سرینگر// خاتون لیڈر سیدہ آسیہ اندرابی کے شوہر اور مُسلم دینی محاذ نامی تنظیم کے امیر محمد قاسم نے کہا ہے کہ تفتیشی ایجنسی این آئی اے عوام میں مزاحمتی قیادت کے تئیں نفرت پھیلانے کے کام پر مامور کردی گئی ہے۔اُنہوں نے کہا ہے کہ فوج،پولس اور میڈیا کے کشمیریوں کے ”جذبہ آزادی“ کو کچلنے میں ناکام ہو جانے کے بعد این آئی اے کو اب آخری حربے کے بطور کام پر لگا دیا گیا ہے اور عین ممکن ہے کہ حُریت کانفرنس پر پابندی لگادی جائے۔
این آئی اے کا پہلا مقصد کشمیر میں خوف اور ڈر پیدا کرنا ہے اور اسلئے اس نے حُریت قیادت،تاجروں اور سنگبازوں کو مساوی طور نشانہ بنانا شروع کیا ہے۔محمد قاسم کے مطابق ایجنسی کا دوسرا مقصد حُریت قائدین پر ذہنی اور جسمانی تشدد کرنا اور دوسری جانب اُنکی کردار کُشی کرکے اُنکے اور عوام کے درمیان خلیج پیدا ہوجائے۔بیان کے مطابق ایجنسی کا تیسرا مقصد، یہ دعویٰ کرکے کہ کشمیر میں جو کچھ بھی ہورہا ہے وہ پاکستان سے آنے والی رقومات کے بل پر ہوتا ہے،بین الاقوامی برادری کو گمراہ کرنا اور با الآخر حُریت کانفرنس پر پابندی لگانا ہے
محمد قاسم نے،جو برسوں سے جیل میں نظربند ہیں،اپنے ترجمان کے ذرئعہ جاری کردہ بیان میں کہا ہے” سات لاکھ افواج، جموں کشمیر پولیس کے ایک لاکھ اہلکار ،زبردست پروپیگنڈہ کرنے میں دُنیا میں تیسرا بڑا(بھارتی)میڈیااور بھارت نواز سیاسی جماعتیں جب ملتِ کشمیر کا جذبہ آزادی کچلنے میں ناکام ہوگئیں توبھارتی حکمرانوں نے ،اس اُمید کے ساتھ کہ وہ کشمیریوں کا عزم توڑنے میں کامیاب ہوجائے گی،این آئی اے کو کام پر لگا دیا ہے“۔اُنہوں نے کہا ہے کہ این آئی اے کے کشمیر میں تین اہداف ہیں جنہیں پانے کیلئے ایجنسی سرگرم ہوگئی ہے۔بیان کے مطابق این آئی اے کا پہلا مقصد کشمیر میں خوف اور ڈر پیدا کرنا ہے اور اسلئے اس نے حُریت قیادت،تاجروں اور سنگبازوں کو مساوی طور نشانہ بنانا شروع کیا ہے۔محمد قاسم کے مطابق ایجنسی کا دوسرا مقصد حُریت قائدین پر ذہنی اور جسمانی تشدد کرنا اور دوسری جانب اُنکی کردار کُشی کرکے اُنکے اور عوام کے درمیان خلیج پیدا ہوجائے۔بیان کے مطابق ایجنسی کا تیسرا مقصد، یہ دعویٰ کرکے کہ کشمیر میں جو کچھ بھی ہورہا ہے وہ پاکستان سے آنے والی رقومات کے بل پر ہوتا ہے،بین الاقوامی برادری کو گمراہ کرنا اور با الآخر حُریت کانفرنس پر پابندی لگانا ہے۔
محمد قاسم کا یہ بیان ایسے میں سامنے آیا ہے کہ جب تفتیشی ایجنسی این آئی اے نے حوالہ کے ذرئعہ رقومات حاصل کرنے کے الزامات کے ساتھ حُریت قائدین کے خلاف تحقیقات شروع کی ہوئی ہے اور اس سلسلے میں ابھی تک زائد از نصف درجن حُریت کارکنوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے جبکہ اینفورسمنٹ دائریکٹوریٹ نے ایسے ہی ایک علیٰحدہ معاملے میں سرکردہ مزاحمتی لیڈر شبیر شاہ کو گرفتار کرلیا ہے۔این آئی اے نے حالیہ دنوں میں کئی مزاحمتی قائدین کی جائیدادوں سے متعلق تفصیلات جاری کرکے اُن پرغیر قانونی طریقے سے بھاری جائیدادیں جمع کرنے کا الزام لگایا ہے حالانکہ ان تفصیلات میں کئی طرح کی خامیاں پائی گئی ہیں۔
محمد قاسم نے کہا ہے کہ عوام اور قیادت کو ”بھارت کے اس آخری شر انگیز حربے “کو سمجھتے ہوئے صبر و استقامت سے کام لیتے ہوئے اسے ناکام بنادینا چاہیئے یہاں تک کہ ”آزادی کا خواب شرمندہ تعبیر ہوجائے“۔اُنہوں نے کہا ہے” نیشنل کا نفرنس کا 1947سے لیکر 1953تک کا دورِ اقتدار اور پھر 1995سے2001تک کا اخوانیوں(سرکاری بندوق برداروں)کا دور اتنا ہی خوفناک تھا لیکن اسکے باوجود بھی کشمیریوں کے جذبہ کو ختم نہیں کیا جاسکا اور اسی طرح این آئی اے کا موجودہ ظلم بھی کشمیریوں کے عزم کو توڑنے میں ناکام ہوجائے گا۔ہم کشمیری مسلمانوں سے استدعا کرتے ہیںکہ وہ صبر،اتحاد اور ثابت قدمی کا مظاہرہ کریں“۔