بزرگ راہنما سید علی شاہ گیلانی بندوق کی نوک پریرغمال بنایا گیا ہے

سرینگر// بزرگ مزاحمتی راہنما سید علی شاہ گیلانی کی اُنکے گھر میں نظربندی کے آج سات سال مکمل ہونے پر حُریت کانفرنس نے الزام لگایا ہے کہ بزرگ راہنما کو بندوق کی نوک پر یرغمال بنائے رکھا گیا ہے۔

حُریت کانفرنس کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ سید گیلانی کی یہ نظربندی کسی کورٹ آرڈر کے تحت عمل میں لائی جارہی ہے اور نہ انتظامیہ نے آج تک اس سلسلے میں کوئی تحریری حکمنامہ جاری کیا ہے۔بیان میں درج ہے” 87سالہ راہنما کو محض گن پوینٹ پر اپنے گھر میں یرغمال رکھا گیا ہے اور انکی نقل وحمل پر مکمل طور پابندی عائد رکھی گئی ہے۔ حریت کانفرنس نے اس نظربندی کو آئین اور قانون کی مٹی پلید کرنے کے مترادف قرار دیتے ہوئے اس کی شدید الفاظ میں مذمت کرتی ہے“۔بیان کے مطابق سید گیلانی کی نظربندی کے خلاف آج تحریکِ حُریت کے اہتمام سے زبردست احتجاجی مظاہرے کئے گئے اور ان کی فوری رہائی پر زور دیا گیا۔

سید گیلانی اب سات سال سے حیدرپورہ میں واقع اُنکی رہائش گاہ کے اندر نظربند ہیں اور اُنہیں کہیں آنے جانے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے۔سید گیلانی کے گھر،جسکے اندر حُریت کانفرنس کا دفتر بھی واقع ہے،کے مرکزی پھاٹک پر پولس کی ایک بڑی گاڑی کھڑا کی ہوئی ہے جس میں موجود اہلکاروں نے اسی گاڑی کے اندر اپنے لئے باورچی خانہ بھی قائم کیا ہوا ہے۔

حیدرپورہ میں اس سلسلے میں نماز جمعہ کے بعد ایک بڑا جلوس نکالا گیا۔اس موقعے پر لوگوں نے فلگ شگاف نعرے بُلند کئے اور گیلانی صاحب سمیت تمام سیاسی قیدیوں اور نوجوانوں کی فوری رہائی پر زور دیا۔جلوس سے خطاب کرتے ہوئے حُریت کانفرنس کے کارکنوں نے کہا ” طویل ترین نظربندی نے گیلانی صاحب کی صحت پر کافی منفی اثرات مرتب کئے ہیں اور وہ حد سے زیادہ کمزور ہوگئے ہیں“۔

واضح رہے کہ سید گیلانی اب سات سال سے حیدرپورہ میں واقع اُنکی رہائش گاہ کے اندر نظربند ہیں اور اُنہیں کہیں آنے جانے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے۔سید گیلانی کے گھر،جسکے اندر حُریت کانفرنس کا دفتر بھی واقع ہے،کے مرکزی پھاٹک پر پولس کی ایک بڑی گاڑی کھڑا کی ہوئی ہے جس میں موجود اہلکاروں نے اسی گاڑی کے اندر اپنے لئے باورچی خانہ بھی قائم کیا ہوا ہے۔ ذرائع کے مطابق اس گاڑی کو یہاں تعینات کرنے کے بعد شاذ ہی کبھی حرکت دی گئی ہے اور اس لمبے عرصة کے دوران بزرگ راہنما کو چند ایک مرتبہ ایمرجنسی کی صورت میں سرینگر یا دلی کے اسپتالوں کیلئے جانے کی اجازت دی جاتی رہی ہے کہ جہاں اُنکا علاج ہوتا ہے۔قریب نوے سال کے بزرگ راہنما کئی طرح کے عارضوں میں مبتلا ہیں ۔حالانکہ تحریکِ حُریت نے اس حوالے سے کئی بار عدالت کا دروازہ بھی کھٹکھٹایا تھا تاہم پولس کی جانب سے بزرگ راہنما کی نقل و حمل پر کسی قسم کی پابندی عائد ہونے سے انکار کیا اور اُنہیں ”آزاد شخص“قرار دیا۔

Exit mobile version