سرینگر// ریاست کے دورے پر آئے پریس کاونسل آف انڈیا(پی سی آئی)کے ایک وفد نے آج یہاں کے دو درجن سے زائد اخباروں کے مالکان اور مدیروں کو ملاقات نہ دیکر اُنہیں مایوس لوٹا دیا تاہم کونسل کے ممبران کے ساتھ ملاقات کرنے سے رہے ان اخبار مالکوں نے وفد کے ساتھ میٹنگ کا بائیکاٹ کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔جموں کشمیر میںاخبارات اور دیگر ذرائع ابلاغ کو درپیش مسائل اور اس ضمن میں دیگر امورات کا جائزہ لینے اور یہاں سرگرم صحافیوں کے ساتھ تبادلہ خیال کرنے کیلئے پی سی آئی کا ایک وفد ایس ایم سنہاکی قیادت میںریاست کے ہفتہ بھر کے دورے پر ہے۔
پی سی آئی کا وفد ان حالات میں ریاست کے دورے پر ہے کہ جب ریاستی سرکار نے پریس ایکریڈیشن اور اشتہاری پالیسی میں بھاری تبدیلیاں کی ہیں اور چھوٹے اخباروں کے مالکوں کا الزام ہے کہ اُنکے اشتہارات اس حد تک محدود کردئے گئے ہیں کہ بیشتر اخبار بس بند ہونے کو ہیں۔
معلوم ہوا ہے کہ پی سی آئی کے وفد کے میزبان اور اسکی میٹنگوں کے رابطہ کار محکمہ اطلاعات نے صحافیوں کی مختلف تنظیموں کو مہمان وفد کے ساتھ الگ الگ میٹنگوں کا وقت دیا ہوا تھا اور یوں اخبار مالکوں اور مدیران کی ایک تنظیم یونائٹیڈ فورم آف نیوز پیپرس کو ساڑھے تین بجے کا وقت دیا گیا تھا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ انگریزی اخبار مِرر آف کشمیر کے مالک و مدیر غلام حسن کلو کی قیادت میں فورم کا ایک 23رکنی وفد مقررہ وقت پر محکمہ اطلاعات کے صدر دفتر پہنچا تاہم اُسوقت وہاں صحافیوں اور اخبار مالکوں کی ایک اور تنظیم کے نمائندگان کی میٹنگ ہورہی تھی۔ان ذرائع کا کہنا ہے کہ ساڑھے پانچ بجے تک فورم کے ممبران کو انتظار کروایاگیا اور اس دوران محکمہ کی جانب سے کوئی افسر یا اہلکار ان سے ملاقی ہوا اور نہ ہی انہیں میٹنگ کیلئے بلایا گیا یا پھر پروگرام میں کسی تبدیلی کے بارے میں بتایا گیا۔پی سی آئی کے ممبران سے ملاقات کی غرض سے گئے اس وفد میں شامل رہے ایک اخبار کے مالک نے بتایا”ایک تو اتنا لمبا انتظار کروایا گیا اور دوسرا یہ کہ اس دوران نہ ہم سے کوئی ملنے آیا اور نہ ہی ہمیں یہ بتایا گیا کہ ہمیں پروگرام کے مطابق میٹنگ کیلئے کیوں نہیں بلایا جارہا ہے،ہمیں لگا کہ ہماری جان بوجھ کر تذلیل کی جارہی ہے اور اسی لئے ہم نے میٹنگ کا بائیکاٹ کرنے کا فیصلہ لیا اور چلے آئے“۔
پی سی آئی کا وفد ان حالات میں ریاست کے دورے پر ہے کہ جب ریاستی سرکار نے پریس ایکریڈیشن اور اشتہاری پالیسی میں بھاری تبدیلیاں کی ہیں اور چھوٹے اخباروں کے مالکوں کا الزام ہے کہ اُنکے اشتہارات اس حد تک محدود کردئے گئے ہیں کہ بیشتر اخبار بس بند ہونے کو ہیں۔واضح رہے کہ ریاست میں بیشتر اخبارات کیلئے سرکاری اشتہار ہی آمدنی کا واحد ذرئعہ ہیں تاہم چھوٹے اخباروں کے مالکان کا کہنا ہے کہ قریب چھ مہینوں سے اشتہار وں کی اجرائیگی تقریباََ بند کردی گئی ہے اور بیشتر اخبار نہ صرف خسارے میں ہیں بلکہ وہ قرضے کے بوجھ تلے دفن ہوکر مرجانے کو ہیں۔اس حوالے سے یونائٹیڈ فورم آف نیوز پیپرس نے حال ہی پی سی آئی کو ایک مفصل خط لکھ کر اسکی مداخلت چاہی تھی اور کونسل کے وفد کو ریاست کے دورے پر آتے دیکھ کر اس تنظیم کو لگا تھا کہ مذکورہ خط میں اُبھارے گئے مسائل زیرِ بحث آئیں گے اور کونسل اخبار مالکوں کی مدد کیلئے سامنے آئے گا۔تاہم مایوس ہوئے ان مدیروں میں سے ایک کا کہنا ہے”مسائل کے حل میں مدد کرنا تو دور کونسل کے ممبران نے تو ہماری تذلیل کی ہے اور ہمیں ملاقات تک نہیں دی گئی ہے“۔اُنہوں نے الزام لگایا کہ چھوٹے اخباروں کے خلاف ”ایک سازش“جاری ہے۔
”مسائل کے حل میں مدد کرنا تو دور کونسل کے ممبران نے تو ہماری تذلیل کی ہے اور ہمیں ملاقات تک نہیں دی گئی ہے“۔
اس دوران محکمہ اطلاعات کی جانب سے جاری ہوئے ایک بیان میں کہا گیا ہے ”وادی کے دورے پر آئی ہوئی پریس کونسل آف انڈیا کی تین رُکنی ٹیم نے آج ایس ایم سنہاکی قیادت میں ریاست جموں وکشمیر میں میڈیا کو درپیش معاملات کا جائیزہ لینے کے لئے میڈیا مالکان، مدیروں اور صحافیوں سے تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔سب کمیٹی کے ممبران میں سی کے نائک، ڈاکٹر سُمن گپتا اور نوین جوشی شامل ہیں“۔بیان میں مزید کہا گیا ہے”مذکورہ ٹیم کل شام ایک ہفتہ کے دورے کے لئے سرینگر پہنچی اور ریاست میں میڈیا کے منظر نامے اور صحافیوں کو درپیش چیلنجوں کا جائیزہ لے گی۔کمیٹی دورے کے اختتام پر ریاست کے میڈیا کے منظر نامے کے حوالے سے اپنی سفارشات پیش کرے گی“۔بیان میں کہا گیا ہے کہ محکمہ کے ڈائریکٹر منیر الالسلام دن بھر پی سی آئی کے وفد کے ساتھ میڈیا کمپلیکس کے کانفرنس ہال میں دن بھر ریاست کے مدیروں اور صحافیوں کے ساتھ مختلف امور پر تبادلہ خیال کرتے رہے ۔