”زخمی پولس اہلکاروں“کو ساتھ لیکر انجینئر کا انوکھا احتجاج،ساتھیوں سمیت گرفتار

سرینگر//  (شوکت پنڈت) جموں کشمیر پولس نے آج عوامی اتحاد پارٹی کے سربراہ اور ممبرِ اسمبلی لنگیٹ انجینئر رشید کو خود پولس کا ہمدرد بننے کے ”جُرم“میں کئی ساتھیوں سمیت گرفتار کرکے حوالات میں بند کردیا۔انجینئر رشید دو دن قبل گنڈ گاندربل میں فوج کے ایک پولس تھانہ میں گھس کر پولس اہلکاروں کی مارپیٹ کرنے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے پولس والوں کا ”ضمیر جگانے کی کوشش“کر رہے تھے کہ جب اُنہیں گرفتار کر لیا گیا۔

پولس والوں کے ہاتھوں میں بینر تھماکر لالچوک کی جانب مارچ کیا۔ایک بینر پر گنڈ پولس تھانہ کے اہلکاروں کو زخمی حالت میں اسپتال کے بستروں پر لیٹے دیکھا یا گیا تھا اور اس پر لکھا تھا”ہماری وردی ہمیں بچا نہیں سکی“۔

انجینئر رشید نے اپنی نوعیت کے انوکھے انداز میں دو عام نوجوانوں کو جموں کشمیر پولس کی وردی پہنانے کے علاوہ اُنکے سر اور بازووں پر فرضی مرہم پٹی رکھوا کر اُن پولس والوں کی ترجمانی کرنے کی کوشش کی تھی کہ جنہیں گنڈ کے پولس تھانہ میں گھس کر فوجی اہلکاروں نے مار مار کر زخمی کردیا تھا۔واضح رہے کہ گنڈ کے پولس تھانہ میں دو دن قبل اُسوقت ایک افسر سمیت کئی پولس اہلکار زخمی ہوگئے تھے کہ جب ایک فوجی پارٹی نے تھانے پر دھاوا بولکر ڈیوٹی پر موجود ان اہلکاروں کی اس حد تک مارپیٹ کی تھی کہ وہ زخمی ہوگئے تھے اور اُنہیں اسپتال پہنچانا پڑا تھا۔

انجینئر رشید اپنے ساتھیوں سمیت پولوویو کے نزدیک جمع ہوئے جہاں سے اُنہوں نے زخمیوں کے میک اپ کے ساتھ دو فرضی پولس والوں کے ہاتھوں میں بینر تھماکر لالچوک کی جانب مارچ کیا۔ایک بینر پر گنڈ پولس تھانہ کے اہلکاروں کو زخمی حالت میں اسپتال کے بستروں پر لیٹے دیکھا یا گیا تھا اور اس پر لکھا تھا”ہماری وردی ہمیں بچا نہیں سکی“۔دوسرے بینر پر پولس والوں کو چاک و چوبند حالت میں پریڈ کرتے دکھایا گیا تھا اور اس پر درج تھا”ہم وعدہ کرتے ہیں کہ آض کے بعد ہم اپنے کشمیری بھائیوں پر ظلم نہیں کریں گے“۔زخمی حالت میں” پولس اہلکاروں “کو مارچ میں شامل دیکھ کر لوگوں کی ایک بڑی تعداد کی توجہ اس جانب مبذول ہوگئی اور وہ مارچ کے ساتھ ہولئے۔

اس موقعہ پر انجینئر رشید نے کہا کہ اس پروگرام کے ذرئعہ وہ جموں کشمیر پولس کے جوانوں اور افسروں کا ضمیر جگانے کی کوشش کرنا چاہتے ہیں۔اُنہوں نے کہا” آج کے احتجاج کا مقصد مقامی پولیس کے اہلکاروں کے ضمیر کو جگانا تھا اور اُنہیں یہ پیغام دینا تھا کہ اپنے ضمیر کو بیچ کر کشمیریوں پر بے پناہ تشدد کرنے کے باوجود بھی ہندوستان کی نظروں میں آپ ملک دشمن ہی تصور کئے جائیں گے۔ احتجاج کاایک مقصد یہ بھی تھا کہ ہر ایک مقامی پولیس اہلکار کے گھر تک یہ پیغام پہنچے کہ اپنے ہی لوگوں پر زیادتیاں کرکے مقامی پولیس اپنے لئے ہمدردی کے تمام دروازے بند کر رہی ہے“ ۔ انجینئر رشید نے کہا”ایسا نہیں ہے کہ گنڈ تھانہ میں پیش آمدہ واقعہ کے جیسے واقعات اثر نہیں کرتے ہیں،پولس والے اس صورتحال کو سنجیدگی سے دیکھ رہے ہیں اور عجب نہیں کہ مقامی پولیس بغاوت پر اُتر آئے“۔ اُنہوں نے دعویٰ کیا کہ گنڈ واقعہ کے بعد کئی پولس والوں نے اُنہیں پیغام بھیج کر یا ذاتی طور اُن سے ملکر ناراضگی اور شدید غصے کا اظہار کیا ہے۔

پولس والے اس صورتحال کو سنجیدگی سے دیکھ رہے ہیں اور عجب نہیں کہ مقامی پولیس بغاوت پر اُتر آئے“۔(انجینئر رشید)

کسی نعرہ بازی کے بغیر خاموشی کے ساتھ چلتے رہے انجینئر رشید کے ساتھیوں نے لالچوک پہنچنے پر تب کشمیریوں کیلئے رائے شماری کے حق میں نعرہ بازی شروع کی کہ جب پولس نے اُن پر دھاوا بولکر اُنہیں حراست میں لے لیا۔بعدازں جاری کئے گئے ایک بیان میں عوامی اتحاد پارٹی نے کہا ہے کہ انجینئر رشید اور اُنکے درجنوں ساتھیوں کو پولس نے گرفتار کر لیا ہے۔

گنڈ کے پولس تھانہ پر فوج کے حملہکے خلاف انجینئر رشید سماجی رابطے کی ویب سائٹوں پر پہلے ہی ایک ویڈیو جاری کرچکے ہیں جس میں اُنہوں نے پولس اہلکاروں کو ”دھوبی کا کُتا“اور فوج کو”دہشت گرد“گرد کہتے ہوئے پولس کی ”غیرت کو للکارنے “کی کوشش کی تھی اور اُنہیں اس واقعہ سے سبق لیتے ہوئے یہ سمجھنے کیلئے کہا تھا کہ خود اپنے لوگوں پر ظلم کرنے کے باوجود بھی ان پر عام کشمیریوںکی ہی طرح ہندوستان دشمن سمجھا جاتا ہے۔ انجینئر رشید نے پولس اہلکاروں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ”کشمیریوں پر پیلٹ مارنے اور اُن پر زبردست ظلم کرنے کا ہندوستان نے اُنہیں خوب صلہ دیا ہے“۔اُنہوں نے یہاں تک کہا تھا”اپنے لوگوں پر ظلم کرنے سے آپ لوگ ہندوستانی تصور نہیں ہو سکتے ہیں بلکہ ہندوستانی ہونے کیلئے کشمیری نہ ہونا ضروری ہے“۔ اس ویڈیو میں انجینئر رشید نے پولس اہلکاروں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا”کاش آپ نے اپنے ہی لوگوں پر ظلم نہ کیا ہوتا تو آج آپ کیلئے لوگ سڑکوں پر ہوتے لیکن سچ یہ ہے کہ آپ لوگوں پر تشدد ہوتے دیکھ کر عام لوگ خوش ہیں“۔

Exit mobile version