پلوامہ میں زخمی ہوئے کمسن لڑکے عقیل کی اسپتال میں موت

فائل فوٹو

سرینگر// وادی میں لشکر طیبہ کے چیف رہے ابودوجانہ کے کل پلوامہ کے ہکڈٰ پورہ میں مارے جانے کے بعد ہوئے احتجاجی مظاہروں کے دوران زخمی ہونے والے ایک کمسن کے آج دم توڑ دینے کے بعد جاں بحق ہوئے مطاہرین کی تعداد دو ہوگئی ہے۔اس دوران اس واقعہ کے بعد پلوامہ میں احتجاجی مظاہروں کی تازہ لہر جاری ہوگئی ہے حالانکہ حالات قابو میں ہیں۔

عقیل کی لاش اُنکے آبائی علاقے میں پہنچائی گئی تو وہاں کہرام مچ گیا اور اسکے ساتھ ہی کئی علاقوں میں تازہ احتجاج ہوا۔

عقیل احمد بٹ ساکن گبرپورہ نامی چودہ سالہ بچے کی آج میڈیکل انسٹیچیوٹ میں رات بھر زیرِ علاج رہنے کے بعد موت واقع ہوگئی۔ انسٹیچیوٹ میں ڈاکٹروں نے بتایا کہ عقیل کو ہر ممکن علاج بہم پہنچائے جانے کے باوجود بھی بچایا نہیں جاسکا اور اُنہوں نے صبح سویرے دم توڑ دیا۔معلوم ہوا ہے کہ عقیل کی لاش اُنکے آبائی علاقے میں پہنچائی گئی تو وہاں کہرام مچ گیا اور اسکے ساتھ ہی کئی علاقوں میں تازہ احتجاج ہوا۔مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے علاقے میں تعینات کی گئی بھاری فورسز نے آنسو گیس کے گولے چھوڑنے کے علاوہ پیلٹ گن چلائی اور ہوا میں کئی رانوڈ فائر کئے جبکہ ردِ عمل میں مظاہرین نے سنگباری کی ہے۔کئی افراد زخمی بتائے جارہے ہیں تاہم ایک پولس ترجمان کے مطابق صورتحال قابو میں ہے۔

واضح رہے کہ پلوامہ کے ہکڈی پورہ میں کل سرکاری فورسز کے مطلوب ترین لشکر کمانڈر ابو دوجانہ اور اُنکے ساتھ عارف لیلہاری کے جاں بحق ہونے کے فوراََ بعد ہوئے احتجاجی مظاہروں میں فردوس احمد نامی ایک نوجوان سرکاری فورسز کی گولی سے جاں بحق ہوگئے تھے جبکہ قریب دو درجن دیگر مظاہرین زخمی ہوگئے تھے۔ عقیل احمد انہی زخمیوں میں شامل تھے اور اب اُنکے جاں بحق ہونے کے بعد ابودوجانہ کے مارے جانے کے خلاف ہوئے احتجاج میں مارے جانے والوں کی تعداد دو پہنچ گئی ہے۔

Exit mobile version