شوپیاں// پلوامہ میں لشکر ِ طیبہ کے چیف ابو دوجانہ کو مار گرانے کے اگلے دن آج فوج اور دیگر سرکاری فورسز نے یہاں کے پڑوسی ضلع شوپیاں میں سوگن نامی گاوں کو محاصرے میں لے لیا ہے تاہم یہاں ہزاروں لوگوں نے احتجاجی مطاہرے کرتے ہوئے فورسز کا راستہ روک دیا ہے۔فورسز کو گاوں میں دو سے تین جنگجووں کی موجودگی کی اطلاع ہے جنہیں مار گرانے کیلئے اعلیٰ تربیت یافتہ پیرا کمانڈوز کو بلالیا گیا ہے۔
فورسز نے عوامی مزاحمت کے بعد اگرچہ آپریشن روک دیا ہے تاہم گاوں کے سبھی راستوں کو بند کرکے ممکنہ طور محصور جنگجووں کے فرار کے سبھی راستے بند کردئے گئے ہیں۔بتایا جاتا ہے کہ فوج نے بھاری جنریٹر نصب کردئے ہیں تاکہ محصور جنگجو رات کے دوران اندھیرے کا فائدہ اُٹھاکر فرار ہونے کی کوشش نہ کر پائیں۔
ذرائع نے بتایا کہ فوج اور دیگر سرکاری فورسز کی بھاری تعداد نے سوگن نامی گاوں کا محاصرہ کر لیا ہے اور جونہی یہاں گھروں کی تلاشی شروع کی گئی لوگ باہر آکر احتجاجی مطاہرے کرنے لگے۔ان ذرائع کے مطابق آس پروس کی بستیوں میں مساجد کے لاوڈ اسپیکروں سے اعلانات کئے گئے ہیں اور یہاں کافی لوگ جمع ہوچکے ہیں جو سرکاری فورسز کے خلاف نعرہ بازی کرتے ہوئے اُن پر سنگ برسا رہے ہیں۔معلوم ہوا ہے کہ فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے ٹیر گیس شلنگ اور پلیٹ فائرنگ کی جس کے نتیجے میں کئی افراد کو چوٹیں آئی ہیں۔
بتایا جاتا ہے کہ سرکاری فورسز نے عوامی مزاحمت کے بعد اگرچہ آپریشن روک دیا ہے تاہم گاوں کے سبھی راستوں کو بند کرکے ممکنہ طور محصور جنگجووں کے فرار کے سبھی راستے بند کردئے گئے ہیں۔بتایا جاتا ہے کہ فوج نے بھاری جنریٹر نصب کردئے ہیں تاکہ محصور جنگجو رات کے دوران اندھیرے کا فائدہ اُٹھاکر فرار ہونے کی کوشش نہ کر پائیں۔
دفاعی ذرائع نے ایک خبر رساں ایجنسی کو بتایا ہے کہ سوگن شوپیاںمیں جنگجووںکی موجودگی کی اطلاع موصول ہونے کے بعد آس پاس کے علاقے کو محاصرے میں لیا گیا ہے۔ان ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے ایجنسی نے بتایا” مصدقہ اطلاع موصول ہوئی ہے کہ گاﺅںمیں 2سے 3عسکریت پسند چھپے بیٹھے ہیں جنہیں مار گرانے کیلئے پیر ا کمانڈوز کی خدمات حاصل کی گئی ہیں“۔