ہندوارہ// عوامی اتحاد پارٹی کے صدر اور ممبر اسمبلی لنگیٹ انجینئر رشید نے کہا ہے کہ اگرچہ(امرناتھ) یاتریوںپر ہوئے حملے کا کوئی جواز پیش کرنے کی کوشش تک کرنا غلط ہے تاہم یہ سوال تشنہ جواب ہے کہ اس خالص مذہبی سرگرمی کو سیاسی رنگ دینے کی کوشش کیوں کی جارہی ہے۔ اس واقعہ کی معیاد بند اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے انجینئر رشید نے کہا ہے کہ اس بات کو بھی دیکھا جانا چاہیئے کہ یاتریوں نے کیوں اور کس کے کہنے پر گزشتہ دنوں امرناتھ جاتے ہوئے پہلگام میں ترنگا لہرایا تھا۔
”یہ جاننے کے باوجود بھی کہ کشمیر میں ماحول کشیدہ اور بھارت مخالف ہے،یاتریوں کو کس نے گزشتہ دنوں امرناتھ جاتے ہوئے پہلگام میں ترنگا لہرانے کیلئے کہا تھا اور اسکی ضرورت کیا تھی“۔
شاعر اور دانشور علی محمد شہباز ،جنہیں برسوں پہلے سرکار نواز بندوق برداروں نے جاں بحق کردیا تھا،کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انجینئر رشید نے کہا کہ کشمیریوں کو بھارتی ٹیلی ویژن چینلوںاور متعصب سیاستدانوں سے انسانیت ارو کشمیریت کا سبق لینے کی ضرورت نہیں ہے۔اُنہوں نے کہا ” مذہبی رواداری مسلمانوں کا خاصا ہے لہٰذا وہ لوگ کشمیریوں کو عد، تشدد کا سبق پڑھانے کی کوشش نہ کریں کہ جنہوں نے گزشتہ 27کے دوران ہمارے ایک لاکھ لوگوں کو شہید کردیا ہے“۔انجینئر رشید نے کہا”مذہبی رواداری میں یقین ہماری خمیر میں ہے۔چونکہ کشمیری خود بدترین تشدد کا نشانہ بنتے آرہے ہیں لہٰذا ہم گزشتہ روز کے حملے کا شکار ہونے والوں کے سوگواروں کا دکھ درد ان لوگوں سے کہیں زیادہ محسوس کر رہے ہیں کہ جو آرام دہ ٹیلی ویژن اسٹیڈیوز میں رہ کر جھوٹی ہمدردی کا ناٹک کرتے ہیں اور لوگوں کے درد کا سودا بیچ بیچ کر اپنے محلات تعمیر کررہے ہیں“۔
بھارت کی مختلف ریاستوں میں حالیہ ایام میں پیش آمدہ واقعات کی جانب اشارے کے ساتھاُنہوں نے مزید” جو لوگ گائے کے نام پر انسانوں کا خون بہاتے ہوں کشمیریوں کو لکچر دیکر کسی بات کی مذمت اور اور حمایت کرنے کی نصیحت نہیں دے سکتے ہیں۔ کشمیری خود ایک عذاب میں ہیں اور ایک عام پولس اہلکار سے لیکر وزیر اعظم تک کوئی انکا پرسانِ حال نہیں ہے اور یہی وجہ ہے کہ وہ آئے دنوں بربریت کا نشانہ بنتے آرہے ہیں“۔انجینئر رشیدنے کہا کہ یہ سوال ایک ادنیٰ انسان بھی پوچھ سکتا ہے کہ اگر امرناتھ یارترا کیلئے لاکھوں فورسز اہلکاروں کو تعینات کیا گیا ہے تو پھر اس طرح کا حملہ ممکن ہی کیسے ہو سکتا ہے۔اُنہوں نے کہا کہ اس حملے کو لیکر کشمیر کو بدنام کرنے کی مہم شروع کرچکے متعصبین کو یہ بات نہیں بھولنہ چاہیئے کہ کشمیریوں نے آج تک کئی بار یاتریوں کو اپنے گھروں تک میں پناہ دی ہے اور انکی مدد کرنے کی مثالیں قائم کی ہوئی ہیں۔
”مذہبی رواداری مسلمانوں کا خاصا ہے،گائے کیلئے انسانوں کا خون بہانے والے ہمیں انسانیت سکھانے کی کوشش نہ کریں“
ممبر اسمبلی لنگیٹ نے کہا کہ گزشتہ روز کے حملے کا کوئی جواز نہیں ہو سکتا ہے لیکن اس سوال کا جواب بھی لازمی ہے کہ اس خالص مذہبی سرگرمی کوکیوں اور کس مقصد سے سیاسی رنگ دینے کی کوشش کی جارہی ہیں۔ اُنہوں نے سوال کرتے ہوئے کہا”یہ جاننے کے باوجود بھی کہ کشمیر میں ماحول کشیدہ اور بھارت مخالف ہے،یاتریوں کو کس نے گزشتہ دنوں امرناتھ جاتے ہوئے پہلگام میں ترنگا لہرانے کیلئے کہا تھا اور اسکی ضرورت کیا تھی“۔اُنہوں نے خدشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اگر سرکار نے سنجیدگی دکھاتے ہوئے اس واقعہ کی تحقیقات نہیں کی تو پھر عین ممکن ہے کہ یہ حملہ بھی چھٹی سنگھ پورہ واقعہ کی طرح ہی ایک معمہ بنا رہے۔انہوں نے کہا کہ اس واقعہ کی تحقیقات اس وجہ سے بھی ضروری ہوگئی ہے کہ ایک جانب جنگجو تنظیموں نے اس واقعہ کی مذمت کی ہے تو دوسری جانب سکیورٹی میں کئی خامیوں پر بھی انگلی اٹھائی گئی ہے۔