شبیر شاہ دیر رات کے چھاپے میں گرفتار،دلی لیجائے جانے کا امکان

شبیر شاہ کی گرفتاری کا فائل فوٹو

سرینگر// سرکردہ مزاحمتی لیڈر شبیر احمد شاہ کوبارہ سال پُرانے ایک معاملے میں اینفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ(ای ڈی)نے گزشتہ رات گرفتارکرلیا ہے اور اُنہیں آج دلی لیجائے جانے کا امکان ہے۔شبیر شاہ کے قریبی ذرائع نے بتایا کہ گئی رات کو پولس کی ایک بھاری جمیعت نے شبیر شاہ کے صنعت نگر میں واقع گھر پر چھاپہ مارا اور اُنہیں باضابطہ طور گرفتار کر لیا گیا۔شبیر شاہ ایک عرصہ سے گھر میں نظربند تھے اور اُنہیں کہیں آنے جانے نہیں دیا جا رہا تھا۔ذرائع کے مطابق پولس کے ساتھ ای ڈی کے کئی اہلکار بھی تھے جنہوں نے سرکردہ مزاحمتی لیڈر کو اپنی تحویل میں لیا ہوا ہے۔

دلی پولس کی اسپیشل سیل،جسکی طرفسے پکڑے جاچکے کئی کشمیری نوجوان با الآخر بے قصور ثابت ہوئے ہیں،نے اگست 2005میں محمد اسلم وانی نامی سرینگر کے ایک شخص کو گرفتار کیا تھا اور دعویٰ کیا تھا کہ وانی ایک حوالہ ڈیلر ہیں جنہوں نے شبیر احمد شاہ تک سوا دو کروڑ روپے کی رقم پہنچائی ہے۔

شبیر شاہ کی گرفتاری این آئی اے کی طرفسے نعیم احمد خان اور بٹہ کراٹے کے علاوہ پانچ حُریت کارکنوں کو دھر لئے جانے کے اگلے دن عمل میں آئی ہے۔خان اور کراٹے کے علاوہ این آئی اے نے ایاز اکبر،الطاف فنتوش،پیر سیف اللہ،معراج الدین کلوال اور شاہدالاسلام کومنی لانڈرنگ کے ایک معاملے میں گرفتار کرکے دلی پہنچادیا ہے جہاں ایجنسی نے پٹیالہ ہاوس کورٹ میں اُنکی دس روزہ ریمانڈ حاصل کر کرلی ہے۔

شبیر شاہ کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ ابھی تک یہ معلوم نہیں ہے کہ شاہ کو کیوں اچانک گرفتار کیا گیا ہے تاہم چونکہ اُنہیں کچھ وقت پہلے اینفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کی جانب سے نوٹس ملا ہوا تھا لہٰذا اندازہ ہے کہ اُنہیں اسی سلسلے میں گرفتار کر لیا گیا ہے ۔خود ای ڈی نے تاہم نئی دلی کے خبر رساں اداروں کو بتایا کہ شاہ کو بارہ سال پُرانے ایک معاملے میں گرفتار کیا گیا ہے۔اندازہ ہے کہ شبیر احمد شاہ کو بھی دلی منتقل کیا جاسکتا ہے جہاں اُنسے مبینہ طور حوالہ رقومات حاصل کرتے رہنے کے بارے میں پوچھا جائے گا۔

دلی کے ایک اخبار نے ای ڈی کے ایک نا معلوم افسر کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا”شبیر شاہ کے خلاف پہلے سے جاری ہوچکے ایک وارنٹ پر کارروائی کی گئی ہے“۔دلی پولس کی اسپیشل سیل،جسکی طرفسے پکڑے جاچکے کئی کشمیری نوجوان با الآخر بے قصور ثابت ہوئے ہیں،نے اگست 2005میں محمد اسلم وانی نامی سرینگر کے ایک شخص کو گرفتار کیا تھا اور دعویٰ کیا تھا کہ وانی ایک حوالہ ڈیلر ہیں جنہوں نے شبیر احمد شاہ تک سوا دو کروڑ روپے کی رقم پہنچائی ہے۔

خود ای ڈی نے تاہم نئی دلی کے خبر رساں اداروں کو بتایا کہ شاہ کو بارہ سال پُرانے ایک معاملے میں گرفتار کیا گیا ہے۔اندازہ ہے کہ شبیر احمد شاہ کو بھی دلی منتقل کیا جاسکتا ہے جہاں اُنسے مبینہ طور حوالہ رقومات حاصل کرتے رہنے کے بارے میں پوچھا جائے گا۔

حالانکہ شبیر شاہ نے ماضی میں کئی بار اس معاملے کو ”سیاسی انتقام گیری“بتاتے ہوئے الزامات کو رد کردیا ہے تاہم ای ڈی کی جانب سے وانی کے ساتھ ساتھ شبیر شاہ کے خلاف بھی معاملہ درج کر لیا تھااور اُنکے خلاف کئی نوٹس جاری کرکے اُنکے ایجنسی کے سامنے پیش ہونے کیلئے کہا گیا تھا۔دعویٰ کیا جارہا ہے کہ وہ ہر بار خود کو تحقیقات کے لئے پیش کرنے میں ناکام رہے یہاں تک کہ اُنکے خلاف وارنٹ جاری ہوا اور اب وہ گرفتار کر لئے گئے ہیں۔

نعیم احمد خان اور بٹہ کراٹے کی جانب سے ایک ٹیلی ویژن چینل کے اسٹنگ آپریشن میں یہ سنسنی خیز انکشاف کئے جانے پر ،کہ بقولِ اُنکے،مزاحمتی قیادت پاکستان سے رقومات لیکر وادی میں گڑ بڑ پھیلاتی رہی ہے،این آئی اے نے ایک معاملہ درج کیاہوا ہے۔ایجنسی نے ماہ بھر قبل سرینگر سے نئی دلی تک کئی مقامات پر چھاپے مارے ہیں اور اب دو دن قبل نعیم خان اور بٹہ کراٹے کے ساتھ ساتھ حُریت کے پانچ کارکنوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔قابلِ ذکر ہے کہ حُریت کانفرنس نے نعیم خان کے انکشافات کو جھوٹ کا پلندہ قرار دیکر انہیں مسترد کردیا ہے جبکہ خان کو حُریت سے نکال باہر کیا جا چکا ہے۔

Exit mobile version