ترال// معروف حزب کمانڈر بُرہان وانی کی پہلی برسی کے موقعہ پر ہوئی ہڑتال اور یہاں لگائے گئے کرفیو کے بعد گو کہ آج ترال میں تین دن بعد زندگی پٹری پر لوٹی ہے تاہم کمانڈر کی قبر کے ارد گرد پولس کی گھیرا بندی جاری ہے۔
ترال میں آج صبح کو پُرامن طور بازار بحال ہوگیا جبکہ لوگ معمول کی سرگرمیوں میں مصروف ہوگئے جبکہ سڑکوں پر گاڑیوں کی اچھی خاصی نقل و حمل دیکھنے میں آئی۔تاہم پورے پلوامہ ضلع میں اب بھی موبائل انٹرنیٹ کی سہولت بند ہے۔لوگوں کا کہنا ہے کہ اُنہیں آج انٹرنیٹ بحال کردئے جانے کی توقع تھی لیکن ایسا نہیں ہوا ہے۔شریف آباد میں بُرہان وانی کی آخری آرام گاہ کی پہرہ داری جاری ہے اور یہاں آس پاس پولس کی بھاری نفری ابھی بھی تعینات دیکھی جا سکتی ہے۔
سرکاری فورسز نے احتجاجی مظاہروں کا زور توڑنے کے لئے سو بھر کے قریب لوگوں کو جاں بحق اور ہزاروں کو زخمی کردیا تھا جن میں سے سینکڑوں کی آنکھیں پیلٹ گن کا شکار ہوکر کُلی یا جُزوی طور ناکارہ ہوکے رہ گئی ہیں۔
حزب المجاہدین کے معروف کمانڈر بپرہان وانی گزشتہ سال 8جولائی کو جنوبی کشمیر کے کوکرناگ علاقہ میں سرکاری فورسز کے ساتھ ایک مختصر تصادم آرائی میں مارے گئے تھے اور اس واقعہ کے ردِ عمل میں وادی کشمیر میں قریب چھ ماہ تک ہڑتال ہوئی تھی جبکہ سرکاری فورسز نے احتجاجی مظاہروں کا زور توڑنے کے لئے سو بھر کے قریب لوگوں کو جاں بحق اور ہزاروں کو زخمی کردیا تھا جن میں سے سینکڑوں کی آنکھیں پیلٹ گن کا شکار ہوکر کُلی یا جُزوی طور ناکارہ ہوکے رہ گئی ہیں۔
وانی کی پہلی برسی کے موقعہ پر سرکاری انتظامیہ نے بیرون ریاست سے فورسز کے 21ہزار اضافی اہلکار منگوائے تھے اور تقریباََ پوری وادی میں کہیں اعلانیہ اور کہیں غیر اعلانیہ کرفیو نافذ کردیا گیا تھا جبکہ وانی کی آخری آرام گاہ پر بھی سخت پہرہ بٹھادیا گیا تھا۔