ڈوڈہ // پہاڑی ضلع ڈوڈہ کے ٹھاٹھری میں بادل پھٹنے سے آئے سیلاب کی زد میں آکر تین خواتین لقمہ اجل بن گئی ہیں جبکہ مزید تین افراد لاپتہ ہوگئے ہیں جبکہ نصف درجن مکان ،کئی دُکانیں، ایک اسکول اور دیگر کئی ڈھانچے تباہ اور کئی گاڑیاں بہ گئی ہیں۔ اس دوران درجن بھر افراد کو بال بال بچا لیا گیا ہے۔
بادل پھٹنے کے ساتھ ہی یہاں کے ایک نالے میں زبردست طغیانی آئی اور کیچڑ اور ریت کے ڈھیر پانی کی طرح بہنے لگے جنہوں نے اپنے راستے آنے والے کئی مکانوں، دکانوں، ایک سکول اور دیگر ڈھانچوں کو دھڑام سے گرا کر اپنے ساتھ لے لیا۔اس حادثے کے کچھ دیر بعد ہی تین لاشیں بر آمد کرلی گئیں جبکہ شام گئے تک جاری رہیں بچاو کارروائیوں کے دوران مزید تین لاشیں برآمد ہوئی ہیں اور یوں اس حادثے میں کُل چھ افراد مارے گئے ہیں
یہ حادثہ اُسوقت پیش آیا کہ جب دوران شب ایک خوفناک آواز کے ساتھ بادل پھٹے اور پھر دیکھتے ہی دیکھتے اپنی نوعیت کا بد ترین سیلاب آیا۔عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ بادل پھٹنے کے ساتھ ہی یہاں کے ایک نالے میں زبردست طغیانی آئی اور کیچڑ اور ریت کے ڈھیر پانی کی طرح بہنے لگے جنہوں نے اپنے راستے آنے والے کئی مکانوں، دکانوں، ایک سکول اور دیگر ڈھانچوں کو دھڑام سے گرا کر اپنے ساتھ لے لیا۔اس حادثے کے کچھ دیر بعد ہی تین لاشیں بر آمد کرلی گئیں جبکہ شام گئے تک جاری رہیں بچاو کارروائیوں کے دوران مزید تین لاشیں برآمد ہوئی ہیں اور یوں اس حادثے میں کُل چھ افراد مارے گئے ہیں جن میں 4 بچے بھی شامل ہیں۔ پولس نے ہلاک شدگان کی شناخت 40سالہ نارو دیوی زوجہ دیو راج ساکن ناگنی تحصیل کہارا، اس کی14سالہ بیٹی سپنا دیوی ، 7الہ ایک اور بیٹی پریا دیوی اور9سالہ بیٹے راہل کے علاوہ ، 45سالہ پتنا دیوی زوجہ ہنس راج ساکن بلگراں اور15سالہ شرستا دیوی دختر رام لعل ساکن بلگراں کے بطور کی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ یہاں ہر جانب تباہی پھیلی ہوئی ہے اور دیر گئے تک کئی لوگ بھاری ملبے میں پھنسے رہے۔ ایک سرکاری افسر نے بتایا ”یہ سب بہت خوفناک ہے لیکن شکر ہے کہ ہم کچھ لوگوں کو بچا پائے ہیں“۔ اُنہوں نے کہا کہ ایک کنبے کے7 اور دوسرے کنبے کے4 افراد سمیت 12 افراد کو زخمی حالت میں برآمد کیا گیا ہے جنکا مقامی طور علاج کرایا جارہا ہے۔ قسمت سے زندہ بچ پائے یہ لوگ 19 سالہ تنویرہ بانو 12 سالہ سمیرہ بانو دخترانِ محمد ایوب ، 40 سالہ زیتونہ بیگم زوجہ محمد ایوب ، 15سالہ مظفر حسین ولد محمد ایوب ساکنانِ کتھر ٹھاٹھری، 15سالہ پوشپندر سنگھ (ولد جیون سنگھ ساکن چانسر، 40 سالہ منصور احمد ولد گلباز ساکن چانسر ،اُن کی اہلیہ32 سالہ شازیہ بیگم، اُنکی دختران 12 سالہ مہنازہ، 8 سالہ فضاء انجم ،5 سالہ شیزا انجم اوردو سالہ بیٹے عزیزمنصوربتائے گئے ہیں۔
بٹوت – کشتواڑ شاہراہ،جو ٹھاٹھری قصبہ کے بیچوں بیچ گزرتی ہے، کا بڑا حصہ بھی تباہ ہوگیا ہے اور اس شاہراہ پر ملبے اور پتھروں کے پاڑ جیسے ڈھیر جمع ہوگئے ہیں۔
معلوم ہوا ہے کہ سیلابی ریلے نے کئی گاڑیوں کو اپنے ساتھ بہا لیا ہے جو ملبے میں کہیں نابود ہوگئی ہیں جبکہ لاکھوں روپے کی دیگر املاک بھی تباہ ہوگئ ہیں۔ علاقے میں خوف و دہشت کا ماحول ہے اور خواتین و بچوں کا حال بہت بُرا ہے۔
بٹوت – کشتواڑ شاہراہ،جو ٹھاٹھری قصبہ کے بیچوں بیچ گزرتی ہے، کا بڑا حصہ بھی تباہ ہوگیا ہے اور اس شاہراہ پر ملبے اور پتھروں کے پاڑ جیسے ڈھیر جمع ہوگئے ہیں۔ یہاں جاری بچاو کارروائیوں میں شامل ایک سرکاری اہلکار نے بتایا کہ اس سڑک کی بحالی انتہائی اہم ہے اور بچاو کارروائیوں میں اسکی بحالی شامل ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ رات گئے تک سڑک کو بحال کرنے کی کوشش کی جائے گی جسکے لئے سیول انتظامیہ اور فوج کی ذٰلی تنظیم بیکن کی مشینری منگوائی گئی ہے۔
اس علاقے میں ابھی چند روز قبل ہی ایسا ہی ایک حادثہ تب پیش آیا تھا کہ جب دو دنوں کی لگاتار بارشوں کے بعد یہاں کا ایک گھر ڈھہ گیا تھا اور اس میں مود مالکِ مکان اپنی اہلیہ اور کمسن بچی سمیت زندہ دفن ہوکے رہ گئے تھے۔