز کی ناک میں دم کرچکے ابو دوجانہ نے انتہائی ندامت اور عاجزی کا اظہار کرتے ہوئے اُنکے نام پر کوئی ہڑتال نہ کرنے کی وصیت کی ہے۔ اُنہیں یہ کہتے ہوئے سُنا جا سکتا ہے”میں چاہتا ہوں کہ میرے نام پر کہیں کوئی ہڑتال نہ ہو،اللہ کیلئے،میں ویسے بھی گناہگار بندہ ہوں،میرے نام پر کہیں کوئی ہڑتال نہیں ہونی چاہیئے“۔عارف لیلہاری اس موقعہ پر دوجانہ کی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہتے ہیں”کوئی کسی غریب کو ایزا نہیں دے گا،کوئی ہڑتال نہیں کرے گا،ہم غریبوں کو ایزا دینے کیلئے نہیں بلکہ اُنہیں آرام دینے کیلئے نکلے ہیں“۔لیلہاری اس موقعہ پر اُنکی کمین گاہ بنے گھر کی امداد کی اپیل دہراتے ہیں اور ساتھ ہی ابودوجانہ کو اسی علاقے میں دفن کرنے کی تلقین کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیئے ابودوجانہ نصف شب کو پہلے سے تیار قبر میں چُپ چاپ دفنادئے گئے

سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بُک پر کئی لوگ اس ریکارڈنگ کو جعلی بتاتے پائے گئے جبکہ بیشتر اسے اصلی سمجھتے ہیں تاہم پولس یا کسی دوسرے سرکاری ادارے کی جانب سے ابھی تک اس ریکارڈنگ کے اصلی یا نقلی ہونے کے بارے میں کچھ نہیں کہا ہے۔

Exit mobile version