محبوبہ چینی مداخلت کی وضاحت کریں :عمر عبداللہ

سرینگر// جموں کشمیر کی وزیرِ اعلیٰ محبوبہ مفتی کی جانب سے وادی کی خراب صورتحال کیلئے چین کو ذمہ دار قرار دئے جانے کو احمقانہ بتاتے ہوئے سابق وزیرِ اعلیٰ اور نیشنل کانفرنس کے کارگزار صدر عمر عبداللہ مفتی سے اس بیان کی وضاحت طلب کی ہے۔

محبوبہ مفتی کی ناکامی کی وجہ سے کشمیر میں صورتحال بگڑی ہوئی ہے لیکن وہ خود کی اصلاح کرنے کی بجائے دوسرو ں پر الزام تراشی کررہی ہیں ۔

صدرِ ہند کے عہدہ کے لئے کل ہوئے انتخاب کیلئے ووٹ ڈالنے کے بعدنامہ نگاروں کی جانب سے یہ پوچھے جانے پر کہ وہ محبوبہ مفتی کی جانب سے چین کو وادی¿ کشمیر کی صورتحال کیلئے ذمہ دار قرار دئے جانے پر کیا کہیں گے تو انہوں نے کہا کہ مفتی کو اس بات کی وضاحت کرنی چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ کو یہ وضاحت کرنی چاہیئے کہ چین کس طرح کشمیر کے اندرونی معاملات میںمداخلت کرتا ہے ۔انہوں نے طنزاََ کہاکہ وزیر اعلیٰ ماسوائے خود کے سب کوکشمیر کے حالات بگاڑنے کےلئے قصور وارسمجھتی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ یہ دیکھنے میں آیا ہے کہ پاکستان جموں وکشمیر میں مداخلت کر رہا ہے ،لیکن چین کیسے مداخلت کر رہا ہے ،یہ سمجھ بالاتر ہے ۔ان کا کہناتھا ”میرے دور ِاقتدار میں کبھی مجھے ایسی کوئی خفیہ اطلاع نہیں ملی تھی ،کہ چین کشمیر میں مداخلت کررہا ہے ،ہاں البتہ لداخ خطے میں کئی مرتبہ چینی فوج نے در اندازی ضرور کی تھی“ ۔عمر عبداللہ نے کہا پارلیمنٹ مانسو ن اجلاس شروع ہونے والاہے لہٰذا اس کی وضاحت ہونی چاہئے کہ کشمیر میں چین کس طرح مداخلت کر رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کی ناکامی کی وجہ سے کشمیر میں صورتحال بگڑی ہوئی ہے لیکن وہ خود کی اصلاح کرنے کی بجائے دوسرو ں پر الزام تراشی کررہی ہیں ۔ان کا کہناتھا کہ وزیر اعلیٰ کو اپنی ناکامیوں کو دور کرکے کشمیر میں حالات کو معمول پر لانے کےلئے آگے بڑھنا چاہئے ۔

اس سے قبل عمر عبداللہ نے سماجی رابط ویب سائٹ ٹویٹر پر تحریر کرتے کہا تھا ’’محبوبہ مفتی کو وضاحت کرنی چاہیے کہ جموں وکشمیر بالخصوص وادی میں بگڑتی ہوئی سیکورٹی صورتحال میں چین کے ملوث ہونے کی نوعیت کیا ہے“۔ انہوں نے کہا ”چھ برس تک بحیثیت وزیر اعلیٰ ریاست کی کمان سنبھالنے کے دوران مجھے کبھی بھی چین کے جموں وکشمیر میں ہاتھ ڈالنے کی خفیہ معلومات فراہم نہیں کی گئیں۔ ہاں چین کبھی کبھار خطہ لداخ میں دراندازی کا مرتکب ہوتا تھا“۔صحافی سوشانت سنگھ کے ٹویٹ کہ ’محبوبہ مفتی کے بعد مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے بھی چین کی مداخلت کا معاملہ اٹھایا‘ کے ردعمل میں عمر عبداللہ نے لکھا ”دو وزرائے اعلیٰ نے چینی مداخلت کا معاملہ اٹھایا ہے۔ پارلیمنٹ میں اس مداخلت پر بحث ہونی چاہئے جبکہ حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ خدشات کا ازالہ کرے“۔

”میرے دور ِاقتدار میں کبھی مجھے ایسی کوئی خفیہ اطلاع نہیں ملی تھی ،کہ چین کشمیر میں مداخلت کررہا ہے ،ہاں البتہ لداخ خطے میں کئی مرتبہ چینی فوج نے در اندازی ضرور کی تھی“ ۔

15 جولائی کو نئی دہلی میں مرکزی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کرنے کے بعد نامہ نگاروں کے ساتھ گفتگو کے دوران محبوبہ مفتی نے چین پر وادی میں حالات بگاڑنے کا الزام لگا کر سب کو حیران کردیا تھا۔انہوں نے کہا تھا’ ’ ریاستی حکومت قانون و انتظام کی لڑائی نہیں لڑ رہی ہے۔ جو لڑائی ہورہی ہے ، اس میں باہر کی طاقتیں شامل ہیں اور اب تو چین نے بھی درمیان میں آکر ہاتھ ڈالنا شروع کردیا ہے،وہ حالات بگاڑنا چاہتا ہے“۔دلچسپ ہے کہ انکے اس بیان پر اگرچہ بیشتر لوگ ان پر طنز کرتے دکھائی دیتے ہیں تاہم بزرگ مزاحمتی رہنما سید علی شاہ گیلانی نے گزشتہ روز ایک مفصل بیان میں کہا ہے کہ کشمیر ایک ”فلیش پوائینٹ“بن گیا ہے اور اپنی طاقت منوا چکے چین کو بہت دیر تک اس مسئلے سے بدون رکھا بھی نہیں جاسکتا ہے لہٰذا ہندو پاک کے حکمرانوں کو حالات کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے مسئلہ کشمیر کے حل کی سبیل کرنی چاہیئے۔

Exit mobile version