سرینگر // بزرگ راہنما سید علی شاہ گیلانی کی قیادت والی مشترکہ مزاحمتی قیادت کی جانب سے ”نوجوانوں کے منظم قتلِ عام“ کے خلاف آج سونہ وار چلو کی کال کو ناکام بنانے کیلئے سرینگر کے بیشتر علاقوں میں کرفیو نافذ کردیا گیا ہے۔ انتظامیہ نے سرینگر کے علاوہ وادی کے دیگر اضلاع میں بھی ماتحت افسروں کو محتاط رہنے اور حساس علاقوں میں لوگوں کی نقل و حمل کو قابو میں رکھنے کی ہدایت دی ہے۔
معلوم ہوا ہے کہ سرینگر شہر کے پائین علاقہ میں تھانہ ہائے پولس خانیار ، نوہٹہ ، رعناواری ، مہاراج گنج ، صفا کدل ، مائسمہ ، کرالہ کھڈ اور رام منشی باغ کے تحت آ نے والے علاقوں میں لوگوں کی نقل و حمل پر پابندی لگائی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق انتظامیہ نے مزاحمتی قیادت کے پروگرام کے حوالے سے امتناعی احکامات نافذ کئے ہیں اور کسی کو بھی اقوامِ متحدہ دفتر واقع سونہ وار کی طرف جانے کی اجازت نہیں دی جائے گی ۔ ضلع کمشنر سرینگر فاروق احمد لون نے آتھ پولس تھانوں کے تحت آںے والے علاقوں میں پابندی نافذ رہنے کی تصدیق کی اور کہا کہ یہ اقدام امن و امان کو بنائے رکھنے کیلئے کیا گیا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ ان علاقوں میں دفعہ 144سختی کے ساتھ نافذ رہے گا ۔
”اس دھرنا کے ذرئعہ کشمیریوں کے قتال ،با الخصوص،سرکاری فورسز کے ہاتھوں ہمارے نوجوانوں کے منظم قتلِ عام اور اُنہیں قید کئے جانے کے خلاف احتجاج درج کرایا جائے گا اور شدید ناراضگی ظاہر کی جائے گی“۔
دریں اثنا شمالی ، جنوبی اور وسطی کشمیر کے کچھ حساس علاقوں میں بھی امتناعی احکامات نافذ رکھنے کے ضمن میں متعلقہ ضلع ترقیاتی کمشنروں کو آگاہ کیا گیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ریاستی انتظامیہ نے سبھی اضلاع کے کمشنروں اور پولس افسروں کو محتاط رہنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کسی کو بھی سرینگر کی جانب جلوس لیکر آنے کی اجازت نہیں دی جانی چاہیئے۔
بزرگ راہنما سید علی شاہ گیلانی،مولوی عمر فاروق اور یٰسین ملک کی مشترکہ مزاحمتی قیادت نے نئی دلی پر کشمیری نوجوانوں کا منظم قتلِ عام کرنے کا الزام لگاتے ہوئے اس پر آج کیلئے بطور احتجاج کشمیر بند اور سونہ وار چلو کی کال دی ہے۔ پروگرام کے مطابق مزاحتمی قائدین سونہ وار میں سید یعقوب صاحب کے آستانہ سے متصل مسجد میں نماز پڑھنے کے بعد یہاں اقوامِِ متحدہ کے فوجی مبصرین کے دفتر کے سامنے دھرنا پر بیٹھیں گے۔
مشترکہ قیادت کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں لوگوں سے احتجاجی دھرنا میں شامل ہونے کی اپیل کرتے ہوئے اُنسے قیادت کے ساتھ ہی نمازِ جمعہ ادا کرنے کیلئے کہا گیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے”اس دھرنا کے ذرئعہ کشمیریوں کے قتال ،با الخصوص،سرکاری فورسز کے ہاتھوں ہمارے نوجوانوں کے منظم قتلِ عام اور اُنہیں قید کئے جانے کے خلاف احتجاج درج کرایا جائے گا اور شدید ناراضگی ظاہر کی جائے گی“۔بیان میں کہا گیا ہے کہ اس موقعہ پر وادی میں آئے دنوں کرفیو اور پابندیاں لگائے جانے،لوگوں کے ساتھ مارپیٹ کئے جانے اور اس طرح کی دیگر زیادتیوں کے خلاف بھی احتجاج کیا جائے گا۔
شہرِ خاص کے مختلف علاقوں سے لوگوں نے بتایا کہ یہاں فورسز کی بھاری نفری بٹھادی گئی ہے اور جگہ جگی رُکاوٹیں کھڑا کی گئی ہیں۔ خانیار سے ایک شہری نے فون پر بتایا کہ اُنکے یہاں پولس اور سی آر پی ایف کی بھاری نفری تعینات ہے اور لوگوں کو آزادانہ نقل و حمل کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے۔