جنگجووں کی نعشیں جلانا مذموم اور غیر انسانی فعل ہے:قاضی یاسر

سرینگر// اُمتِ اسلامی کے سربراہ اورمیرواعظِ جنوبی کشمیر قاضی یاسر نے سرکاری فورسز کے ہاتھوں مارے جارہے جنگجووں کی نعشوں کو مسخ کیا جانا ایک مذموم اور غیر انسانی فعل ہے۔اُنکے ایک ترجمان کے مطابق قاضی یاسر نے کہا ہے کہ سرکاری فورسز ایک طرف نظم و ضبط کا پابند ہونے کا دعویٰ کرتی ہیں اور دوسری جانب دیکھیں تو انکا رویہ با الکل اس دعویٰ کے برعکس ہے۔

قاضی یاسر نے کہا ہے”جنگجووں یا کسی کی بھی نعش جلا دینا نظم و ضبط کے مطابق ہے اور نہ ہی اسے انسانی حرکت قرار دیا جا سکتا ہے۔یہ سب ایک ہی بار اور ہمیشہ کے لئے روک دیا جانا چاہیئے کیونکہ یہ کوئی طریقہ نہیں ہے“۔اُنہوں نے مزید کہا ہے کہ نام نہاد قومیت کے پیچھے بہت دیر تک چھپا نہیں جا سکتا ہے اور نہ ہی سکیورٹی اور امن و قانون کو ہر غلط کیلئے جواز بنایا جاسکتا ہے۔

”جنگجووں یا کسی کی بھی نعش جلا دینا نظم و ضبط کے مطابق ہے اور نہ ہی اسے انسانی حرکت قرار دیا جا سکتا ہے۔یہ سب ایک ہی بار اور ہمیشہ کے لئے روک دیا جانا چاہیئے کیونکہ یہ کوئی طریقہ نہیں ہے“۔

واضح رہے کہ جنوبی کشمیر کے مختلف علاقوں میں حالیہ ایام کے دوران سرکاری فورسز کے ساتھ تصادم آرام میں مارے گئے کئی جنگجووں کی نعشیں نا قابلِ شناخت حد تک مسخ شدہ ملی ہیں۔کاکہ پورہ اور پھر بامنو میں حال میں ہوئے اینکاونٹروں کے دوران جنگجووں کی نعشوں کو اس حد تک جلادیا گیا تھا کہ نہ یہ نعشیں سالم تھیں اور نہ ہی وہ کسی طرح کسی انسان کی باقیات ہی لگ رہی تھیں۔

اس حوالے سے لشکرِ طیبہ نے ایک بیان میںفورسز پر جنگجو مخالف آپریشنوں کے دوران کیمائی ہتھیار استعمال کرنے کا الزام لگایا ہوا ہے جس پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ممبرِ اسمبلی لنگیٹ انجینئر رشید نے اس الزام کی تحقیقات کرائے جانے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔انجینئر رشید نے الزام لگایا تھا کہ چونکہ بھارت اور اسرائیل کے روابط بہت زیادہ بڑھ گئے ہیں ہو نہ ہو وادی میں اسرائیل کے کہنے پر واقعی کوئی قابلِ اعتراض ہتھیار زیرِ استعمال ہو۔

 

Exit mobile version