سرینگر// ممبر اسمبلی لنگیٹ انجینئر رشید نے کہا ہے کہ بیروہ بڈگام میں آج ہوئے قتل کیلئے گولی چلانے والے فوجیوں سے زیادہ وہ لوگ ذمہ دار ہیں کہ جنہوں نے میجر گگوئی کی جانب سے ایک عام نوجوان کو انسانی ڈھال بنانے کے شرمناک واقعہ کا دفاع کیا تھا۔
اپنے ایک بیان میںانجینئر رشید نے کہا”اگر میجر گگوئی کی طرف سے چند ماہ قبل انجام دی گئی شرمناک حرکت کے بعد اُنہیں سزا دی گئی ہوتی تو شائد آج اسی میجر گگوئی کے ساتھی تنویر احمد کو جر م بے گناہی کی پاداش میں قتل نہیں کرتے۔ در اصل کنیا کماری سے سرینگر تک ہر طرف سے شاباشی ملنے کے بعد میجر گگوئی اور اس جیسے دیگر خون کے پیاسے وحشی وردی پوشوں کو کچھ بھی کرنے کی اجازت سی مل گئی ہے“ ۔
”پوچھا جا سکتا ہے کہ اُن (گگوئی)کے خلاف درج کئے گئے FIRپر اگر ابھی تک کوئی کاروائی نہیں کی گئی تو آج ایک اور بے معنیٰ FIRدرج کرکے جموں کشمیر پولیس کیونکر اپنی ہی اعتباریت ختم کرنا چاہتی ہے ۔ کشمیریوں کورات دن ذلیل کرنے پر تُلی جموں کشمیر پولیس کے افسروں کو اگر ذرا سا بھی ضمیر زندہ ہے تو انہیں چاہئے کہ میجر گگوئی کو فوراً گرفتار کریں ورنہ کشمیری یہ کہنے میں سو فی صدی حو بجانب ہونگے کہ ان نام نہاد ایف آئی آر اور تحقیقاتی کمیشنوں سے کچھ نکلنے والا نہیں بلکہ ان کا مقصد قاتلوں کی پردہ پوشی کرنا ہے “۔
واضح رہے کہ بیروہ بڈگام میں آج فوج کی 53آر آر نے گولی چلا کر تنویر احمد نامی ایک نوجوان کو جاں بحق اور محمد ابراہیم نامی دوسرے نوجوان کو زخمی کردیا ہے۔53آر آر فوج کی وہی یونٹ ہے کہ جسکے میجر گگوئی نے9اپریل کو پارلیمانی انتخاب کے دن فاروق احمد ڈار نامی ایک نوجوان کو ایک جیپ کے بونٹ پر رسیوں کے ساتھ باندھ کر اُنہیں انسانی ڈھال کے بطور استعمال کیا تھا۔اس واقعہ کی ویڈیو وائرل ہوکر فوج کی بدنامی کا باعث بن چکی تھی تاہم فوجی سربراہ جنرل بپن راوت نے حیرانکن طور پر میجر گگوئی کو سزا کی بجائے اعزاز سے نوازا تھا جبکہ حکمران جماعت بی جے پی کے علاوہ دیگر کئی سیاسی جماعتوں اور ٹیلی ویژن چینلوں نے اس فیصلے کا بھرپور دفاع کیا تھا۔
اس واقعہ کا حوالہ دیتے ہوئے انجینئر رشید نے سوال کرتے ہوئے کہا ہے”پوچھا جا سکتا ہے کہ اُن (گگوئی)کے خلاف درج کئے گئے FIRپر اگر ابھی تک کوئی کاروائی نہیں کی گئی تو آج ایک اور بے معنیٰ FIRدرج کرکے جموں کشمیر پولیس کیونکر اپنی ہی اعتباریت ختم کرنا چاہتی ہے ۔ کشمیریوں کورات دن ذلیل کرنے پر تُلی جموں کشمیر پولیس کے افسروں کو اگر ذرا سا بھی ضمیر زندہ ہے تو انہیں چاہئے کہ میجر گگوئی کو فوراً گرفتار کریں ورنہ کشمیری یہ کہنے میں سو فی صدی حو بجانب ہونگے کہ ان نام نہاد ایف آئی آر اور تحقیقاتی کمیشنوں سے کچھ نکلنے والا نہیں بلکہ ان کا مقصد قاتلوں کی پردہ پوشی کرنا ہے “۔
انجینئر رشید نے مزیدکہا ہے کہ ہندوستانی فوج کشمیری جنگجووں کے آگے اخلاقی جنگ ہار چکی ہے کیونکہ اُنہوں نے کبھی بھی نہتے عام شہریوں پر ہاتھ نہیں اٹھایا ۔ انجینئر رشید نے بین الاقوامی برادری پر زور دیاہے کہ وہ کشمیریوں کے خلاف” ہندوستان کی کھلی جارحیت اور نسل کشی روارکھنے کا نوٹس لیکر ہندوستان کے منفی پروپگنڈے کو سمجھنے کی کوشش کریں“ ۔ اُنہوں نے محبوبہ مفتی سے کہا کہ انہیں کشمیریوں کے اُن بے شمار سوالات کا جوب دینا چاہئے جو عرصہ دراز سے جواب طلب ہیں۔