بھارت کشمیر کے بغیر ادھورا تصور ہوگا:محبوبہ مفتی

سرینگر// وزیرِ اعلیٰ محبوبہ مفتی نے کشمیر کو ایک قید خانہ قرار دیتے ہوئے اسے آزاد کردئے جانے کا مطالبہ کیا ہے تاہم اُنہوں نے آزادی کے معنیٰ بدلنے کی کوشش کی ہے۔ اُنہوں نے کہا” کشمیر بھارت کا تاج ہے اور بھارت کشمیر کے بغیر ادھورا “ہے۔اُنہوں نے پاکستانی زیرِ انتظام کشمیر کے ساتھ جوڑنے والی مزید سڑکوں کو کھول دینے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے سرحدوں کو ”غیر متعلق“بنانے کو اصل آزادی قرار دیا اور کہا کہ ریاستی اسمبلی میں اُس پار کے کشمیر کیلئے مختص مگر خالی نشستوں کو پُر کرکے سال میں کم از کم دو مرتبہ اسمبلی کا جامع اجلاس منعقد کیا جانا چاہیئے۔

پنجرہ بند کشمیر کی ”آزادی“کا مطالبہ کرتے ہوئے محبوبہ مفتی تاہم کشمیر کو بھارت کا تاج قرار دینا اور یہ کہنا نہیں بھولیں کہ،بقولِ اُنکے، کشمیر کے بغیر بھارت ادھورا ہی ہے۔

اپنی پارٹی پی ڈی پی کے 18ویں یومِ تاسیس کے موقعہ پر کل یہاں ایس کے پارک میں جمع کئے گئے لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے محبوبہ مفتی نے ایک بار پھر سابق وزیرِ اعظم اٹل بہاری واجپائی کی جم کر تعریفیں کیں اور اُنکے نظریہ میں مسئلہ کشمیر کا حل مضمر بتایا۔اُنہوں نے کہا کہ سابق وزیر اعظم کے” ادھورے مشن “کو پایہ تکمیل تک پہنچانے سے ہی مسئلہ کشمیر کا پائیدار حل تلاش کیا جاسکتا ہے اور جموں وکشمیر میں مستحکم قیام امن کی بنیاد ڈالی جاسکتی ہے ۔ اُنہوں نے کہا کہ لاہور اعلامیہ سے ہی دونوں ملک آگے بڑھ سکتے ہیں اور اس کو روبہ عمل لاکر مسئلہ کشمیر کا حل تلاش کیا جاسکتا ہے ۔

وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے مین اسٹریم کی سیاسی جماعتوں نیشنل کانفرنس ، کانگریس ، بی جے پی اور دیگراں کو مسئلہ کشمیر کے حوالے سے متحد ہونے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ” ہم سب سر جوڑ کر بیٹھ جائیں تو اس مسئلے کا پائیدار حل تلاش کر سکتے ہیں ۔ جموں وکشمیر کے عوام کے درد کا مداوا کرنے کےلئے سیاسی جماعتوں کو پارٹی مفادات سے بالا تر ہوکر آواز بلند کرنا ہوگی اور مسئلہ کشمیر کا حل تلاش کرنا ہوگا“ ۔

محبوبہ مفتی نے کہا کہ کشمیر اور کشمیری ایک” قید خانے“ میں بند ہیں اور انہیں ”آزاد“ کرنے سے ہی جموں وکشمیر کے سیاسی مسئلے کا پائیدار اور منصفانہ حل تلاش کیا جاسکتا ہے ۔تاہم ”آزادی “کے معنیٰ بدلنے کی کوشش کرتے ہوئے محبوبہ مفتی نے کہا”روایتی راستوں کو بند کرنے سے کشمیر ایک جیل خانے میں تبدیل ہوچکا ہے اور کشمیر کو اس جیل خانے سے آزاد کرنے کی ضرورت ہے اس کےلئے ضروری ہے کہ نئی دلی روایتی راستوں کو کھولنے کی طرف اپنی توجہ مرکوز کرے“۔ پنجرہ بند کشمیر کی ”آزادی“کا مطالبہ کرتے ہوئے محبوبہ مفتی تاہم کشمیر کو بھارت کا تاج قرار دینا اور یہ کہنا نہیں بھولیں کہ،بقولِ اُنکے، کشمیر کے بغیر بھارت ادھورا ہی ہے۔

محبوبہ مفتی نے بار بار اپنے متوفی والد مفتی سعید کے خوابوں کا تذکرہ کیا اور کہا”مفتی صاحب بھی ان تمام راستوں کو کھولنے کی وکالت کرتے رہے ہیں اور میں بھی یہ مطالبہ کر رہی ہوں کہ ان تمام روایتی راستوں کو کھول دیا جائے تاکہ قفسِ کشمیر کو آزاد کیا جاسکے“۔

محبوبہ مفتی نے جموں – سےالکوٹ ، کرگل- اسکردو اور نوشہرہ – جنگر روڑ کو کھولنے کی وکالت کرتے ہوئے کہا کہ سرحدوں کو غیر متعلق بناکر جموں وکشمیر میں قیام امن کے خواب کو ہمیشہ ہمیشہ کےلئے یقینی بنایا جاسکتا ہے ۔اپنی تقریر کے دوران محبوبہ مفتی نے بار بار اپنے متوفی والد مفتی سعید کے خوابوں کا تذکرہ کیا اور کہا”مفتی صاحب بھی ان تمام راستوں کو کھولنے کی وکالت کرتے رہے ہیں اور میں بھی یہ مطالبہ کر رہی ہوں کہ ان تمام روایتی راستوں کو کھول دیا جائے تاکہ قفسِ کشمیر کو آزاد کیا جاسکے“۔

اپنے والد کے بارے میں اُنہوں نے مزید کہا کہ وہ ہر وقت یہ کہتے رہے کہ خیالات کو نہ تو قید کیا جاسکتا ہے اور نہ ہی مارا جاسکتا ہے لہٰذا خیالات کی جنگ میں ایک خیال سے بہتر خیال کو جنم دیا جاسکتا ہے ۔ اُنہوں نے کہا کہ کشمیر میں ایک” نیا خیال “اُبھر رہا ہے جو سب سے بڑا چلینج ہے ۔ محبوبہ مفتی نے کہا ”یہاں ایک خیال ہے جس کی وجہ سے پتھر بازی ہوتی ہے ، بندوقیں چلتی ہیں ،افرا تفری پھیلتی ہے اور یہی خیال سب سے بڑا چلینج ہے“ ۔

”آج کے نوجوان کو نہ تو(سرکاری فورسز کی) جپسی ، نہ پولس ، نہ ٹاسک فورس اور نہ ہی فوج سے ڈر لگتا ہے

وزیرِ اعلیٰ نے اس بات کا اعتراف کیا کہ آج کا کشمیری نوجوان ہر طرح کے ڈر سے عاری ہے اور وہ مسئلہ کشمیر کا حل چاہتا ہے۔ اُنہوں نے کہا”آج کے نوجوان کو نہ تو(سرکاری فورسز کی) جپسی ، نہ پولس ، نہ ٹاسک فورس اور نہ ہی فوج سے ڈر لگتا ہے اور یہی وہ خیال ہے جس کی وجہ سے کشمیر میں غیر یقینی صورتحال پائی جارہی ہے لہٰذا اس خیال کو ایڈرس کرنے سے ہی کشمیر میں قیامِ امن کے خواب کو یقینی بنایا جاسکتا ہے“ ۔

Exit mobile version