… اور ریاست میں جی ایس ٹی نافذ ہو ہی گیا!

سرینگر// ریاست میں کئی دنوں سے جاری تنازعے کے بعد جموں کشمیر اسمبلی نے آج زبردست شور شرابا کے بیچ با الآخر جی ایس ٹی کی بل منظور کرکے اس متنازعہ قانون کا ریاست میں نفاذ طے کر لیا۔سرکار نے کابینہ کی ایک ہنگامی میٹنگ طلب کرلی ہے جس میں اسمبلی میں منظور کردہ بل کی لازمی توثیق کی جائے گی۔جی ایس ٹی کے نفاذ کا یہ فیصلہ ایسے حالات میں لیا گیا ہے کہ جب اپوزیشن احتجاج پر اور تاجر و صنعت کار ہڑتال پر ہیں۔

زبردست شور شرابا کے بعد منظور کردہ قرار داد میں درج ہے کہ جموں کشمیر سرکار ضروری ترامیم کے ساتھ ریاست میں جی ایس ٹی کے نفاذ کا فیصلہ لے سکتی ہے۔جموں کشمیر سرکار نے 4جولائی سے جی ایس ٹی بل پر مباحثے کے لئے خصوصی اجلاس بلایا ہوا ہے جسکا کل دوسرا دن تھا۔اجلاس کے پہلے دن ایوان میں زبردست ہنگامہ آرائی ہوئی تھی اور حزب اختلاف نے ایک بار پھر جی ایس ٹی کے نفاذ کے تئیں اپنی مخالفت و مزاحمت ظاہر کی تھی۔ایوان زیریں میں آج بھی زبردست ہنگامہ آرائی اور شور شرابا ہوا تاہم اسی دوران وزیر خزانہ حسیب درابو نے اپنی تقریر پورا کی اور جی ایس ٹی سے متعلق قرار داد پاس کی گئی۔انہوں نے تاہم یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ سرکار ریاست کو ”خصوصی پوزیشن“دلانے والے دفعہ370کا ہی استعمال کرکے ریاست میں جی ایس ٹی نافذ کرے گی۔انہوں نے کہا کہ شق نمبر 5اور دفعہ370کے ساتھ کوئی چھیڑ چھاڑ نہیں ہوگی اور ان دونوں میں کسی قسم کی تبدیلی نہیں کی جائے گی۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ جموں کشمیر کو ٹیکس کے حوالے سے اختیارات باقی رہیں گے۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ جی ایس ٹی میں میں جموں کشمیر کے نمائندہ کو بڑے اختیارات حاصل رہیں گے اور ریاست کے مفادات کے مطابق استثنیٰ، سبسڈی اور اس طرح کی چیزیں باقی رہیں گی۔

جی ایس ٹی میں میں جموں کشمیر کے نمائندہ کو بڑے اختیارات حاصل رہیں گے اور ریاست کے مفادات کے مطابق استثنیٰ، سبسڈی اور اس طرح کی چیزیں باقی رہیں گی۔

حالانکہ انکی تقریر سے قبل ،اسکے جاری رہتے ہوئے اور مابعد اپوزیشن ممبران اپنے خدشات پیش کرتے رہے اور ریاستی سرکار پر اقتدار کے لئے ریاستی مفادات کا سودا کرنے کا الزام لگاتے رہے۔واضح رہے کہ ریاست میں جی ایس ٹی کے اطلاق سے متعلق ایک بڑا تنازعہ جاری ہے کیونکہ اپوزیشن اور تاجروں و سیول سوسائٹی کا کہنا ہے کہ اس مرکزی قانون کے ریاست میں نفاذ کی وجہ سے یہاں کی خصوصٰ پوزیشن اور مالی خودمختاری پر آنچ آسکتی ہے۔ریاست میں جی ایس ٹی کے نفاذکے ناقدین کا کہنا ہے کہ اس قانون کی وجہ سے ریاست میں ٹیکس کا پورا نظام مرکز کے تابع ہوجائے گا اور ریاست اپنے طور سے نہ ٹیکس کے نرخ طے کرسکے گی اور نہ ہی اپنی ضروریات کے مطابق چیزوں کو استثنیٰ ہی دے سکے گی اور یہ سب ریاست کی اٹانومی کے تصور کے خلاف ہے۔

اس نظام کے مخالفین نے سرکار کو تجویز دی ہوئی تھی کہ وہ ہندوستان میں نافذ کئے جاچکے جی ایس ٹی کے مقابلے میں اپنا الگ جی ایس ٹی مرتب کرکے اسے نافذ کرے جس پر سرکار تاہم آمادہ نہ ہوئی۔دلچسپ ہے کہ آج جب اسمبلی میں یہ بل پاس کیا گیا ہے تاجروں،صنعت کاروں،سیول سوسائٹی کے ممبران اور ہوٹلیروں کی بنائی ہوئی کارڈی نیشن کمیٹی کا کال پر کشمیر بند تھا۔کمیٹی کے بینر تلے کل بھی تاجروں نے احتجاجی مظاہرے کئے تھے اور سرکار نے نامور تاجروں سمیت انکے سو بھر قائدین کو گرفتار کر لیا تھا جو ہنوز مختلف پولس تھانوں میں نظر بند ہیں۔کمیٹی نے جی ایس ٹی کے نفاذ کی صورت میں زبردات احتجاجی تحریک چھڑنے کی دھمکی دی ہوئی ہے۔

دریں اثنا ریاستی سرکار نے آج شام کے لئے کابینہ کی ایک ہنگامی میٹنگ بلائی ہوئی ہے کہ جس میں اسمبلی میں منظور کردہ بل کی توثیق کی جائے گی۔ذرائع کے مطابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کی قیادت میں منعقد ہونے جارہی اس میٹنگ میں جی ایس ٹی کی منظور کردہ بل کی توثیق کی جائے گی اور اس سے ریاست میں با ضابطہ طور جی ایس ٹی کا نفاذ عمل میں آئے گا۔ تاجروں اور مذکورہ بالا کارڈی نیشن کمیٹی کا فوری ردِ عمل جاننا باقی ہے۔

Exit mobile version