یاتریوں پر ہوئے حملے کی تحقیقات کیلئے 6رُکنی ٹیم تشکیل

سرینگر// جنوبی کشمیر کے اسلام آباد ضلع میں گزشتہ دنوں امرناتھ یاتریوں کی ایک گاڑی پر پُراسرار حالات میں ہوئے حملے کی تحقیقات کیلئے پولس نے ایک خصوصی تفتیشی ٹیم(اسپیشل انوسٹی گیشن ٹیم) تشکیل دی ہے جس کی قیادت جنوبی کشمیر کے ڈی آئی جی ایس پی پانی کرینگے۔

معلوم ہوا ہے کہ یاتریوں پر ہوئے حملے کی چھان بین کےلئے جموں کشمیر پولیس نے چھ رُکنی خصوصی تفتیشی ٹیم تشکیل دی ہے۔ذرائع کے مطابق جنوبی کشمیر کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس ایس پی پانی کو خصوصی تحقیقاتی ٹیم کا سربراہ مقرر کیا گیا ہے جبکہ ٹیم میں ایس ایس پی اسلام آباد الطاف خان ،ایس ڈی پی او اور دیگر افسران شامل ہیں۔معلوم ہوا ہے کہ یہ ٹیم بہت جلد حملے کی باضابطہ تحقیقات کا آغاز کرے گی اور ضرورت پڑنے پر ٹیم کے ارکان حملے کا شکار ہونے والی بس میں سوار یاتریوں سے ملنے کےلئے بیرونِ ریاست بھی روانہ ہونگے تاکہ واقعہ کی نسبت عینی شاہدین کے بیانات قلمبند کئے جاسکیں۔

بِل کلنٹن کے بطورِ امریکی صدر کے بھارت کے دورے پر آںے کے دوران جنوبی کشمیر میں چھٹی سنگھ پورہ کی بستی میں نا معلوم بندوق برداروں نے 35سکھوں کا بہیمانہ قتل کیا تھا

اسلام آباد کے بٹنگو علاقے میں پیر10جولائی کی شب8بجکر20منٹ پرنا معلوم بندوق برداروں نے ایک پولیس پارٹی پر حملہ کیاتھا تاہم اس دوران یہاں سے امرناتھ یاتریوں کو لیجارہی ایک بس گزر رہی تھی جو حملے کی زد میں آگئی۔اس بد نصیب بس میں موقعہ پر ہی سات یاتری ہلاک اور دیگر کئی زخمی ہو گئے تھے۔پولیس کا کہنا ہے کہ یہ یاتری ضوابط کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بغیر رجسٹریشن کے امرناتھ یاترا انجام دینے کے بعد اُس وقت واپس لوٹ رہے تھے جب سرینگر جموں شاہراہ پر یاتریوں کو سفر کرنے کی اجازت نہیں ہے۔پولیس نے اس حملے کا الزام لشکر طیبہ نامی جنگجو تنظیم پر عائد کیا ہے حالانکہ دیگر جنگجو تنظیموں کی ہی طرح لشکر ِ طیبہ نے بھی اس الزام کو نہ صرف مسترد کردیا ہے بلکہ اس کی شدید الفاظ میں مذمت بھی کی ہے۔

وادی میں ہر عام و خاص نے اس حملے کی مذمت کی ہے اور اسکی غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ بصورتِ دیگر یہ واقعہ بھی چھٹی سنگھ پورہ میں ہوئے سکھوں کے قتلِ عام کی ہی طرح پُراسرار بنا رہے گا۔ واضح رہے کہ بِل کلنٹن کے بطورِ امریکی صدر کے بھارت کے دورے پر آںے کے دوران جنوبی کشمیر میں چھٹی سنگھ پورہ کی بستی میں نا معلوم بندوق برداروں نے 35سکھوں کا بہیمانہ قتل کیا تھا تاہم اس واقعہ کے چند رو بعد فوج نے اس قتلِ عام میں ملوث رہے پانچ ”غیر ملکی دہشت گردوں“کو مار گرانے کا دعویٰ کیا۔ فوج کی دعویداری تب جھوٹ ثابت ہوگئی تھی کہ جب غیر ملکی بتاکر مارے جاچکے پانچوں افراد وہ مقامی شہری ثابت ہوئے کہ جنہیں خود فوج نے اُنکے گھروں سے گرفتار کر لیا تھا۔

Exit mobile version