این آئی اے مین اسٹریم کے سیاستدانوں کی بھی تحقیقات کرے:انجینئر رشید

سرینگر// ممبر اسمبلی لنگیٹ انجینئر رشید نے این آئی اے کی طرفسے حریت لیڈروں کی گرفتاری کو پوری کشمیری قوم کی تذلیل و توہین قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ تیس مار خان بنی پھر رہی ایجنسی کو مین اسٹریم کی جماعتوں کی الیکشن فنڈنگ کی بھی تحقیقات کرنی چاہیئے۔اُنہوں نے کہاہے کہ این آئی اے کو اس بات کا بھی پتہ لگانا چاہیئے کہ انتخابات کے دوران مختلف پارٹیوں کی جانب سے خرچ کی جانے والی رقومات کہاں سے آتی ہیں اور جیت جانے کے بعد ان پارٹیوں سے وابستہ لوگ کس طرح بھاری اثاثے جمع کر پاتے ہیں۔انجینئر رشید نے محبوبہ مفتی سے گرفتار شدہ حریت کارکنوں کو فوری طور رہا کروانے یا پھر خود مستعفی ہونے کیلئے کہا ہے۔

جہاں این آئی اے حریت کے لوگوں پکڑ کر تیس مار خان بنتی پھر رہی ہے وہاں اسے مین اسٹریم کی جماعتوں کی الیکشن فنڈنگ اور جیت جانے کے بعد ان پارٹیوں سے وابستہ لوگوں کے بھاری اثاثے بنانے کی بھی تحقیقات کرنی چاہیئے۔

آج یہاں سے جاری کردہ ایک بیان میں حریت کارکنوں کو گرفتار کر لئے جانے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے انجینئر رشید نے محبوبہ مفتی کو یاد دلاتے ہوئے کہاہے کہ کس طرح وہ نام نہاد”ایجنڈا آف الائینس“ کے ہر مرض کی دوا ہونے کا دعویٰ کرتی آرہی ہیں کہ جس میں حریت کے ساتھ بات چیت کرنے کا وعدہ بھی شامل ہے۔انجینئر رشید نے کہاہے”نئی دلی نے تمام حدیں پار کردی ہیں اور یہ محض چند حریت لیڈروں کی گرفتاری کا معاملہ نہیں بلکہ پوری کشمیری قوم کی اعتباریت اور عزت نفس پر حملہ ہے“۔واضح رہے کہ تفتیشی ایجنسی این آئی اے نے گزشتہ روز نعیم احمد خان،بٹہ کراٹے اور حریت کانفرنس کے الطاف فنتوش،شاہدالالسلام،ایاز اکبر،پیر سیف اللہ اور معراج الدین کلوال کو گزشتہ روز سرینگر میں گرفتار کرکے بعدازاں ا±نہیں دلی منتقل کردیا تھا۔ذرائع کے مطابق ان ساتوں سے کل رات پاکستان سے رقومات حاصل کرکے وادی میں گڑ بڑ پھیلانے سے متعلق پوچھ تاچھ ہوئی ہے اورآج انہیں پٹیالہ ہاوس کورٹ میں پیش کرکے انکی بیس روزہ ریمانڈ مانگی گئی ہے۔

اب جبکہ پارلیمنٹ میں پہنچکر فاروق عبداللہ کی مراعات و سہولیات بحال ہوگئی ہیں وہ پہلے ہی کی طرح حریت پر الزام لگانے میں کسی قسم کی شرم محسوس نہیں کر رہے ہیں۔

انجینئر رشید نے نیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبداللہ کے حالیہ بیان کے لئے انہیں آڑھے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا ہے کہ مسٹر عبداللہ اپنی نوعیت کے بدترین منافق ہیں جو حالات کی نہج دیکھ کر رنگ بدلتے آرہے ہیں۔عوامی اتحاد پارٹی کے سربراہ نے سوال پوچھتے ہوئے کہاہے”انکے آج کے بیان کی روشنی میں کیا فاروق عبداللہ اس بات کی وضاحت کرینگے کہ صرف چند ماہ قبل لوگوں سے حریت کی حمایت مانگنے کا مطلب و مقصد کیا تھا اور وہ کیوں خود بھی حریت میں شامل ہونا چاہتے تھے“۔اُنہوں نے کہا کہ اب جبکہ پارلیمنٹ میں پہنچکر فاروق عبداللہ کی مراعات و سہولیات بحال ہوگئی ہیں وہ پہلے ہی کی طرح حریت پر الزام لگانے میں کسی قسم کی شرم محسوس نہیں کر رہے ہیں۔انجینئر رشید نے کہاکہ اس طرح کی دروگوئی کو سامنے رکھتے ہوئے کشمیری قوم کو فاروق عبداللہ کے اصل چہرے کو پہچان کر سمجھ لینا چاہیئے کہ کس طرح محض چند ماہ قبل خود کو” حریت کی خدمت“کے لئے پیش کرنے کے چند ہی ماہ بعد انہوں نے رنگ بدلا ہے۔ممبر اسمبلی لنگیٹ نے کہا کہ جہاں این آئی اے حریت کے لوگوں پکڑ کر تیس مار خان بنتی پھر رہی ہے وہاں اسے مین اسٹریم کی جماعتوں کی الیکشن فنڈنگ اور جیت جانے کے بعد ان پارٹیوں سے وابستہ لوگوں کے بھاری اثاثے بنانے کی بھی تحقیقات کرنی چاہیئے۔انہوں نے کہاکہ وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کو یاتو گرفتار شدہ حریت لیڈروں کی باعزت رہائی ممکن بنوانی چاہیئے یا پھر انہیں مزید کسی بہانے کے مستعفی ہوجانا چاہیئے۔

 

Exit mobile version