سرینگر// القائدہ سے منسلک ایک پروپیگنڈہ چینل نے حزب المجاہدین کے باغی کمانڈر ذاکر موسیٰ کو تنظیم کی ”کشمیر سیل“کا چیف بنائے جانے کا اعلان کردیا ہے۔بتایا جارہا ہے کہ موسیٰ کی تنظیم کا نام ”انصار الغزوت الہند“رکھا گیا ہے اور اسکے لئے ”الحُر“نام کا میڈیا ڈویژن بھی بنایا گیا ہے جسکی طرفسے جلد ہی ایک اہم اعلان متوقع بتایا گیا ہے۔میڈیا رپورٹوں کے مطابق القائدہ نے ذاکر کی تعیناتی کاباضابطہ اعلان کردیا ہے اور اب وہ نو زائدہ تنظیم کے سربراہ ہونگے۔
حالانکہ ذاکر کے اس نئے اوتار میں ظاہر ہونے کے ساتھ ہی انکے القائدہ کے ساتھ وابستہ ہونے کی افواہیں اڑنا شروع ہوگئی تھیں تاہم انہوں نے انکار کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ ایسی کسی بھی تنظیم کو نہیں جانتے ہیں اور نہ ہی اس سے وابستہ ہیں۔اب جب کشمیر سے دور القائدہ نے انکے اس عالمی تنظیم سے وابستہ ہونے کا اعلان کیا ہے ذاکر کی طرفسے کوئی بیان سامنے آنا باقی ہے۔
حزب المجاہدین کے گزشتہ سال مارے گئے معروف کمانڈر برہان وانی کے قریبی رہے ذاکر موسیٰ نے سال رواں کے ابتدائی مہینوں میں حزب المجاہدین کی پالیسی سے متضاد بیانات دینا شروع کئے تھے اور پھر انہوں نے ایک صوتی پیغام میں علیٰحدگی پسند قیادت کو قتل کی دھمکی دی۔حزب المجاہدین نے خود کو اس بیان سے الگ رکھتے ہوئے اسے ذاکر کی ذاتی سوچ قرار دیا جس سے ناراض ہوکر ذاکر تنظیم کے باغی ہوگئے اور پھر انہوں نے پے درپے کئی بیانات دیکر ”قومیت“کو کفر بتایا اور جنگجووں کو ”کشمیر کی آزادی “کی بجائے”خلافت“کیلئے کام کرنے کیلئے کہا اور لوگوں سے بھی سوچ بدلنے کو کہا۔حالانکہ ذاکر کے اس نئے اوتار میں ظاہر ہونے کے ساتھ ہی انکے القائدہ کے ساتھ وابستہ ہونے کی افواہیں اڑنا شروع ہوگئی تھیں تاہم انہوں نے انکار کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ ایسی کسی بھی تنظیم کو نہیں جانتے ہیں اور نہ ہی اس سے وابستہ ہیں۔اب جب کشمیر سے دور القائدہ نے انکے اس عالمی تنظیم سے وابستہ ہونے کا اعلان کیا ہے ذاکر کی طرفسے کوئی بیان سامنے آنا باقی ہے۔سماجی رابطے کی ویب سائٹوں پر گشت کر رہے غیر کشمیری طرز کے ایک اشتہار نما بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ انصار الغزوتہ الہند کیلئے الحُر نام سے ایک میڈیا ادارہ بھی بنایا گیا ہے اور اس تنظیم کے بیانات آئیندہ اسی ادارے کی جانب سے جاری ہوا کرینگے۔
قابل ذکر ہے کہ جموں کشمیر میں سرگرم جنگجو تنظیمیں اور علیٰحدگی پسندقیادت ریاست میں القائدہ یا آئی ایس آئی جیسی تنطیموں کی موجودگی اور کسی طرح کا رول ہونے سے انکار کرتی آرہی ہیں۔یہاں سرگرم جنگجو اور علیٰحدگی پسند قیادت اس بات پر متفق ہے کہ مسئلہ کشمیر ایک سیاسی مسئلہ ہے اور وہ اسکےحل تک محدود ہیں۔ بزرگ لیڈر سید علی شاہ گیلانی نے ابھی حال ہی ذاکر کا نام لئے بغیر ایک سخت اور مدلل بیان میں کہا تھا کہ کچھ لوگ کشمیر میں جہاد کے نام کا فساد کرنے کے درپے ہیں ۔انہوں نے اس طرح کے لوگوں کو شرپسند بتاتے ہوئے کشمیر اور پاکستان کا دشمن قرار دیا تھا۔
جموں کشمیر پولس کی جانب سے بھی ابھی تک ذاکر کے نئے رول کے بارے میں ہوئے اعلان سے متعلق تبصرہ کرنا باقی ہے۔