سرینگر// اپنی نوعیت کے ایک ششدر کردینے والے واقعہ میں سرینگر کے ایک کوچنگ سینٹر نے اپنی ”فتوحات“کے اشتہار میں پشاور کے فوجی اسکول پر ہوئے حملے میں مارے گئے ایک طالبِ علم اور پاکستان میں یوٹیوب پر دھوم مچاچکے ایک گلوکارکی تصاویراستعمال کرنے کا فراڈ کیا ہے۔
سرینگر میں پرائیویٹ ٹیوشن اور کوچنگ کا خاص بازار بن چکے پرے پورہ میں واقعہ HOPE CLASSES نامی کوچنگ سینٹر نے ایک مقامی اخبار کے ایک پورے صفحے پر شائع کرائے اشتہار میں دونوں پاکستانی بچوں کو اپنے طلبا بتاکر اُنکے امتیازی پوزیشن کے ساتھ میڈیکل اور انجینئرنگ کے مسابقاتی امتحان پاس کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ اشتہار میں ایسے 30طلبا ءکی تصاویر شائع کرکے دعویٰ کیا گیا ہے کہ ُانہوں نے ایم بی بی ایس کے لئے NEET-2017 کا داخلی امتحان پاس کیا ہے اور اسی طرح30اُمیدواروں کی ایک اور فہرست دکھاکر اُنکے انجینئیرنگ کے لئےJEE-2017کا داخلہ امتحان پاس کرنے کا دعویٰ کیاگیا ہے۔
اشتہار میں محمد یعقوب نامی جس بچے کو ایم بی بی ایس کے لئے منتخب ہوا بتایا گیاہے وہ پشاورآرمی سکول پر دسمبر2014کو ہوئے دہشت گردانہ حملے کا شکار ہوکر جاں بحق ہوئے ایک لڑکے ہیں تاہم انسٹیچیوٹ نے اُنکے نام میں تھوڑا تبدیلی کی ہے۔دوسرے ایک اُمیدوار جوایم بی بی ایس کے لئے کامیاب قرار پائے اُمیدواروں کی فہرست میں نمبر شمار16پراور انجینئرنگ کیلئے منتخب اُمیدواروں کی فہرست میںنمبر شمار17 پر دکھائے گئے ہیں پاکستان میں یوٹیوب پر دھوم مچاچکے شاہویر جعفری ہیں۔
خود کو میڈیکل اور انجینئرنگ کا داخلی دروازہ بتانے والے اس کوچنگ سینٹر نے اپنے فراڈ اشتہار کے ذیلی عنوان میں لکھا ہے ”HOPE CLASSES ان گوہروں کو مبارکباد دینے میں فخر محسوس کرتا ہے جنہوں نے انسٹیچوٹ کے پہلے ہی سال اسکے لئے سرفرازی حاصل کرکے لائی۔
چناچہ کشمیر لائف کی کسی طرح اشتہار پر نظر گئی اور اسکا تجزیہ کرنے پر یہ سنسنی خیز انکشاف ہوا کہ جنکے بارے میں انسٹیچیوٹ کیلئے سرفرازی حاصل کرنے کا دعویٰ کیا جارہا ہے وہ نہ صرف یہ کہ انسٹیچیوٹ کے طلباءہیں ہی نہیں بلکہ یہ کہ وہ ایسے غیر ملکی بچے ہیں کہ جنہیں مذکورہ انسٹیچیوٹ جانتا تک نہیں ہے بلکہ اُنکی تصاویر انٹرنیٹ سے لیکر استعمال کی گئی ہیں۔
اشتہار میں محمد یعقوب نامی جس بچے کو ایم بی بی ایس کے لئے منتخب ہوا بتایا گیاہے وہ پشاورآرمی سکول پر دسمبر2014کو ہوئے دہشت گردانہ حملے کا شکار ہوکر جاں بحق ہوئے ایک لڑکے ہیں تاہم انسٹیچیوٹ نے اُنکے نام میں تھوڑا تبدیلی کی ہے۔دوسرے ایک اُمیدوار جوایم بی بی ایس کے لئے کامیاب قرار پائے اُمیدواروں کی فہرست میں نمبر شمار16پراور انجینئرنگ کیلئے منتخب اُمیدواروں کی فہرست میںنمبر شمار17 پر دکھائے گئے ہیں پاکستان میں یوٹیوب پر دھوم مچاچکے شاہویر جعفری ہیں۔حالانکہ فراڈ کرنے والے کوچنگ سینٹر نے اُنکے نام میں بھی تبدیلی کرکے اُنکی تصویر استعمال کی ہے۔اسی طرح ایک اور لڑکی،جنکا نام ہادیہ جان بتایا گیا ہے،کوایم بی بی ایس کیلئے منتخب ہوئے اُمیدواروں کی فہرست میں 24ویں اور انجینئرنگ کی فہرست میں 13ویں نمبر شمار پر دکھایا گیا ہے لیکن انٹرنیٹ پر سرسری تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ جنہیں ہادیہ بتاکر پیش کیا گیا ہے وہ تصویر در اصل الامی نامی ایک فوٹو سٹاک ویب سائٹ سے لی گئی ہے۔
”ہوپ کلاسز سے عام معافی مانگنے کیلئے کہتے ہوئے کوچنگ سینٹرس ایسوسی ایشن اسے قانون سے بھاگنے کا موقعہ دے رہی ہے۔یہ(اشتہار) حالانکہ طلباءاور اُنکے والدین کے ساتھ خالص فراڈ ہے۔بدترین بات تو یہ ہے کہ اس شرمناک حرکت میں پشاور فوجی اسکول کے ایک مرے ہوئے بچے تک کو استعمال کیا گیا ہے۔اس کوچنگ سینٹر کو تو بلیک لسٹ کردیا جانا چاہیئے اور اسکے خلاف قانونی کارروائی کرنے کے ساتھ ساتھ اس بات کو یقینی بنایا جانا چاہیئے کہ کل کو یہ کسی اور نام سے پھر سرگرم نہ ہونے پائے۔قانون نافذ کرنے والے اداروں کو اس فراڈ کا نوٹس لینا چاہیئے“۔ (سینئر صحافی یوسف جمیل)
سوشل میڈیا پر یہ خبر جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی ہے اور انٹرنیٹ استعمال کرنے والے اسےتیزی سے شئیرکرتے جارہے ہیں۔ اس حوالے سے سوشل میڈیا پر بحث ہورہی ہے حتیٰ کہ کوچنگ مرکز کے مالکین کو لاشوں کے سوداگر اور کفن چور کے طنزیہ القاب سے نوازا جارہا ہے۔ سنجیدہ حلقوں نے اسطرح کی احمقانہ اور شرمناک حرکت کرنے والوں کی سخت مذمت کی ہے اور ملوثین کے خلاف قانونی کاروائی کرنے کی مانگ کی ہے۔گوکہ Hope Classesنے اپنے دفاع میں کمزور دلیل پیش کرتے ہوئے سارا قصور اپنے ڈئزائنر کا بتایا ہے اور دعویٰ کیا ہے کہ مذکورہ سے تصاویر کا انتخاب کرتے ہوئے چوک ہوئی ہے تاہم لوگ اس”دلیل“کو ماننے پر آمادہ نہیں ہیں۔ چناچہ نامور صحافی یوسف جمیل نے اس حوالے سے اپنے فیس بُک وال پرمذکورہ خبر کواس تبصرے کے ساتھ شیئر کیا ہے”چوری پکڑی گئی!سوال یہ ہے کہ ایک نہیں بلکہ تین تین تصویروں کو اشتہار میں کس طرح”غلطی “سے اشتہار میں لگایا جاسکتاہے“۔
کوچنگ سینٹروں کی ایک نام نہاد ایسوسی ایشن نے اس معاملے کو لیکر ایک طویل بیان جاری کرتے ہوئے مذکورہ کوچنگ سینٹر کی حرکت کو شرمناک بتایا اور اس سے عام معافی مانگنے کیلئے کہا۔ تاہم یوسف جمیل نے اس بیان پر ردِ عمل میں پھر اپنے فیس بُک وال پر تبصرہ کرتے ہوئے عام لوگوں کے جذبات کی گویا ترجمانی کی اور کہا”ہوپ کلاسز سے عام معافی مانگنے کیلئے کہتے ہوئے کوچنگ سینٹرس ایسوسی ایشن اسے قانون سے بھاگنے کا موقعہ دے رہی ہے۔یہ(اشتہار) حالانکہ طلباءاور اُنکے والدین کے ساتھ خالص فراڈ ہے۔بدترین بات تو یہ ہے کہ اس شرمناک حرکت میں پشاور فوجی اسکول کے ایک مرے ہوئے بچے تک کو استعمال کیا گیا ہے۔اس کوچنگ سینٹر کو تو بلیک لسٹ کردیا جانا چاہیئے اور اسکے خلاف قانونی کارروائی کرنے کے ساتھ ساتھ اس بات کو یقینی بنایا جانا چاہیئے کہ کل کو یہ کسی اور نام سے پھر سرگرم نہ ہونے پائے۔قانون نافذ کرنے والے اداروں کو اس فراڈ کا نوٹس لینا چاہیئے“۔سینئر صحافی نے اس طرح کے اشتہارات چھاپنے والے اخباروں کو بھی بری الذمہ قرار نہ دیتے ہوئے کہا ہے”اس دوران میرا قبیلہ(صحافی برادری)ذمہ دار نہ ہونے کے اعلانات(disclaimers)شائع کرنے سے ہی ذمہ داری سے نہیں بچ سکتا ہے۔