بھارت چین یا امریکہ سے مددلیکر کشمیر کو حل کرے:فاروق عبداللہ

نئی دلی// جموں کشمیر میں حزب اختلاف کی سب سے بڑی جماعت نیشنل کانفرنس کے صدر اور ممبر پارلیمنٹ فاروق عبداللہ نے بھارت کو مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے چین یا امریکہ سے مدد مانگنے کا مشورہ دیا ہے۔اُنہوں نے کہا ہے کہ اس معاملے کو لیکر کسی کی ثالثی حاصل کرکے اسے حل کردیا جانا چاہیئے۔
پارلیمنٹ ہاﺅس کے باہر نامہ نگاروں کے ساتھ گفتگو کے دوران ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے اپنے مخصوص انداز میں مرکزی سرکار کو مشورہ دیا کہ اسے تنازعہ کشمیر کے حل کےلئے کسی تیسرے ملک کی خدمات حاصل کرنی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں بھارت کے ایسے کئی دوست ممالک ہیں جن سے مسئلہ کشمیر کے حل کےلئے بھارت اور پاکستان کے مابین درمیانہ دار کا رول ادا کرنے کےلئے مدد لی جاسکتی ہے۔ اس ضمن میں ان کا کہنا تھا’آپ کب تک انتظار کرینگے؟کبھی کبھی آپ کوسخت فیصلے لینا پڑتے ہیں۔مذاکرات ہی راستہ ہے۔ہندوستان کے ساری دنیا میں بہت سارے اتحادی ہیں،انسے ثالثی کیلئے کہا جاسکتا ہے۔امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے خود کہا ہے کہ وہ مسئلہ کشمیر کو حل کرنا چاہتے ہیں جبکہ چین نے بھی کہا ہے کہ وہ اس مسئلے میں ثالثی کرنا چاہتا ہے۔کسی نہ کسی سے تو مدد لینا ہی ہوگی“۔

’آپ کب تک انتظار کرینگے؟کبھی کبھی آپ کوسخت فیصلے لینا پڑتے ہیں۔مذاکرات ہی راستہ ہے۔ہندوستان کے ساری دنیا میں بہت سارے اتحادی ہیں،انسے ثالثی کیلئے کہا جاسکتا ہے۔امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے خود کہا ہے کہ وہ مسئلہ کشمیر کو حل کرنا چاہتے ہیں جبکہ چین نے بھی کہا ہے کہ وہ اس مسئلے میں ثالثی کرنا چاہتا ہے۔کسی نہ کسی سے تو مدد لینا ہی ہوگی“۔

ڈوکلام میں چین کے ساتھ جاری تنازعہ اور موجودہ کشیدگی کے دوران نئی دلی کی جانب سے چین کے ساتھ مذاکرات کرنے پر آمادہ ہونے کی جانب اشارے کے ساتھ فاروق عبداللہ نے کہا”اگر بھارت چین کے ساتھ مذاکرات کے حق میں ہے اور اس کے ساتھ جنگ نہیں کرنا چاہتا تو وہ پاکستان کے ساتھ بھی بات چیت کرسکتا ہے“۔اُنہوں نے کہا”جنگ نہیں کرسکتے، ان کے پاس بھی ایٹم بم ہے اور آپ کے پاس بھی،یہ راستہ نہیں ہے، راستہ ہے تو صرف بات چیت کا“۔ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے سابق وزیر اعظم اور سینئر بھاجپا لیڈر اٹل بہاری واجپائی کا پاکستان کے متعلق یہ قول دہرایا کہ دوستوں کو بدلا جاسکتا ہے لیکن پڑوسیوں کو نہیں۔اس بات کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے زور دیکر کہا”تکبر اور ہٹ دھرمی سے کوئی بھی ملک نہ ترقی کرے گا اور نہ ہی اس کی فلاح و بہبود ممکن ہوگی“۔
نیشنل کانفرنس کے صدر نے ہندوپاک کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ”دونوں ملکوں کی طرف سے ضد کا مظاہرہ ہمیں کہیں نہیں لیجائے گا، یاد رکھیں اٹل جی نے کیا کہا تھا، صرف دوستی کے ذریعے ہی آگے بڑھا جاسکتا ہے ، دشمنی سے دھچکا لگتا ہے “۔ڈاکٹر عبداللہ نے وادی کی موجودہ کشیدہ صورتحال پر تشویش کااظہار کرتے ہوئے مرکزی حکومت سے اپیل کی کہ وہ گڑ بڑ پھیلانے والے عناصر کو بے نقاب کرکے انہیں سزا دے۔اس ضمن میں انہوں نے کہا”اگر مستقبل کے نوجوان کونشانہ بنایا جاتا ہے تو وہ ملک کو کیسے چلائیں گے؟میری حکومت پر زور دیتا ہوں کہ وہ امن دشمن عناصر کو بے نقاب کریں، ہم کشمیری پسے جارہے ہیں، لوگ روز مرتے ہیں اور وادی کی صورتحال بد ترین ہے “۔

 

Exit mobile version