جنگجووں کا بدلہ،کئی پولس والوں کے گھروں پر دھاوا

سرینگر// جنوبی کشمیر کے کولگام ضلع میں سرکاری فورسز کے ایک سرگرم جنگجو کے گھر چھاپہ مار کر اُنکی والدہ اور ہمشیرہ کے ساتھ ساتھ چھوٹے بچوں تک کی ،مبینہ طور، مارپیٹ کرنے کے ایک دن بعد جنگجووں نے جوابی کارروائی کی ہے۔ جنگجووں کے ایک گروہ نے علاقے میں دو افسروں سمیت سات پولس اہلکاروں کے گھروں پر دھاوا بولکر اُنکی جائیدادیں تہس نہس کیں جبکہ ایک سرکاری بندوق بردار کے گھر کو آگ لگا دی گئی ہے۔

جنگجووں نے گئی رات کے دوران کولگام کے مختلف علاقوں میں جموں کشمیر پولس کے کم از کم دو افسروں اور دیگر پانچ پولس اہلکاروں کے گھروں میں گھس کر اسبابِ خانہ کو تہس نہس کردیا ہے۔ ایجنسی کے مطابق اسکے علاوہ ایک سرکاری بندوق بردار کے گھر کو آگ لگادی گئی ہے۔

مقامی خبررساں ادارہ کرنٹ نیوز نے یہ اطلاع دیتے ہوئے تاہم مزید تفصیلات نہیں بتائی ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ جنگجووں نے گئی رات کے دوران کولگام کے مختلف علاقوں میں جموں کشمیر پولس کے کم از کم دو افسروں اور دیگر پانچ پولس اہلکاروں کے گھروں میں گھس کر اسبابِ خانہ کو تہس نہس کردیا ہے۔ ایجنسی کے مطابق اسکے علاوہ ایک سرکاری بندوق بردار کے گھر کو آگ لگادی گئی ہے۔

یہ واقعہ سرکاری فورسز کی طرفسے قیموہ کولگام میں ایک سرگرم جنگجو توصیف شیخ کے گھر چھاپہ مار کر اُنکی ماں اور بہن کے علاوہ چھوٹے بچوں کو حراساں کئے جانے کے ایک دن بعد پیش آیا ہے۔اس واقعہ کے خلاف کل کولگام میں جمعرات کو مکمل ہڑتال رہی۔ جنگجووں نے اس سے قبل بھی دھمکی دی تھی کہ اگر اُنکے لواحقین کو چھیڑا گیا تو وہ جواب میں پولس اہلکاروں کے گھروں تک پہنچنا شروع ہوجائیں گے۔ دو ایک ماہ قبل بھی کئی علاقوں میں جنگجووں کے لواحقین کو حراساں کرنے کی خبریں آئی تھیں جن کے ردِ عمل میں جنگجووں نے شوپیاں اور اس سے ملحقہ علاقوں میں کئی پولس افسروں اور اہلکاروں کے گھروں تک پہنچکر اُنہیں یہ پیغام پہنچایا تھا کہ وہ اپنے گھر والوں کی مشکلات کا بدلہ لینے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ جنگجووں کے اس اقدام کے جواب میں پولس چیف ایس پی وید نے ایک بیان میں بتایا تھا کہ لڑائی محض فورسز اور جنگجووں کے بیچ رہنی چاہیئے اور اس میں خاندانوں کو ملوث نہیں کیا جانا چاہیئے۔

دریں اثنا پولس کے ایک ترجمان نے جنوبی کشمیر میں کسی بھی جنگجو کے لواحقین کو حراساں کرنے یا اُنکی مارپیٹ کرنے کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح کی خبریں بے بنیاد ہیں اور یہ شرپسندوں کی جانب سے پھیلائی جانے والی جھوٹی خبریں ہیں۔

Exit mobile version