سرینگر// جموں کشمیر اسمبلی کی جانب سے ریاست میں جی ایس ٹی کے نفاذ کی بل پاس کئے جانے کے اگلے دن اپوزیشن نیشنل کانفرنس نے سرکار پر ریاست کی ” خصوصی پوزیشن“ کیساتھ واضح سمجھوتہ کرنے کا الزام لگاتے ہوئے اسمبلی کے جاری اجلاس کامکمل بائیکاٹ کرنے کا اعلان کیا ہے۔
پارٹی کے صدر اور ممبرِ پارلیمنٹ فاروق عبداللہ کی صدارت میں منعقدہ پارٹی کے کور گروپ اجلاس سے متعلق جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اجلاس میںاس بات کامشاہدہ کیا گیا کہ اسمبلی کے ایوان میں وزیر خزانہ ڈاکٹر حسیب درابو کی طرف سے دفعہ370کو جموں وکشمیر کی تعمیر و ترقی میں بڑی رکاوٹ قرار دینے سے جموں وکشمیر کی خصوصی پوزیشن کیخلاف حکمران جماعت کے ناپاک عزائم اور سازشوں کی عکاسی ہوتی ہے۔پارٹی نے کہا ہے” اب یہ بات بالکل صاف ہوگئی ہے کہ پی ڈی پی نے بھاجپا کے اُس نظریہ کو مکمل حمایت دے رکھی ہے ، جس کے تحت وہ دفعہ370کو مکمل طور پر ختم کرنا چاہتی ہے“۔واضح رہے کہ جموں کشمیر میں جی ایس ٹی کے نفاذ کو لیکر ایک تنازعہ جاری ہے کہ اپوزیشن اور تاجر تنظیموں کا یہ ماننا ہے کہ جی ایس ٹی کے نفاذ سے ریاستی کی خصوصی پوزیشن اثر انداز ہوگی اور یہاں کی مالی خود مختاری پر آنچ آئے گی۔پی ڈی پی-بی جے پی کے حکمران اتحاد نے تاہم گزشتہ روز اسمبلی میں جی ایس ٹی کی قرارداد کو زبانی ووٹ سے کامیاب قرار دیکر ریاست میں اس قانون کے اطلاق کا راستہ صاف کردیا۔نیشنل کانفرنس کے کارگزار صدر عمر عبداللہ جی ایس ٹی پر بحث کے لئے بلائے گئے اسمبلی اجلاس کے پہلے دن ایوان میں آنے کی تکلیف ہی نہیں کی اور دوسرے دن وہ خاموش رہے۔ تاہم قرارداد منظور ہونے کے اگلے دن آج پارٹی نے ایک سخت بیان جاری کرتے ہوئے قرارداد کی منظوری پر ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے”حکومت نے اتفاقِ رائے پیدا کرنے کیلئے اسمبلی کا اجلاس طلب کیا ، لیکن اجلاس کے دوسرے دن ہی اُس وقت یہ بات صاف ہوگئی کہ یہ اجلاس صرف عوام کیساتھ فریب اور دھوکہ کرنے کا ایک حربہ تھا ، جب جموں وکشمیر کی خصوصی پوزیشن کی حفاظت کی وضاحت کئے بغیر جی ایس ٹی کی قرارداد کو منظور کیا گیا۔ حکومت اس بات کی وضاحت کرنے سے قاصر رہی کہ جی ایس ٹی کے اطلاق سے جموں وکشمیر کی خصوصی پوزیشن کو کیسے بچایا جاسکتا ہے، جس کے بارے میں حکمران جماعت گذشتہ ایک ماہ سے دم بھر رہے تھی“۔نیشنل کانفرنس نے اس بات پر بھی تشویش کا اظہار کیا کہ بھاجپا کے ریاستی صدر ست شرما نے اسمبلی کے ایوان میں جی ایس ٹی کے اطلاق کو ”علیحدگی پسندوں کے منہ پر سب سے بڑا تمانچہ‘ قرار دیا، جو پی ڈی پی اور بھاجپا اتحاد کے اُن دعوﺅں کے عین برعکس ہیں ، جن میں وہ ریاست میں جی ایس ٹی کے اطلاق کو محض ”ٹیکس معاملہ‘ ‘قرار دیتے تھے اور یہ کہتے تھے کہ جی ایس ٹی کا سیاست اور ریاست کی شناخت کے ساتھ کچھ لینا دینا نہیں۔
نیشنل کانفرنس کے کور گروپ میں یہ بات واضح کی گئی کہ سیلف رول کو بالائے طاق رکھ کر عوام کی ساتھ دھوکہ دہی کرکے پی ڈی پی کی اصلیت اور کھوکھلاپن ایک بار پھر بے نقاب ہوکر رہ گیا ہے۔نیشنل کانفرنس کے کور گروپ کی میٹنگ میں اس بات کا بھی فیصلہ لیاگیا ہے کہ نیشنل کانفرنس کے ممبرانِ قانون سازیہ حکومت کی طرف سے جموں وکشمیر کے لوگوں کے احساسات اور جذبات کیساتھ کھلواڑ کرنے اور ریاست کی خصوصی پوزیشن کو ختم کرنے کیخلاف بطور احتجاج اسمبلی کے باقی ماندہ اجلاس کا بائیکاٹ کریں گے۔