ٹنگمرگ// معروف سیاحتی مرکز گلمرگ کے راستے ٹنگمرگ کے ہردہ شیوہ گاوں کے لوگوں کوغریب پروری کی مثال قائم کرنے اور انسانی اقدار کی پامالی کے خلاف احتجاج کرنا مہنگا پڑ رہا ہے کہ انہیں اسکے لئے تعریفوں کے بدلے سزا مل رہی ہے۔گاوں والوں نے یہاں ایک سڑک حادثے میں جاں بحق ہوئے ایک خانہ بدوش بکروال کو زخمی حالت میں اسپتال نہ پہنچانے کیلئے ٹرانسپورٹروں کے تئیں ناراضگی کا اظہار کیا تھا جنہوں نے جواب میں اب گاوں کی سروس بند کرکے یہاں کے لوگوں کو غریب پروری کے ”جُرم“کیلئے سبق سکھانا شروع کیا ہے۔
گاوں والوں کو خبر ہوئی تو اُنہوں نے اس غیر انسانی حرکت کیلئے نجی گاڑیوں کے مالکوں سے زیادہ پبلک ٹرانسپورٹ کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے احتجاجی ہڑتال کی۔لوگوں نے یہ کہتے ہوئے چھوٹی گاڑیوں کا راستہ روکا اور اُنہیں چلنے کی اجازت نہیں دی کہ ایک زخمی شخص کو کس طرح یوں مرنے کیلئے راستے پر چھوڑ دیا گیا اور اُنہیں اسپتال کیوں نہیں پہنچایا گیا۔
ٹنگمرگ کے بغل میں واقع کُنزر ہردہ شیوا روڑ پر بدھ کو ایک چھوٹے لوڈ کیرئر نے راہ چلتے خانہ بدوش بکروال نذیرکھاری کو ٹکر مار کر شدید زخمی کردیا اور خود یہاں سے فرار ہوگیا۔چناچہ خون میں لت پت نذیر بڑی دیر تک کراہتے ہوئے یہیں پڑے رہے لیکن یہاں سے گذرنے والی کسی بھی گاڑی میں سوار شخص نے اُنہیں اُٹھاکر اسپتال پہنچانے کی زحمت گوارا نہیں کی یہاں تک کہ وہ ایڑھیاں رگڑ رگڑ کر دم توڑ بیٹھے اور پھر پولس اُنکی لاش اُٹھا کر لے گئی۔دلچسپ ہے کہ یہ سڑک انتہائی مصروف رہتی ہے اور یہاں سے روزانہ سیر سپاٹے کیلئے گلمرگ جانے والی سینکڑوں گاڑیوں کا گذر ہوتا ہے۔
چناچہ گاوں والوں کو خبر ہوئی تو اُنہوں نے اس غیر انسانی حرکت کیلئے نجی گاڑیوں کے مالکوں سے زیادہ پبلک ٹرانسپورٹ کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے احتجاجی ہڑتال کی۔لوگوں نے یہ کہتے ہوئے چھوٹی گاڑیوں کا راستہ روکا اور اُنہیں چلنے کی اجازت نہیں دی کہ ایک زخمی شخص کو کس طرح یوں مرنے کیلئے راستے پر چھوڑ دیا گیا اور اُنہیں اسپتال کیوں نہیں پہنچایا گیا۔پولس نے موقعہ پر آکر معاملہ رفع دفع کیا اور گاڑیوں کا آنا جانا بحال کردیا گیا تاہم علاقے کو سروس دینے والے سومو مالکوں نے علاقے کیلئے سروس بند کرکے گاوں والوں کو غریب پروری کے ”جُرم“کی سزا دی ہے۔ذرائع کے مطابق بدھ کے بعد سے ہردہ شیوا کیلئے کوئی سومو گاڑی نہیں جاتی ہے جسکی وجہ سے لوگوں کو گونا گوں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔یہاں کے لوگوں نے بتایا کہ اُنہوں نے محض انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ایک غریب الوطن کے بے موت مارے جانے پر آواز اُٹھائی تھی لیکن زمانہ اس حد تک خراب ہو چکا ہے کہ اس کام کیلئے تعریفوں کی بجائے اُنہیں سزاملنے لگی ہے۔
گاوں والوں نے علاقے کے ٹرانسپورٹروں کی اس کہانی کو مسترد کردیا ہے کہ اُنہوں نے خمی شخص کو فقط اسلئے اسپتال نہیں پہنچایا کیونکہ پولس کے جھنجٹ میں پڑھنے کے خدشے کے پیشِ نظر کوئی بھی شخص زخمی کے ساتھ جانے پر آمادہ نہیں تھا۔لوگوں کہنا ہے کہ یہاں سے گذرنے والی کسی بھی گاڑی نے مذکورہ کو اسپتال پہنچایا ہوتا تو شائد اُنکی جان بچ سکتی تھی۔
حادثے کا شکار ہونے والے بکروال کا تعلق راجوری سے تھا اور وہ ابھی اپنے عیال کے ساتھ یہاں فیروز پورہ نالے کے کنارے ایک خیمے میں رہ رہے تھے۔متاثرہ خاندان کا کہنا ہے کہ وہ پہلے ہی کسمپرسی کی زندگی گذارتے آرہے تھے اور اب جبکہ اُنکا کماو بھی نہیں رہا ہے اُنکے لئے زندگی اور بھی زیادہ مشکل ہوگئی ہے۔