کولگام کے بعد کنلون میں جھڑپ،3جنگجو1 شہری از جان

سرینگر// جنگجوئیت کا گڈھ بن چکے جنوبی کشمیر میں خون ریزی کا دراز سے دراز تر ہوتا سلسلہ جاری ہے کہ لشکر کمانڈر ابو دوجانہ کے مارے جانے کے دوسرے ہی دن کل یہاں صبح سے شام تک ہوئیں مختلف جھڑپوں میں حزب المجاہدین کے تین جنگجو اور ایک عام شہری مارے گئے ہیں۔جاں بحق ہونے والے جنگجووں میں ایک کو گھر سے نکلے محض دس دن گذرے تھے۔

لشکرِ طیبہ کے چیف ابو دوجانہ اور عارف لیلہاری نامی جنگجو پلوامہ ضلع کے ہکڈی پورہ میں یکم اگست کو مارے گئے اور ابھی اُنکے مارے جانے کی خبریں پڑھی بلکہ لکھی ہی جارہی تھیں کہ جمعرات کی سحر ہوتے ہوتے کولگام ضلع میں جنگجووں اور سرکاری فورسز کے بیچ ایک مختصر جھڑپ میں دو مزید جنگجوو¿ں کے مارے جانے کی خبریں موصول ہوئی ہیں اور پھر دیر رات بجبہاڑہ قصبہ کے قریب کنلون نامی علاقہ میں اور دو لڑکے جاں بحق ہوگئے۔

معلوم ہوا ہے کہ یہاں رات بھر فائرنگ کا سلسلہ جاری رہا اور یہاں یاور نسار شیر گجری نامی حزب المجاہدین کے ایک جنگجو مارے گئے ہیں جنکے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ وہ دو ایک ہفتہ قبل ہی جنگجو بن چکے تھے۔فوج نے اندھیرے کا فائدہ اُٹھاکر دو جنگجووں کے فرار ہونے میں کامیاب ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔

ذرائع کے مطابق کولگام کے گوپال پورہ علاقہ میںعاقب احمد اتیو ولد عبدالحمید اتیو ساکن گوپالپورہ اور سہیل احمد راتھر ولد محمد عارف راتھر ساکن تانترے پورہ یاری پورہ نامی جنگجو اچانک ہوئی ایک مُڈ بھیڑ میں مارے گئے ہیں۔ وزارتِ دفاع کے ترجمان کرنل راجیش کالیا نے بتایا” ضلع کولگام کے گوپال پورہ میں جنگجووں کی موجودگی سے مصدقہ اطلاع ملنے پر سیکورٹی فورسز نے بدھ کو رات دیر گئے مذکورہ علاقہ میں تلاشی آپریشن کی غرض سے گھات لگایا تھا۔اس دوران یہاں سے دو جنگجو گذرے دو مختصر جھڑپ کے دوران مارے گئے ہیں“۔ایس پی کولگام شری دھر پٹیل نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ طرفین کے مابین گولہ باری کا سلسلہ صرف آدھے گھنٹے تک جاری رہا۔ اُنہوں نے کہا ”رات کے نو بجے ہمیں گوپال پورہ میں حزب المجاہدین کے جنگجووں کی موجودگی سے متعلق اطلاع ملی۔ اس کے بعد ہم نے فوج کی 9 اور 62 راشٹریہ رائفلز اور سی آر پی ایف کی 18 ویں بٹالین کے ہمراہ مذکورہ گاوں کا محاصرہ کیا۔ مسلح تصادم کے دوران جنگجووں نے فرار ہونے کی کوشش کرتے ہوئے فورسز پر فائرنگ کی،جسکے بعد یہاں ایک مختصر تصادم ہوا اور دو جنگجو مارے گئے“۔ایس پی نے کہا کہ جائے واردات سے ایک اے کے 47 رائفل ، ایک انساس رائفل اور دو میگزینیں برآمد کئے گئے ہیں۔بتایا جاتا ہے کہ مارے گئے دونوں جنگجو ایک سال سے بھی کم عرصہ سے جنگجو بنے ہوئے تھے۔

چناچہ اس تصادم آرائی کی دھول بیٹھنا ابھی باقی تھی کہ شام گئے بجبہاڑہ سے قریب پانچ کلومیٹر دور قصبہ کنلون کے بانڈرپورہ میں ایک اور جھڑپ شروع ہونے کی اطلاع ملی۔سرکاری ذرائع نے بتایا کہ یہاں جنگجووں کی موجودگی سے متعلق ایک مصدقہ اطلاع ملنے پر محاصرہ کیا جارہا تھا کہ جنگجووں نے گولی چلائی جسکا فوج نے جواب دیا اور نتیجے میں ایک موٹر سائیکل پر سوار نامعلوم شہری کی موت واقع ہوگئی ہے۔ ذرائع کے مطابق بعدازاں فوج کی 3آر آر کے علاوہ بجبہاڑہ اور سریگفوارہ کے ایس او جی کیمپ سے وابستہ اہلکاروں نے ایک وسیع علاقے کو محاصرے میں لیکر جنگجووں کو گھیر لیا اور یہاں جھڑپ جاری ہوئی۔اس واقعہ کے پیش آنے پر سماجی رابطے کی ویب سائٹوں پر سرگرم علاقے کے لوگوں نے ابتدائی طور ہی ایک جنگجو کے مارے جانے کی اطلاع دی تاہم اسکے فوری بعد یہ بتایا گیا کہ فائرنگ جاری ہے لیکن صورتحال غیر واضح ہے کہ اصل میں مسئلہ کیا ہے۔بعض ذرائع نے تفصیلات کو بتایا تھا کہ سرکاری فورسز علاقے میں چھپے بیٹھے جنگجووں کو اُکسانے کیلئے گولیاں چلارہی ہیں ۔اسکے فوراََ بعد جنگجووں کے فرار ہونے کی افواہیں اُڑیں اور پھر اسی کے ساتھ علاقے میں انٹرنیٹ کی سروس بند کردی گئی جو ابو دوجانہ کے واقعہ کے وقت بند کرنے کے بعد حال ہی بحال کی گئی تھی۔

دیر رات اطلاع ملی کہ علاقے میں موجود جنگجو فرار ہونے میں کامیاب نہیں ہوئے ہیں بلکہ اُنہیں گھیر لیا گیا ہے اور فوج نے روشنی کا انتظام کرکے اُن سبھی راستوں پر پہرے بٹھادئے ہیں کہ جہاں سے جنگجووں کے فرار ہونے کا امکان ہو سکتا ہے۔معلوم ہوا ہے کہ یہاں رات بھر فائرنگ کا سلسلہ جاری رہا اور یہاں یاور نسار شیر گجری نامی حزب المجاہدین کے ایک جنگجو مارے گئے ہیں جنکے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ وہ دو ایک ہفتہ قبل ہی جنگجو بن چکے تھے۔فوج نے اندھیرے کا فائدہ اُٹھاکر دو جنگجووں کے فرار ہونے میں کامیاب ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔

 

Exit mobile version