”سنگبازوں کو کیسا معاوضہ“،بھارت سرکار کی طرفسے ایس ایچ آر سی کا فیصلہ رد!

نئی دلی// جموں کشمیر میں حقوقِ انسانی کے کمیشن(ایس ایچ آر سی)کی جانب سے انسانی ڈھال کے بطور استعمال کئے گئے فاروق ڈار کیلئے معاوضے کی سفارش کو بھارت سرکار نے یکسر مسترد کردیا ہے۔ مرکزی وزیر وینکیا نائڈو نے کمیشن کی اس ہدایت کو نا قابلِ قبول بتاتے ہوئے کہا ہے کہ ”سنگبازوں“کو معاضہ دینے کا سوال بھی نہیں اُٹھتا ہے۔ اُنہوں نے کمیشن کے ”رویہ“ کو بھی نا قابلِ قبول بتایا ہے۔

جموں کشمیر میں انسانی حقوق کمیشن کی جانب سے فاروق ڈار کیلئے معاوضہ منظور کرنے پر ردِ عمل کا اظہار کرتے ہوئے وینکیا نائڈو نے کہا”میں اُن(کمیشن)کے ساتھ اتفاق نہیں کرتا ہوں۔پتھر مارنا غیر انسانی ہے،فوج کو نشانہ بنایا بھی غیر انسانی ہے۔مجھے نہیں معلوم کہ یہ (معاوضے کا)حکم کیسے دیا گیا ہے۔ہم اُن(کمیشن)کے رویہ کے ساتھ متفق نہیں ہیں“۔اُنہوں نے مزید کہا کہ پتھر پھینکنے والوں کو معاوضہ دینے کا تو سوال ہی نہیں ہے۔اُنہوں نے دعویٰ کیا کہ فاروق ڈار کو انسانی ڈھال بنانے والے میجر گگوئی نے کئی لوگوں کی جان بچائی تھی جسکے لئے پورا بھارت اُنکی تعریفیں کرتا ہے۔نائڈو نے کہا”میری ایسے لوگوں کے ساتھ کوئی ہمدردی نہیں ہے“۔اُنہوں نے الزام لگایا کہ وادی میں سرکاری فورسز پر ”باہر کے لوگوں“کی ایماءپر سنگ برسائے جاتے ہیں جیسا کہ،بقولِ اُنکے،کچھ ٹیلی ویژن چینلوں نے بے نقاب بھی کیا ہے۔

”میں اُن(کمیشن)کے ساتھ اتفاق نہیں کرتا ہوں۔پتھر مارنا غیر انسانی ہے،فوج کو نشانہ بنایا بھی غیر انسانی ہے۔مجھے نہیں معلوم کہ یہ (معاوضے کا)حکم کیسے دیا گیا ہے۔ہم اُن(کمیشن)کے رویہ کے ساتھ متفق نہیں ہیں“۔(وینکیا نائڈو)

اطلاعات و نشریات کے وزیر وینکیا نائڈوجموں کشمیر ایس ایچ آر سی کے اُس حکم نامہ پر ردِ عمل ظاہر کررہے تھے کہ جس میں وسطی ضلع بڈگام کے فاروق احمد ڈار،جنہیں فوج نے انسانی ڈھال کے بطور استعمال کیا تھا،کیلئے دس لاکھ روپے معاوضے کی سفارش کی گئی ہے۔وادی کے وسطی کشمیر کے بڈگام ضلع میں ایک فوجی میجر لیتل گگوئی نے9اپریل کو فاروق احمد ڈار نامی نوجوان کو جیپ کے بونٹ پر بٹھاکر رسیوں سے باندھ دیا تھا اور اُنہیں دن بھر مختلف علاقوں میں گھمایا گیا تھا۔اس واقعہ سے نہ صرف فاروق ڈار کو جسمانی تکلیف ہوئی تھی،اُنکی جان کو خطرہ لاحق ہوا تھا بلکہ انہیں شدید نفسیاتی جھٹکہ بھی لگا تھا۔ اس واقعہ کی ویڈیو کے انٹرنیٹ پر وائرل ہوجانے کے بعد فوج کی بڑی تنقید ہوئی تھی تاہم فوجی چیف جنرل بپن راوت نے میجر گگوئی کو اعزاز سے نواز کر سبھی ناقدین کو حیران کردیا تھا۔حالانکہ اس واقعہ سے متعلق پولس نے فوج کے خلاف ایف آئی آر بھی درج کی ہوئی ہے۔

فاروق ڈار نے بعدازاں اس واقعہ کے خلاف ایس ایچ آر سی میں شکایت درج کرائی تھی جس پر فیصلہ سناتے ہوئے کمیشن کے سربراہ جسٹس(آر)بلال نازکی نے ریاست کو عرضی گذار کے حق میں دس لاکھ روپے کا معاوضہ ادا کرنے کی ہدایت دی ہے۔اس فیصلے کے حوالے سے جسٹس نازکی نے کہا”میں نے ریاست کو ہدایت دی ہے کہ فاروق ڈار کا وقار اور انکی زندگی کو خطرے میں ڈالنے کے لئے انہیں معاوضہ دیا جانا چاہیئے“۔انہوں نے تاہم کہا کہ چونکہ کمیشن کا فوج پر کوئی اختیار نہیں ہے لہٰذا براہِ راست فوج کے نام کوئی ہدایت جاری نہیں کی گئی ہے۔

Exit mobile version