سرینگر// وادی میں لشکرِ طیبہ کے معروف کمانڈر ابو دوجانہ فوج اور دیگر سرکاری فورسز کے ساتھ 9سال تک لُکا چھُپی کا کھیل کھیلتے رہنے کے بعد بالآخر ایک مختصر معرکہ آرائی میں مارے گئے ہیں۔پاکستانی شہری ابو دوجانہ کے ساتھ اُنکے ایک مقامی ساتھی عارف لیلہاری بھی مارے گئے ہیں جو جنوبی کشمیر میں خاصے مشہور تھے۔پولس نے دونوں کی لاشیں برآمد کرلی ہیں اور اسکے ساتھ ہی جنوب میں کئی مقامات پر زبردست احتجاجی مظاہرے شروع ہوئے ہیں۔پولس نے ابودوجانہ کی شہرت اور عوام میں اُنکی مقبولیت کے پیشِ نظر ایک الرٹ جاری کرتے ہوئے اپنے افسروں اور اہلکاروں کو چوکسی بھرتتے ہوئے حالات کو بے قابو ہونے سے روکنے کی ہدایت دی ہے۔
”لشکرِ طیبہ کے پاکستانی چیف ابودوجانہ کو اپنے ساتھی سمیت ہکری پورہ پلوامہ میں مار گرایا گیا۔پولس اور سکیورٹی فورسز کیلئے بڑی کامیابی“۔.
پولس کے ایک ترجمان نے، ابھی تک کئی مرتبہ بال بال بچتے رہے ،ابو دوجانہ کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کردی ہے۔ترجمان کے مطابق پولس کو ابودوجانہ کے مارے جانے کی تصدیق ہوچکی ہے۔حالانکہ ہکڈی پورہ پلوامہ میں آج صبح جھڑپ شروع ہونے کے ساتھ ہی ابودوجانہ کے محاصرے میں ہونے کی خبر جنگل کی آگ کی طرح پھیل چکی تھی تاہم پولس چیف ایس پی وید نے ابھی کچھ دیر قبل کہا تھا کہ لاشیں حاصل کرنے تک کسی کے مارے جانے کی تصدیق نہیں کی جا سکتی ہے۔ تاہم جموں کشمیر پولس کت ٹویٹر ہینڈل سے ابھی ابھی دوجانہ کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا گیا ہے ”لشکرِ طیبہ کے پاکستانی چیف ابودوجانہ کو اپنے ساتھی سمیت ہکری پورہ پلوامہ میں مار گرایا گیا۔پولس اور سکیورٹی فورسز کیلئے بڑی کامیابی“۔.
لشکرِ طیبہ کے معروف کمانڈر ابو قاسم کے جانشین ابو دوجانہ گزشتہ نو سال سے وادی میں سرگرم بتائے جاتے تھے اور وہ سرکار کو مطلوب ترین جنگجو کمانڈروں میں سرِ فہرست تھے ۔سرکار نے اُنکے سر پر پندرہ لاکھ روپے کا انعام رکھا ہوا تھا تاہم وہ کئی بار محاصروں میں آنے کے بعد بھی معجزاتی طور بچتے رہے۔
یہ بھی پڑھیئے لشکر کمانڈر ابو دوجانہ ایک بار پھر فورسز کو چکمہ دے گئے
ابو قاسم نے پولس کے اہم ترین افسر الطاف عرف لیپ ٹاپ کو شمالی کشمیر کے بانڈی پورہ میں تب ہلاک کردیا تھا کہ جب الطاف قاسم کے تعاقب میں تھے مگر خود اُنکے جال میں پھنس گئے اور ہلاک کردئے گئے۔اس واقعہ کے چند ہی دن بعد ابو قاسم کو جنوبی کشمیر کے کولگام ضلع میں ایک ڈرامائی کارروائی میں مارا گیا تھا جہاں بعدازاں اُنکے جلوسِ جنازہ میں ہزاروں لوگوں نے شرکت کی تھی۔کسی غیر ملکی جنگجو کے اس قدر بڑے جلوسِ جنازہ کے بعد سرکار نے غیر ملکی جنگجووں کی لاشیں مقامی لوگوں کو سونپنا بند کرکے اُنہیں شمالی کشمیر میں کسی نامعلوم جگہ پر دفنانا شروع کیا تھا۔
ابو دوجانہ پر کئی بڑے حملوں،جن میں ادھمپور اور سرینگر کے مضافات میں ہونے والے حملے بھی شامل ہیں کہ جن میں سی آر پی ایف کے زائد از نصف درجن اہلکار ہلاک ہو گئے تھے،کا الزام ہے اور وہ خود ابھی تک کم از کم تین فورسز کے محاصرے میں آنے کے باوجود فرار ہوکر بچ نکلنے میں کامیاب رہے ہیں۔پلوامہ میں ایک کار میں سفر کے دوران وہ مشکل سے فرار ہو پائے تھے تاہم اپنا موبائل فون کار میں ہی بھول آئے تھے جسے بعدازاں سرکاری فورسز نے ضبط کردیا تھا۔ذرائع کے مطابق سکیورٹی ایجنسیاں ابھی تک اس فون کو کھول نہیں پائی ہیں۔
دلچسپ ہے کہ دوجانہ 25 مئی کو بھی ہکڈی پورہ کے اسی گاوں میں پھنس کر مشکل سے فرار ہوگئے تھے کہ جہاں وہ با الآخر مارے گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق وہ آخری مرتبہ 19 جولائی کو پلوامہ کے ہی بانڈرپورہ علاقے میں اُسوقت پولس کو چکمہ دینے میں کامیاب ہوگئے تھے کہ جب وہ ایک کار میں کہیں جارہے تھے کہ سیول کپڑوں میں ملبوس فورسز اہلکار دوسری گاڑی میں اُنکا پیچھا کرنے لگے۔ اُنہوں نے تاہم گاڑی سے باہر آکر فائرنگ کرکے اپنے لئے فرار کا راستہ بنایا تھا ۔ اس واقعہ کے بعد پولس نے کہا تھا کہ لشکر کمانڈر سرکاری فورسز کے راڈار پر ہیں اور اُنکی سرگرمیوں پر نظر رکھی جا رہی ہے۔